ٹرمپ نے ایران پر مزید پابندیاں عاید کردیں
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
واشنگٹن/تہران /تل ابیب /غزہ/بیجنگ /ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک/اے پی پی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر مزید پابندیاں عاید کر دیں۔ عرب میڈیا کے مطابق امریکی صدر کی وائٹ ہاؤس میں واپسی کے بعد ایران کے خلاف یہ پہلی پابندیاں ہیں جس میں امریکی محکمہ خزانہ نے ایران کے تیل کے نیٹ ورک کو نشانہ بنایا ہے۔عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران میں پہلے سے پابندیوں کا شکار کمپنیوں سے منسلک افراد، جہازوں اور فرموں پر پابندیاں لگائی ہیں۔ امریکی وزیر خزانہ نے الزام عاید کیا ہے کہ ایران تیل کی آمدنی کو جوہری پروگرام، بیلسٹک میزائل اور ڈرونز پر لگا رہا ہے، ایران اپنی تیل کی آمدنی کو دہشت گرد گروپوں کی مدد کے لیے بھی استعمال کر رہا ہے لہٰذا غیر قانونی سرگرمیوں کی فنڈنگ روکنے کے لیے مزید سخت اقدامات کریں گے۔عرب میڈیا کا بتانا ہے کہ ایران نے امریکی پابندیوں کو بحری قزاقی قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔امریکی صدر نے عالمی فوجداری عدالت کے حکام پر تجارتی اور سفری پابندیاں عاید کردیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تجارتی اور سفری پابندیاں عاید کرنے پر عالمی فوجداری عدالت کا ردعمل سامنے آگیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی فوجداری عدالت نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پابندیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ عالمی فوجداری عدالت نے اپنے رکن ممالک سے متحد ہونے کی اپیل کرتے ہوئے ہر حال میں انصاف کی فراہمی جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ انصاف کی فراہمی کی پاداش میں مشکلات کا سامنا کرنے والے اپنے عملے کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں۔عالمی فوجداری عدالت کے بیان میں اس عزم کا اظہار کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں انصاف اور بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔ امریکا کی جانب سے ایران پر عاید پابندیوں پر ردعمل دیتے ہوئے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکا کے ساتھ مذاکرات نہ کرنے کا اعلان کردیا۔ ٹرمپ کی جانب سے ایران پر پابندیاں لگانے کے بعد ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکا کے ساتھ مذاکرات نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات سمجھداری اور قابل احترام نہیں ہوں گے‘ مذاکرات سے انکار کی وجہ یہ ہے کہ ہمارا تجربہ ہمیں یہ بتاتا ہے، ایران نے ماضی میں بہت سی رعایتیں دیں مگر امریکا نے ان معاہدوں کو توڑ دیا، ایسی حکومت کے ساتھ بات چیت نہیں ہونی چاہیے۔ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ اگر امریکا نے ہماری سلامتی کو خطرے میں ڈالا تو ہم ان کی سکیورٹی کو خطرے میں ڈالیں گے۔ ایران نے اوپیک سے امریکا کو رکن ممالک پر دباؤ ڈالنے سے روکنے کا مطالبہ کر دیا۔عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے گزشتہ روز دارالحکومت تہران میں اوپیک کے سیکرٹری جنرل ہیثم الغیث کے ساتھ ملاقات کی اور انہوں نے تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) کے اراکین پر زور دیا کہ وہ متحد ہو جائیں اور امریکا کو رکن ممالک میں سے کسی پر دباؤ ڈالنے سے باز رکھا جائے‘اگر اوپیک کے اراکین متحد اور مستقل طور پر کام کرتے ہیں تو امریکا ان میں سے کسی ایک پر بھی پابندی نہیں لگا سکے گا اور نہ ہی دباؤ میں ڈال سکے گا۔ غزہ میں سیز فائر کے باوجود اسرائیلی جارحیت نہ تھمی، 24 گھنٹے میں مزید2 فلسطینی شہید اور 4 زخمی ہوگئے۔ملبے سے مزید28 لاشیں نکال کر اسپتال منتقل کی گئیں، شہید فلسطینیوں کی تعداد47 ہزار583 تک پہنچ گئی، غزہ میں طوفان نے فلسطینیوں کے مسائل میں اضافہ کر دیا، سیوریج اور بارش کا پانی غزہ میں بے گھر فلسطینیوں کے کیمپوں میں داخل ہوگیا۔