Jasarat News:
2025-04-22@18:56:44 GMT

نئے انتخابات سیاسی بحران کے خاتمے کا حل نہیں ،لیاقت بلوچ

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

سکھر (نمائندہ جسارت) جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا ھے کہ نئے انتخابات سیاسی بحران کے خاتمے کا حل نہیں، موجودہ صورتحال میں کسی نئے انتخاب کے نتائج پہلے سے بھی بدتر ھونگے، 8 فروری کے انتخابات میں عوام نے جو فیصلہ دیا اسکے نتائج کو تبدیل کر دیا گیا، اسکے باوجود حکومت سازی میں سب نے حصہ لے لیا، عوامی مینڈیٹ کو تسلیم کیا جائے، 2024 کے انتخاب کا اصل مینڈیٹ تلاش کیا جائے، فلسطینیوں کی منتقلی اور غزہ کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان انتہائی قابل مذمت ھے جس سے عالم اسلام میں تشویش و اضطراب کی لہر دوڑ گئی ھے ، اھل غزہ فلسطینیوں کو منتقل کی کوشش کی گئی تو امریکہ کو عالم اسلام سے سخت رد عمل کا سامنا کرنا پڑیگا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے مدرسہ نورالھدیٰ عربیہ اسلامیہ باگڑجی میں منعقدہ سالانہ تقریب تکمیل تحفیظ القرآن و تقسیم انعامات سے خطاب بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ھوئے کیا، قبل ازیں مدیر جامعہ میر ھزار خان لاشاری نے خیرمقدمی خطاب میں ادارے کی تعلیمی تدریسی رپورٹ پیش کی، جبکہ جماعت اسلامی کے رھنماء مولانا حزب اللہ جکھرو ، زبیر حفیظ شیخ ،ایڈوکیٹ مولاناسلطان احمد لاشاری ، رضااللہ گھمرو، مولانا رفیع احمد سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا.

لیاقت بلوچ نے تکمیل حفظ قرآن کرنیوالے طلبہ طالبات میں تحائف و انعامات تقسیم کیئے. لیاقت بلوچ نے اپنے خطاب و بات چیت میں مذید کہا کہ امریکی صدر کا موقف دنیا کیلئے خطرہ ھے، ٹرمپ ایک نئی جنگ کی طرف دھکیلنا چاھتا ھے،اسکا سارا نقصان خود امریکہ کو ھوگا، بیان اس بات کی نشاندھی کرتا ھے کہ امریکی صدر فرسٹریشن یا کسی زھنی دباؤ کمزوری کا شکار ھیں، امریکی قوم عدالت اور ہالیسی سازوں کی زمہ داری ھے کہ وہ انکی زھنی حالت کے چیک اپ کیلئے کمیشن بنائیں، انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان ڈائیلاگ ھونے چاھیئں، سیاسی بحرانوں کا اصل علاج ھی سیاست ھی ھے،تاھم ریمورٹ کنٹرول مذاکرات کے بجائے قومی ڈائیلاگ کا راستہ اختیار کیا جائے، ملکی سطح پر قومی گرینڈ کانفرنس بلائی جائے جو فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے حل کیلئے پالیسی وضع کرے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاسی اتحاد بنانا چلانا عملاً ممکن نہیں ھوگا. سیاسی اتحاوں کی تاریخ بتاتی ھے کہ مفاد پرستی سے ایکدوسرے سے دھوکہ کیا جاتا ھے ،جہاں کہیں دباؤ آتا ھے پارٹنر آگے پیچھے ھو جاتے ھیں، اصل ضرورت ھے کہ قومی ڈائیلاگ کے زریعے سیاسی قیادت کسی قومی ترجیحات کے ایجنڈے پر متحد ھو، انہوں نے کہا کہ ھم پیکا قانون کو کالا اور بدنیتی پر مبنی قانون سمجھتے ھیں، جماعت اسلامی صحافیوں کے احتجاج میں ساتھ ھے، جماعت اسلامی آزاد اور زمہ دار صحافت چاھتی ھے ،حکومت مسلسل کوشاں ھے کہ لوگوں کی آواز کو بند کر دیا جائے صحافت پرقدغن لگا کر قلم کو قتل کردیا جائے اور لوگوں کو بے خبر رکھا جائے. پیکا ترمیمی قانون پر پیپلز پارٹی پہلے کچھ اور بات کرتی رھی لیکن قومی اسمبلی سینٹ میں انہوں نے پیکا ترمیمی قانون میں ساتھ دیا ھے صدر پاکستان نے اس قانون کی منظوری دی ھے، دریائے سندھ پر نہروں کو نکالا جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ انکا کہنا تھا کہ نہروں کے نکالنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ شکایات کے سننے کا آئینی ادارہ مشترکہ مفادات کونسل کا ھے، وزیر اعظم اس میں کیوں تاخیر کر رھے ھیں صوبوں کی شکایات کو سننے میں کیوں تیار نہیں ھیں، کونسل کا اجلاس بلا کر صوبوں کی شکایات کو ایڈریس کیا جائے. انہوں نے کہا کہ حکومت اپوزیشن اسٹیبلشمنٹ سب کیلئے عز و وقار کا راستہ آئین کی پاسداری ھے. آزاد عدلیہ ھر ایک کیلئے مفید اور غلام عدلیہ سے ھر ایک کا حق غیر محفوظ ھوتا ھے، سب اپنے بنیادی حقوق اور جان مال کی حفاظت چاھتے ھیں، واحد راستہ آئین قانون کی پاسداری کی جائے آزاد عدلیہ کے حق کو تسلیم کیا جائے، بدنیتی پر مبنی قانون سازی کا خمیازہ ھمیشہ قانون کو کمزور کرنیوالے حکمرانوں کو بھگتنا پڑتا ھے، لیاقت بلوچ نے کہا کہ سوشل میڈیا کے زریعے جھوٹ پھیلایا جارھا ھے، الزام تراشیاں بڑھ رھی ھیں. اسلامی تعلیمات پر عمل کر کے دنیا امن کا گہوارہ بن سکتی ھے، اسلامی تعلیمات ترک کر کے مذہب کو معیشت معاشرت ریاست سیاست سے جدا کر کے سوشلزم شراکیت. لادینی نظریات کو فروغ دیا گیا، قومیتوں کی بنیاد پر معاشرے کو تقسیم کیا گیا. پھر سود سرمایہ دارانہ نظام کی ترقی کا گمراہ کن نظریہ دیا گیا، انسانوں کو مذہبی فرقہ واریت کی بنیاد پر لڑایا جارھا ھے ، منبر و مساجد و مدارس پر قدغن کیلئے قانون سازی کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنا دیا جائے گا، انٹرنیٹ جدید ٹیکنالوجی کے زریعے بے حیائی کو فروغ دیا جارھا ھے. معاشرہ تباہ ھورھا ھے. علمائے کرام کی زمہ داری ھے کہ وہ مساجد و منبر کے زریعے اپنے مسالک اور فروعی اختلاف کے بجائے قرآن و سنت کی تعلیم کو فروغ دیں۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ لیاقت بلوچ نے جماعت اسلامی کے زریعے کیا جائے

