Nai Baat:
2025-04-22@01:23:08 GMT

عمرے کی ادائیگی مزید تذکرہ….!

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

عمرے کی ادائیگی مزید تذکرہ….!

(گزشتہ سے پیوستہ)
حجرِ اسود کے سامنے پہنچنے پر طواف کا پہلا چکر مکمل ہوا تو اس کی طرف ہاتھوں کا اشارہ کر کے بسم اللہ ، اللہ اکبر کہہ کر اور ہاتھوں کو چوم کر دوسرے چکر کی نیت کی اور آگے چل پڑے۔ رات کے سوا دو ، اڑھائی بجے طواف کرنے والوں کی تعداد میں کچھ کمی نہیں تھی۔ لگتا تھا کہ مدینہ منورہ میں ہمارے آٹھ نو دن گزارنے کے دوران یہاں مکہ مکرمہ میں زائرین ِ عمرہ کی تعداد میں اضافہ ہو چکا ہے۔ میں یہ سطور تحریر کر رہا ہوں تو کعبہ مشرفہ کے چاروں طرف مطاف کا پورا نقشہ اور مسجد الحرام کے وسیع و عریض برآمدے اور اوپر بلند و بالا مینار میری نگاہوں کے سامنے گھوم رہے ہیں۔ مجھے یاد آتا ہے کہ طواف کے دوران حجرِ اسود سے آگے چلتے ہوئے مقامِ ابراہیم کے پاس سے گزرتے ہوئے رَش کی وجہ سے مشکل کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ آگے بڑھتے تو کشادگی ہو جاتی تھی۔ یہاں سے حطیم کی نصف دائرہ کی شکل میں بنی دیوار کے ساتھ گزرتے ہوئے یہ کشادگی کسی حد تک برقرار رہتی۔ اس دوران تیسرے کلمے کے ذکر کے ساتھ دعائیں اور التجائیں کرنے کا اچھا موقع مل جاتا۔ اس سے آگے خانہ کعبہ کے رُکنِ یمانی والے کونے کے قریب پہنچتے تو رَش میں پھر اضافہ ہو جاتا۔ رُکنِ یمانی کو چھونے کی حسرت دل میں رہ جاتی۔ مجبوراً مطاف کے ذرا باہر والے کشادہ حصے کی طرف نکل کر آگے حجرِ اسود والے کونے کا رُخ کرنا پڑتا۔
حجرِ اسود کے سامنے پہنچ کر اس کی طرف اشارہ کر کے اور بسم اللہ ، اللہ اکبر کہہ کر پھر طواف کے اگلے چکر پر چل پڑتے۔ پہلو بہ پہلو ساتھ چلتے ہوئے میری اور عمران کی پوری کوشش رہی کہ اس طرح چلیں کہ اوروں کے ساتھ کوئی ٹکراﺅ نہ ہو اور نہ ہی ہماری وجہ سے کسی کا راستہ رُکنے پائے ۔ ویسے بھی میں سمجھتا ہوں کہ اللہ کریم کے مقدس ترین گھر کے گرد چکر لگاتے ہوئے یا وہاں عبادت کرتے ہوئے کم ہی کسی کو اس بات کا احساس یا خیال ہوتا ہے کہ کون کیا کر رہا ہے یا کوئی اس کی راہ میں رکاوٹ بنا ہے یا کسی کی وجہ سے اسے کوئی تکلیف پہنچی ہے۔ ہر کوئی اپنے آپ میں مگن، اپنے رب کے حضور گڑ گڑا رہا ہوتا ہے۔ سچی بات ہے میرے تو بہت ڈر ڈر کر اور سہم سہم کر قدم اٹھتے رہے ہیں۔ یہ احساس ہر گام سوچ و فکر پر حاوی رہا کہ یہ رب رحمان، رحیم و کریم کا خصوصی فضل و کرم کہ مجھ جیسے خطا کار اور گناہگار کو اس کے مقدس ترین گھر کی زیارت نصیب ہوئی ورنہ میں اس قابل کہاں۔
کم و بیش اسی کیفیت میں طواف کے ساتوں چکر مکمل ہوئے تومقامِ ابراہیم کی پچھلی طرف ذرا کھلی جگہ پر آ گئے تا کہ وہاں دو نفل ادا کیے جا سکیں۔ حکم ہے کہ پہلی رکعت میں سورة فاتحہ کے بعد سورة الکافرون اور دوسری رکعت میں سورة اخلاص پڑھی جائیں۔اسی کے مطابق نفل ادا کرنے کے بعد اللہ کریم کے حضور کچھ دیر تک رحم و کرم ، مغفرت و بخشش، ہدایت و رہنمائی ، عنایات و مہربانی اور جودو سجا کے لیے دعاﺅں اور التجاﺅں کا سلسلہ جاری رہا ۔وہاں سے فارغ ہوئے تو وہاں ایک طرف ترتیب سے رکھے آبِ زمزم کے کولروں سے سیر ہو کر آبِ زمزم پیا ۔ اب اگلی منزل صفا اور مروہ کے درمیان سعی کے سات چکر لگانا تھے۔
صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرنا یعنی سات چکر لگانا حج اور عمرے کے لوازمات میں سے ہے۔ قرآنِ کریم کی سورة البقرہ میں اس بارے میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے (آیت نمبر۱۵۸) © "یقینا صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں، لہٰذا جو شخص بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے، اس کے لیے کوئی گناہ کی بات نہیں کہ وہ ان دونوں پہاڑیوں کے درمیان سعی کر لے اور جو برضا و رغبت الٰہی کوئی بھلائی کا کام کرے گا۔ اللہ کو اس کو علم ہے اور وہ اس کی قدر کرنے والا ہے۔سعی کے لئے آغاز صفا سے کرنا ہوتا ہے۔ ذرا اونچائی پر صفا پہاڑی کے کچھ نشانات ایک احاطے کے اندرپتھریلی چٹان کی صورت میں موجود ہیں۔ اس سے ذرا نیچے ڈھلان نما جگہ سے مروہ کی طرف چلنے سے پہلے بائیں ہاتھ خانہ کعبہ کی طرف رُخ کر کے سعی کی نیت کرنا پڑتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ صفا سے مروہ تک تقریباً ۴۰۰ میٹر فاصلہ بنتا ہے۔ درمیان میں اندازاً تیس پینتیس میٹر (یا اس سے زیادہ) لمبا دو سبز لائٹوں کے درمیان میلان الاخضرین والا حصہ بھی آتا ہے جہاں سے مردوں کو کسی حد تک دوڑکر یا کم از کم تیز قدموں سے گزرنا ہوتا ہے۔میں نے اور عمران نے سعی کی نیت کی اور صفا سے مروہ کی طرف چل پڑے۔ اور بھی بہت سارے لوگ خواتین و حضرات احرام باندھے صفا سے مروہ کی طرف رواں دواں تھے تو اسی طرح دوسری طرف (بائیں ہاتھ) مروہ سے صفا کی طرف آنے والوں کا ہجوم بھی رواں دواں تھا اور درمیان میں دس بارہ فٹ چوڑے دونوں طرف آنے جانے والے بند راستے پر وہیل چیئرز والے پیدل چل کر سعی نہ کر سکنے والی خواتین و حضرات کو اپنی وہیل چیئرز پر بٹھا کر تیز رفتاری سے صفا سے مروہ اور مروہ سے صفا کی طرف دوڑ لگائے ہوئے تھے۔
میں اور عمران میلان ا لاخضرین یعنی سبز روشنیوں کی ابتدا والی جگہ پر پہنچے تو عمران دوڑ کر وہاں سے گزرا جبکہ میں تیز قدموں کے ساتھ گزر کر دوڑنے کا انداز اختیار کر سکا۔ آگے ذرا چڑھائی پر مروہ تک پہنچے توسعی کا ایک چکر مکمل ہو چکا تھا۔ اب دوسرے چکر کے لیے واپس صفا کی طرف آنا تھا۔ اللہ کریم کی حمد و ثنا ، تعریف وتوصیف اور تسبیح و تحلیل زبان پر جاری رہی۔سبز روشنیوں والے حصے سے تیزی سے گزر کر آگے بڑھے۔ خانہ کعبہ اب دائیں ہاتھ اپنے نورانی جلوے بکھیرتا نظر آ رہا تھا۔ صفا کی ڈھلان پر پہنچنے سے سعی کا دوسرا چکر مکمل ہوا۔ اہلیہ محترمہ اور راضیہ بھی طواف مکمل کرنے کے بعد وہاں پہنچ چکی تھیں۔ اہلیہ محترمہ کا سانس پھولا ہوا تھا ، چہرہ پسینے سے شرابور اور گھبراہٹ کا شکار تھیں لیکن راضیہ کے ساتھ مل کر پیدل سعی کرنے پر مصر تھیں۔ مجھے اندازہ تھا کہ ان کے لیے ایسا کرنا انتہائی مشکل ہو گا۔ فیصلہ ہوا کہ وہ وہیل چیئر پر بیٹھ کر سعی کریں۔ وہاں کھڑے وہیل چیئرز والے ایک صاحب کے ساتھ ستر ریال مقرر کرائے پر بات طے پا گئی۔ کرایہ ادا کیا اور تاکید کی کہ وہ وہیل چیئر دھکیلنے میں زیادہ تیزی کا مظاہرہ نہ کریں تا کہ راضیہ بھی درمیان والے راستے پر ان کے ساتھ پیدل چل سکیں۔
میں نے اور عمران نے سعی کے سات چکر مکمل کئے تو کچھ تھک گئے ۔ مروہ کی ڈھلان پر کچھ آگے جنگلے کے ساتھ ٹیک لگا کر فرش پر بیٹھ گئے۔ ہمیں انتظار تھا کہ میری اہلیہ محترمہ اور راضیہ سعی کے سات چکر مکمل کر یں تو پھر ان کے ساتھ پروگرام طے کر کے میں اور عمران سر کے بالوں پر اُسترا ءیا باریک مشین پھروانے کے لیے باہر کا رُخ کریں۔ کچھ ہی دیر میں راضیہ اور میری اہلیہ محترمہ کے سعی کے سات چکر بھی پورے ہو گئے ۔ ہم نے انہیں بتایا کہ فجر کی نماز کے بعد وہ مسجد الحرام کے گیٹ نمبر ۷۹ باب الملک فہد سے باہر آ جائیں گی اور سامنے ہوٹل فندقِ دارالتوحید کے کونے میں ہمارا انتظار کریںگی، ہم بھی وہاں پہنچ جائیں گے۔ اس کے ساتھ ہی میں اور عمران مروہ سے متصل مسجد الحرام کے گیٹ نمبر ۲۵ سے جس کے سامنے مشرق میں جبلِ ابو قبیس ہے سے باہر آ گئے۔ باہر نکلتے ہی بال کٹوانے والے گاہکوں کی تلاش میں کھڑے ایک صاحب سے ہماری ملاقات ہو گئی اور ہم اس کے ساتھ سر کے بال منڈوانے کے لیے اسی سیلون کی طرف روانہ ہو گئے جہاںسے ہم نے بارہ تیرہ دن قبل عمرے کی ادائیگی کے موقع پر بال منڈوائے تھے۔ (جاری ہے)

