تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ جھوٹی خبریں پاکستانی میڈیا کی اصل خوراک بن چکی ہیں، سیاست، مذہب اور سماجی مسائل سبھی جھوٹ کی لپیٹ میں ہیں، میڈیا سیاسی انتشار سے ریٹنگ اور پیسہ کماتا ہے، سیاستدان میڈیا کو اپنی سازشوں کے فروغ کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور میں تقریب سے خطاب میں ٹی بی یو ایم کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی کا کہنا تھا کہ پاکستانی میڈیا اور معاشرے میں جھوٹ گہرائی تک سرایت کر چکا ہے، جسے صرف قانون سازی سے ختم نہیں کیا جا سکتا، اس کیلئے فکری، اخلاقی اور تعلیمی اصلاح ضروری ہے، عوام کو سچ اور جھوٹ میں فرق سکھانا ہوگا، میڈیا کی چالوں کو سمجھنا ہوگا اور تعصبات کی بنیاد پر جھوٹ پھیلانے سے باز آنا ہوگا، ورنہ معاشرہ مزید کھوکھلا ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ جھوٹی خبریں پاکستانی میڈیا کی اصل خوراک بن چکی ہیں، سیاست، مذہب اور سماجی مسائل سبھی جھوٹ کی لپیٹ میں ہیں، حکومت صرف وہ جھوٹ برا سمجھتی ہے جو اسے نقصان پہنچائے، مگر مذہبی انتشار، سماجی بدامنی اور کردار کشی پر خاموش رہتی ہے، نتیجتاً بل پاس ہونے کے باوجود جھوٹ کا کاروبار بدستور جاری رہتا ہے۔
 
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی میڈیا ہمیشہ سے سیاسی چپقلش اور بے ہودگی کو ترجیح دیتا رہا ہے، جبکہ تعلیمی، علمی اور مثبت سرگرمیوں کو نظرانداز کیا جاتا ہے، میڈیا اور سیاست ایک دوسرے کے معاون ہیں، میڈیا سیاسی انتشار سے ریٹنگ اور پیسہ کماتا ہے، جبکہ سیاستدان اسے اپنی سازشوں کے فروغ کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ پیکا ایکٹ پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت نے حال ہی میں "پیکا ایکٹ" کو قانونی شکل دی ہے، جس کا مقصد میڈیا میں جھوٹی خبروں کا سدباب کرنا ہے۔ یہ قانون، جسے سابقہ حکومت نے تیار کیا تھا، اب پارلیمان اور سینیٹ سے منظور ہو کر صدرِ مملکت کے دستخطوں کے بعد نافذ ہو چکا ہے۔ اس کے تحت جھوٹی خبر نشر کرنیوالے کو تین سال قید اور جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے، جو ضرورت پڑنے پر مزید بڑھائی جا سکتی ہے۔ مگر صرف قانون سازی سے جھوٹ ختم نہیں کیا جا سکتا۔ اس کیلئے فکری، اخلاقی، انقلابی اور تعلیمی اصلاح و قیام کی ضرورت ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پاکستانی میڈیا کا کہنا تھا کہ

پڑھیں:

گندم پر سپورٹ پرائس ختم ہونے پر کسانوں کو 900 ارب روپے نقصان ہوا. خالد حسین باٹھ

لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 اپریل ۔2025 )کسان اتحاد کے سربراہ خالد حسین باٹھ نے دعوی کیا ہے کہ گندم کی خریداری میں سپورٹ پرائس ختم ہونے پر کسانوں کا 900 ارب روپے نقصان ہوا ہے جبکہ کسانوں نے حکومت پنجاب کے 15 ارب روپے کا ریلیف پیکیج بھی مسترد کردیا ہے. خالد حسین باٹھ نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں سپورٹ پرائس ختم ہونے پر گندم کی قیمت میں 1700 روپے اضافے پر کہا کہ 2022 میں یوریا کھاد 1600 روپے کی مل رہی تھی اور ڈی اے پی کھاد 8000 روپے کی تھی.

انہوں نے کہاکہ حکومت نے یوریا سیدھا 4500 روپے کی کردی جبکہ ڈی اے پی 12000 روپے کردی اسی طرح بجلی 15 روپے سے 60 روپے فی یونٹ چلی گئی‘ ڈیزل کا ریٹ بھی 30 سے 40 فیصد بڑھ گیا.

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت کہتی ہے آئی ایم ایف کا دبا ﺅہے لیکن یہ اپنے لوگوں کو بچا لیتے ہیں شوگر مالکان ہم سے گنا 35 کے ریٹ پر خریدتے رہے پھر 38 کا لیا اور آخر میں حکومت کو دکھانے کیلئے دس دس ٹرالیاں 450 سے 500 کے ریٹ میں خرید لیں.

انہوں نے دعوی کیا کہ شوگر مالکان نے چینی بیچی 165 روپے فی کلواور انہیں سہولت دینے کیلئے حکومت فورا ایکشن میں آئی اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے شوگر مل مالکان سے ملاقات کی اور ہمیں بلایا تک نہیں حکومت نے چینی کا ریٹ 165 روپے کردیا جو 115 روپے میں بھی مل سکتی تھی. کالد حسین باٹھ نے کہا کہ بہاولپور میں گندم کی کاشت پر خرچہ 4 ہزار سے 4200 روپے فی من ہے جبکہ حکومت پنجاب نے 3900 روپے کا اعلان کرکے بھی نہیں خریدی اور اب ہم گندم 2 ہزار روپے میں بیچنے پر مجبور ہیں جو کہ فی من 2200 روپے کا نقصان ہے.                                             

متعلقہ مضامین

  • فلسطینی ریڈ کراس نے طبّی کارکنوں پر حملے کی اسرائیلی رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیدیا
  • مسئلہ فلسطین پر اُمت کو مشترکہ موقف اپنانا ہوگا، علامہ جواد نقوی
  • علامہ اقبال ؒکا پیغام اُمید، اتحاد اور خودی کا ہے، محسن نقوی
  • علامہ اقبالؒ کا فلسفہ آج بھی ہمارے لئے مشعل راہ ہے:محسن نقوی
  • پاکستانی پاسپورٹ کے حصول کیلئے نئی شرائط عائد کی جارہی ہیں؛ وفاقی وزیر داخلہ
  • فلسطین امت کی وحدت کا نقطۂ آغاز بن سکتا ہے، علامہ جواد نقوی
  • بانی پی ٹی آئی 45 دن میں رہا ہوسکتے ہیں، شیر افضل مروت کا دعوٰی
  • پاکستانی میڈیا: سچ کے بجائے منظر نامے کا اسیر؟
  • ایف آئی آر کی کہانی
  • گندم پر سپورٹ پرائس ختم ہونے پر کسانوں کو 900 ارب روپے نقصان ہوا. خالد حسین باٹھ