جبالیہ میں غذائی قلت اور پانی کی شدید کمی ہوگئی‘ 30 پانی کے کنوؤں میں سے 25 اسرائیل نے تباہ کر دیے، بے گھر فلسطینی ملبہ ہٹا کر نئے کنویں کھودنے پر مجبور ہوگئے۔اقوام متحدہ نے عالمی قوتوں سے غزہ میں امداد کی سپلائی بڑھانے کا مطالبہ کردیا۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے نائب سربراہ مروان عیسیٰ ابو البرا کی شہادت کے ایک سال بعد تدفین کردی گئی۔عرب میڈیا کے مطابق مروان عیسیٰ 10 مارچ 2024ء کو نصیرات کیمپ پر اسرائیلی بمباری میں شہید ہوگئے تھے، ان کی تدفین جمعے کو غزہ کے بریج کیمپ میں کی گئی۔مروان عیسیٰ کی نماز جنازہ اور تدفین میں فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کے جنگجوؤں اور سیکڑوں فلسطینیوں نے شرکت کی۔ مروان عیسیٰ ابو البرا القسام بریگیڈ کے شہید سربراہ محمد الضیف کے نائب تھے۔علاوہ ازیں اسرائیل کے سابق وزیر اعظم ایہود باراک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ کی پٹی میں بسنے والے تقریباً 20 لاکھ فلسطینیوں کو بیرون ملک آباد کرنے کے منصوبے کو خیالی قرار دیا ہے۔ العربیہ اردو کے مطابق انہوں نے گزشتہ روز اسرائیل کے آرمی رڈیو کو بتایا کہ یہ کسی ایسے منصوبے کی طرح نہیں لگتا جس پر کسی نے سنجیدگی سے غور کیا ہو۔ چین نے کہا ہے کہ غزہ فلسطینیوں کا ہے، یہ جنگل کے قانون کا نشانہ نہیں بنے گا ۔ یہ بات چین کی وزارت خارجہ نے گزشتہ روز غزہ کی پٹی کی آبادی کی جبری ہجرت سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر تبصرہ کرتے ہوئے کہی۔ العربیہ اردو کے مطابق وزارت خارجہ نے بیان میں کہا ہے کہ چین فلسطینی عوام کے قانونی قومی حقوق کی بھرپور حمایت کرتا ہے ۔ امریکا میں سعودی عرب کے سابق سفیر پرنس ترکی الفیصل نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ پر کنٹرول اور فلسطینیوں کو نکالنے کا منصوبہ نسل کشی کے مترادف ہو گا جو نئے تنازعات اور خونریزی کو جنم دے گا۔ عرب نیوز کے مطابق پرنس ترکی الفیصل نے کہا کہ وہ عرب دنیا، مسلم ممالک، یورپ اور دوسرے ممالک سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ اس معاملے کو اقوام متحدہ میں اٹھائیں تاکہ یہ واضح ہو سکے دنیا پاگل پن پر مبنی نسل کشی کے منصوبے کی مخالفت کرتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ عالمی فوجداری عدالت پابندیاں عاید کر مروان عیسی عرب میڈیا کے مطابق ایران پر کے ساتھ ٹرمپ کی
پڑھیں:
ایران امریکا مذاکرات
خلیجی ریاست عمان میں امریکا اور ایران کے مابین بالواسطہ جوہری مذاکرات کا پہلا دور مثبت انداز میں مکمل ہوا ۔ فریقین نے ڈھائی گھنٹے تک جاری رہنے والے مذاکرات میں بات چیت کے دوسرے دور پر اتفاق کیا ۔
مذاکرات کے دوران دونوں ممالک کے وفود علیحدہ علیحدہ کمروں میںبیٹھے رہے اور عمانی وزیر خارجہ نے اس بالواسطہ مذاکرات میں دونوں فریقین کے مابین پیام رسانی کا کام سرانجام دیا ۔ ایرانی وفد کی قیادت عباس عراقچی اور امریکی وفد کی نمائندگی ٹرمپ کے نمائندے اور رئیل اسٹیٹ کاروبار کے بڑے تاجر اسٹیو وٹکاف نے کی جن کا نیویارک میں خاص طور پر رئیل اسٹیٹ کے کاروبار میں بڑا نام ہے ۔ فریقین نے مذاکرات کو تعمیری قرار دیا ہے ۔ یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دے رکھی ہے کہ اگر دونوں ممالک ڈیل پر نہیں پہنچتے تو فوجی کارروائی کی جائے گی۔ امریکیوں نے مذاکرات روبرو کرنے کے لیے کہا تھا چنانچہ فریقین چند منٹ تک ایک دوسرے سے براہ راست مخاطب بھی ہوئے ۔