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: اہلیہ محترمہ صفا سے مروہ کے درمیان اور عمران کے سامنے اور مروہ ہوتا ہے کے ساتھ مروہ کی صفا کی کے لیے کے بعد کی طرف

پڑھیں:

باطنی بیداری کا سفر ‘شعور کی روشنی

گزشتہ ایک صدی میں انسانیت ایک خاموش تبدیلی سے گزری ہے۔ سچا روحانی علم، جو کبھی اخلاص والے دلوں میں چھپا ہوتا تھا، اب مادی حرص و ہوس کے نیچے دفن ہو گیا ہے۔ دین اور روحانیت کے علمبردار علما، مشائخ اور مبلغین اکثر اس علم کو دولت، شہرت اور اقتدار کے لیے استعمال کرنے لگے۔
تزکیہ نفس، ذکر، اور باطنی سچائی کی دعوت اب سیاسی و مالی مفادات کی نذر ہو چکی ہے۔
حدیث ‘ ’’ایسا وقت آئے گا جب لوگ صرف اپنے پیٹ کی فکر کریں گے، دین ان کے لیے مال کا ذریعہ ہوگا، ان کا قبلہ ان کی خواہشات ہوں گی، اور وہ قرآن پڑھیں گے مگر اس پر عمل نہیں کریں گے۔
جب سچے ذکر اور باطنی بیداری کا چراغ بجھنے لگا، تب آئی ٹی اور مصنوعی ذہانت (AI) جیسے نئے علوم نے دنیا میں جگہ لی شاید ہمیں یہ یاد دلانے کے لیے کہ ہم نے کیا کھو دیا، اور دوبارہ نظام، ترتیب، اور ربانی حکمت کی طرف لوٹنے کا وقت ہے۔
روحانی علم کی آلودگی۔ اخلاص، جو کبھی دین و تصوف کی روح تھی، اب لالچ، شہرت اور طاقت کے ہاتھوں ماند پڑ گئی ہے۔ اکثر مبلغین اور اداروں نے دین کو تجارت بنا دیا ہے۔
حقیقی تصوف، جو کبھی صرف اہلِ دل کے سینوں میں چھپا ہوتا تھا، اب رسموں اور نعروں فتوئوں میں بدل گیا ہے۔علم بغیر عمل کے دیوانگی ہے، اور عمل بغیر علم کے بیکار ہے۔
امام غزالی، احیاء العلوم۔ روح کی کھوئی ہوئی حقیقت ‘ لطائف کا علم‘ جو انسان کے اندر موجود روحانی مراکز کی نشاندہی کرتا ہے صدیوں تک خفیہ طور پر استاد سے شاگرد تک منتقل ہوتا رہا۔
ذکر، مجاہدہ، اور سچائی کے ذریعے یہ لطائف بیدار ہوتے ہیں اور اللہ کی قربت کی راہیں کھولتے ہیں۔مگر آج یہ علم یا تو چھپا لیا گیا ہے یا بیچا جا رہا ہے۔
جس نے اپنے نفس کو پہچانا، اس نے اپنے رب کو پہچانا۔
حدیث ‘اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے‘ نور پر نور۔ اللہ جسے چاہے اپنے نور کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ (سورۃ النور، 24:35)
آئی ٹی اور AI ‘ واپسی کی ایک نشانی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے پیچھے جو نظریہ ہے، وہ مسلمان سائنسدانوں کی تحقیق پر مبنی ہے۔
الگوردم ‘ کا تصور محمد بن موسی الخوارزمی سے آیا، جو ایک مومن مسلمان ریاضی دان تھے۔ہمیں سچائی کو جہاں سے بھی ملے، قبول کرنے میں شرم محسوس نہیں کرنی چاہیے۔
