لاہور میں پی ٹی آئی کا ممکنہ احتجاج: پولیس تعینات، قیدیوں کی وین پہنچادی گئی
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
مینار پاکستان گراؤنڈ میں جلسے کی اجازت نہ ملنے پرتحریک انصاف نے آج لاہور کے ہر حلقے میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے۔
پی ٹی آئی کی طرف سے تمام رہنماؤں کو ہر حلقے میں پرامن احتجاج کی ہدایت کی گئی ہے۔
پی ٹی آئی کی چیف آرگنائزرعالیہ حمزہ ملک نے 7 نئے کیسز میں ممکنہ گرفتاری سے قبل ہدایات جاری کیں، جن میں پی ٹی آئی کے تمام رہنماؤں سے کہا ہے کہ وہ اپنے اپنے حلقوں میں بدترین انتخابی دھاندلی کے خلاف پرامن احتجاج کریں۔
یہ بھی پڑھیے: 8 فروری احتجاج کی کال، پی ٹی آئی پنجاب کی کارکنوں کے لیے ہدایات جاری
عالیہ حمزہ ملک نے کہا کہ کارکن اور پی ٹی آئی ممبران اسمبلی پنجاب میں اپنے حلقے میں کارکنوں سے کوآرڈینیشن کر کے احتجاج کو موثر بنائیں، احتجاج کے لیے کھلی جگہ یا مرکزی شاہراہ کا انتخاب کریں، عوام میں احتجاج کے حوالے سے شعور پیدا کرنے کے لیے آگاہی مہم چلائیں۔
دوسری طرف، تحریک انصاف کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر لاہور میں مختلف مقامات پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔
لاہور کے آزادی چوک میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کرکے واٹرکینن اور قیدیوں کی وین بھی پہنچا دی گئی۔
مزید پڑھیں:پی ٹی آئی کی مینارپاکستان پر جلسہ عام کے انعقاد کی درخواست مسترد
اس کے علاوہ شاہدرہ چوک۔فیصل چوک زمان پارک سمیت دیگر مقامات پر بھی پولیس تعینات کر دی گئی ہے۔
اس سے قبل لاہور میں دفعہ 144 کا نفاذ کرتے ہوئے جلسے اور ریلیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل کی غزہ میں جنگ روکنے کے لیے ناقابلِ قبول شرائط
ایک اسرائیلی میڈیا آؤٹ لیٹ نے اتوار کو غزہ میں نسل کشی روکنے کے لیے چار ناقابل قبول اسرائیلی شرائط کا انکشاف کیا۔ اسلام ٹائمز۔ آج بروز اتوار، ایک اسرائیلی میڈیا چینل نے غزہ میں نسل کشی کے خاتمے کے لیے اسرائیل کی چار ناقابلِ قبول شرائط کو بے نقاب کیا۔ فارس نیوز مطابق، اسرائیلی چینل i24NEWS نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں جنگ کا خاتمہ اسرائیل کی درج ذیل چار شرائط کی تکمیل پر منحصر ہے، تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، حماس کا مکمل طور پر اقتدار سے دستبردار ہونا، غزہ پٹی کا مکمل غیر مسلح ہونا اور حماس کے درجنوں رہنماؤں کو ملک بدر کرنا۔ یہ شرائط ایسے وقت میں پیش کی جا رہی ہیں جب حماس کئی بار واضح طور پر اعلان کر چکی ہے کہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی جنگ کے خاتمے سے مشروط ہے، اور وہ مزاحمتی قوتوں کو غیر مسلح کرنے یا اپنے رہنماؤں کو وطن سے نکالنے کی شرائط کو قبول نہیں کرے گی۔
اس سے قبل، حماس کے ایک رہنما نے المیادین ٹی وی کو بتایا تھا کہ حماس کو غیر مسلح کرنا اور اس کی غزہ میں واپسی کو روکنا اسرائیل کے پیش کردہ جنگ بندی کے منصوبے کا مرکزی نکتہ ہے، جبکہ اس میں مستقل جنگ بندی یا اسرائیلی افواج کی مکمل واپسی جیسے بنیادی مطالبات شامل نہیں ہیں۔ اسرائیل صرف حماس سے قیدیوں کا کارڈ چھیننے کی کوشش کر رہا ہے۔ حماس نے ایک بار پھر اعلان کیا ہے کہ وہ ایک جامع قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ جنگ مکمل طور پر بند کی جائے، اسرائیلی فوج غزہ سے نکل جائے، باریکے کی تعمیر نو کا آغاز ہو، اور محاصرہ ختم کیا جائے۔
دوسری جانب، اسرائیلی وزیراعظم نے گزشتہ شب مظاہروں اور طوماروں کے باوجود جن پر عام شہریوں، ریزرو فوجیوں اور ریٹائرڈ فوجی اہلکاروں نے دستخط کیے تھے تاکہ قیدیوں کی واپسی کے لیے جنگ بندی کی جائے کہا کہ ہمارے پاس فتح تک جنگ جاری رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ ہم ایک نازک مرحلے میں ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ حماس نے زندہ قیدیوں میں سے نصف اور کئی ہلاک شدگان کی لاشوں کی رہائی کی پیشکش کو مسترد کر دیا اور جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا، جو ناقابلِ قبول ہے۔ یہ دعویٰ ایسی حالت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں حماس کے رہنما خلیل الحیہ نے جمعرات کی شب اعلان کیا کہ حماس اسرائیل کے ساتھ فوری طور پر ایک جامع پیکیج مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
اس پیکیج میں تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، متفقہ تعداد میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی، مکمل جنگ بندی، غزہ سے اسرائیلی انخلاء، تعمیر نو کی بحالی اور محاصرہ ختم کرنا شامل ہیں۔ خلیل الحیہ، جو مذاکراتی ٹیم کے سربراہ بھی ہیں، نے کہا کہ غزہ سے متعلق جزوی معاہدے دراصل نیتن یاہو کے سیاسی ایجنڈے کا حصہ ہیں، جو جنگ، نسل کشی اور بھوک کے تسلسل پر مبنی ہے۔