بھارت کے لیے بھی ایران اور امریکا کے درمیان ہونے والے مذاکرات اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ اس کا اثر نئی دہلی پر بھی پڑے گا۔یہ مذاکرات انڈیا کے لیے اس لیے اہم ہیں کہ اس کے ایران اور امریکا دونوں کے ساتھ سفارتی تعلقات ہیں۔ خام تیل کے لیے بھارت ایران پر انحصار کرتا ہے۔ 2019ء سے قبل بھارت ایران سے 11 فیصد تیل درآمد کرتا تھا لیکن جب صدر ٹرمپ کے پہلے دور حکومت کے دوران ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کی گئیں تو بھارت کو ایران سے تیل کی خریداری بند کرنا پڑی تاکہ اسے کسی قسم کی پابندی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق بات چیت تعمیری تھی اور باہمی احترام کے ماحول میں ہوئی ۔ عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی کا کہنا ہے کہ مذاکرات دوستانہ فضا میں ہوئے لیکن مبصرین کے مطابق امریکا مذاکرات کے فارمیٹ پر ہی دونوں ممالک میں اختلاف موجود ہے، یہ ظاہر کرتا ہے کہ اس راستے میں ابھی کتنی مشکلات باقی ہیں ۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ ہم مل کر کام کرتے رہیں گے ۔ ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے ملک کے سرکاری میڈیا کو بتایا اگر امریکا برابری کی بنیاد پر مذاکرات میں شامل ہو تو ابتدائی مفاہمت کا امکان موجود ہے ۔ تاہم مذاکرات کے دورانیے سے متعلق ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے ان کا کہنا تھا کہ ابھی پہلی ملاقات ہوئی ہے اور اس میں کئی بنیادی امور کو واضح کیا گیا ۔ اس دوران یہ بھی دیکھا جائے گا کہ دونوں فریقین مذاکرات کے حوالے سے کتنا سنجیدہ ہیں اور ان کے کیا ارادے ہیں۔
ایک ایرانی عہدیدار نے برطانوی نیوزایجنسی کو بتایا کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اﷲ خامنائی نے عباس عراقچی کو مذاکرات کے لیے، مکمل اختیار ،دے دیا ہے ۔ امریکی قیادت میںمغربی ممالک کئی دہائیوں سے تہران پر جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگاتے رہے ہیں ۔ ایران اس الزام کو مسترد کرتا ہے ۔اس کا موقف ہے کہ اس کی جوہری سرگرمیاں صرف سویلین مقاصد کے لیے ہیں ۔
گذشتہ ہفتے کے روز ہی پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ حسین سلامی نے کہا کہ ملک جنگ کے لیے تیار ہے ۔ ایرانی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق حسین سلامی نے کہا کہ ہمیں جنگ کی کوئی فکر نہیں ہے لیکن ہم جنگ میں پہل نہیں کریں گے لیکن ہم کسی بھی جنگ کے لیے تیار ہیں ۔ 2015میں ایران نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان جس میں جرمنی بھی شامل تھا اپنی جوہری سرگرمیوں کے حوالے سے ایک تاریخی معاہدہ کیا تھا بدلے میں ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی کی گئی تھی۔ لیکن 2018میں ٹرمپ کے پہلے دور حکومت میں امریکا اس معاہدے سے منحرف ہو گیا اور ایران پر سخت پابندیاں دوبارہ عائد کردیں ۔ جوابی طور پر ایران نے بھی اپنے جوہری پروگرام کو تیز کردیا۔
گزشتہ پیر کے روز سپریم لیڈر کے قریبی مشیر علی لاریجانی نے خبردار کیا تھا کہ اگر چہ ایران جوہری ہتھیار تیار نہیں کرنا چاہتا لیکن اس پرحملہ ہو جاتا ہے تو اس کے پاس ایسا کرنے کے سواکوئی چارہ نہیں ہوگا۔ وائیٹ ہاؤس نے عمان میں ایران اور امریکا کے مذاکراتی عمل کو مثبت اور تعمیری قرار دیا ہے ۔ اعلامیہ کے مطابق امریکی نمائندے وٹکوف نے ایرانی وزیر خارجہ کوصدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پیغام پہنچایا۔ وائٹ ہاؤس کے اعلامیے کے مطابق وٹکوف نے بتایا کہ صدر ٹرمپ نے ہدایت دی ہے کہ ممکن ہو تو دونوں ممالک کے اختلافات بات چیت اور سفارتکاری سے حل کیے جائیں ۔ اعلامیے کے مطابق وٹکوف کا براہ راست رابطہ باہمی فائدے کے نتیجے کی طرف ایک قدم تھا۔
خطے میں امریکا کے دس فوجی اڈے اور پچاس ہزار امریکی فوجی ہیں ۔ امریکی حملے اور جوابی ایرانی حملے کی صورت میں مشرق وسطی سے پاکستان تک ایسی ہولناک تبدیلیاں آئیں گی جن کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ امریکا کی طرف سے ایرانی جوہری صلاحیت پر پابندیوں کا اصل مقصد اسرائیل کا تحفظ ہے جو مزیدطاقتور ہو کر مشرق وسطی کی سپر پاور بن جائے گا ۔ سوال یہ ہے کہ یہ مقصد حاصل کرنے کے بعد ایران اور اس کی مذہبی قیادت محفوظ ہوگی یا غیر محفوظ ۔
امریکا ایران جوہری مذاکرات کی کامیابی کی صورت میں خطے میں کنٹرولڈ ہائی برڈ جمہوریت کی ضرورت نہیں رہے گی۔ بادشاہتیں آخر کار بتدریج آئینی بادشاہتوں میں بھی بدل سکتی ہیں ۔ اسرائیل کو تسلیم کرنا آسان ہو جائے گا۔ مذاکرات جوہری تبدیلیاں لے کر آئیں گے ۔چاہے یہ کامیاب ہوں یا ناکام ۔