الکندی‘یاد رکھیں: ٹیکنالوجی بذاتِ خود نہ حرام ہے نہ حلال اصل چیز نیت اور استعمال ہے۔
کچھ علماء AI اور IT کو کفر یا بدعت کہتے ہیں، مگر خود سوشل میڈیا، آئی فون، اور لیپ ٹاپ پر دن رات سرگرم ہوتے ہیں۔یہ ریاکاری ہے، دین نہیں۔
جبکہ سچے طالبانِ حق جدید علم کو اخلاص اور حکمت سے استعمال کرتے ہیں۔ ان کے لیے یہ علم علمِ نافع ہے جیسا کہ حضور ﷺ نے فرمایا:علم حاصل کرو ماں کی گود سے قبر تک۔
حدیث‘ تم میں سے بہترین وہ ہے جو علم سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔ (صحیح بخاری)
اللہ والے مخلصین ایسے لوگ پوری حکمت اور فراست سے لیس ، کمپاس، GPS اور روحانی WiFi رکھتے ہیں جو انہیں رب سے جوڑ دیتا ہے۔
لطائف دل کی روشنی‘ تصوف کے مطابق، انسان کے اندر کئی لطائف ہیں جو روحانی ترقی کی منزلیں طے کرواتے ہیں۔ لطیفہ قلب‘ ذکر کا مقام۔ لطیفہ روح ‘الہام و وحی کا مرکز۔ لطیفہ سر ‘ دل کی گہرائیوں کا راز۔ لطیفہ خفی و اخفی ‘ باطنی اسرار کی انتہا۔
مولانا روم فرماتے ہیں:تم کمرے کمرے پھر رہے ہو اس ہار کو تلاش کرنے کے لیے جو تمہارے گلے میں پہلے ہی ہے۔
تمہارا کام محبت کی تلاش نہیں، بلکہ ان رکاوٹوں کو ختم کرنا ہے جو تم نے اس کے خلاف کھڑی کی ہیں۔
طالبِ حق کے نام پیغام۔ اے سچے طالب!یہ راہ تیرے لیے ہے۔ نہ ان کے لیے جو دنیا چاہتے ہیں، بلکہ ان کے لیے جو قربِ الہی کے خواہاں ہیں۔
دل کی طرف لوٹ،باطن کو بیدار کر،اس نور کو جگا،جو اللہ نے تیرے اندر رکھا ہے۔خبردار! دلوں کا سکون صرف اللہ کے ذکر میں ہے۔ (سور ۃالرعد، 13:28؟)
آئو، ذکر کو اپنا ساتھی بنائو،لطائف کو روشن کرو،اور رب کی طرف بڑھو۔
اللہ ھو ۔ ھو کا ورد کرو پھر دیکھو دل میں اللہ کی محبت ا نور افضل الذکر لاا لہ ا لا اللہ۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور: خودسوزی کرنے والے شہری کے لیے نجی کمپنی کی جانب سے رقم کی ادائیگی
  • خیبر پختونخوا حکومت نے دینی مدارس کی گرانٹ 3 سے بڑھا کر 10 کروڑ روپے کر دی
  • گلیسپی کا واجبات کی عدم ادائیگی کا الزام غیر حقیقی ہے، پی سی بی
  • جیسن گلیسپی کا پی سی بی پر واجبات کی عدم ادائیگی کا الزام، پاکستان کرکٹ بورڈ کا مؤقف بھی آگیا
  • مزید کن ممالک کے ساتھ پی آئی اے کی براہ راست پروازیں شروع ہو گی؟
  • یہودیوں کا انجام
  • باطنی بیداری کا سفر ‘شعور کی روشنی
  • وزیر داخلہ محسن نقوی کی سعودی سفیر سے ملاقات، دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال
  • پیپلز پارٹی کے ساتھ بیٹھ کر نہروں کا مسئلہ حل کر لیں گے: رانا ثنا اللہ
  • چین-کمبوڈیا “آہنی دوستی” وقت کے ساتھ مزید مستحکم ہو گی، چینی میڈیا