پڑھیں:

جے یو آئی، جماعت اسلامی کا فلسطین پر ملک گیر مہم چلانے کا اعلان

 

مجلس اتحاد امت کے نام سے نیا پلیٹ فارم تشکیل دے دیا،فلسطینیوںسے اظہارِ یکجہتی کے لیے 27؍اپریل کو مینارِ پاکستان پر بہت بڑا جلسہ او رمظاہرہ ہوگا، لاہور میں اجتماع بھی اسی پلیٹ فارم کے تحت ہوگا

کوشش ہے پی ٹی آئی سے تعلقات کو واپس اسی سطح پر لے آئیں جہاں مشترکہ امور پر بات ہوسکے ،پی پی ، (ن)، جماعت اسلامی سے اختلاف ہے لڑائی نہیں،مولانا فضل الرحمن کی منصورہ میں حافظ نعیم سے ملاقات

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ مجلس اتحاد امت کے نام سے نیا پلیٹ فارم تشکیل دے رہے ہیں،فلسطینیوںسے اظہارِ یکجہتی کے لیے 27 اپریل کو مینارِ پاکستان پر بہت بڑا جلسہ او رمظاہرہ ہوگا ۔جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے جماعت اسلامی کے ہیڈکوارٹرز منصورہ میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان سے ملاقات کی ۔ دونوں رہنمائوں کے درمیان ملک کی مجموعی خصوصاً غزہ ،فلسطین کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ مولانا فضل الرحمن نے حافظ نعیم الرحمن سے پروفیسر خورشید کے انتقال پر اظہار تعزیت بھی کیا۔ملاقات کے بعد مولانا فضل الرحمان نے حافظ نعیم الرحمن کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یکسو ہو کر غزہ کے فلسطینیوں کیلئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے ، حکمران غزہ کیلئے اپنا فرض کیوں ادا نہیں کر رہے ؟ انہوں نے کہا کہ مذہبی جماعتیں مینار پاکستان جلسے میں شرکت کریں گی، اگر یہاں کوئی چھوٹی موٹی اسرائیلی لابی ہے بھی تو اس کی کوئی حیثیت نہیں، فلسطین کیلئے پورے ملک میں بیداری مہم بھی چلائیں گے تاکہ ہماری قوم، امت مسلمہ اور اس کے حکمران یکسو ہوکر مظلوم فلسطینیوں کے مداوے کے لیے کچھ کردار ادا کرسکیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فلسطین کی صورتحال پوری امت مسلمہ کیلئے باعث تشویش ہے ۔مجلس اتحاد امت کے نام سے ایک پلیٹ فارم تشکیل دے رہے ہیں، لاہور میں اجتماع بھی اسی پلیٹ فارم کے تحت ہوگا، جس میں تمام مذہبی پارٹیاں اور تنظیمیں شریک ہوں گی اور مینار پاکستان جلسے میں فلسطینیوں سے اظہاریکجہتی کریں گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں کہا کہ فلسطین کے معاملے پر امت مسلمہ کا بڑا واضح موقف ہونا چاہیے مگر ایسا نہیں ہے اور یہ امت مسلمہ کی کمزوریاں ہیں، امت مسلمہ کو اپنے حکمرانوں کے رویے سے شکایت ہے کہ وہ اپنا حقیقی فرض کیوں ادا نہیں کررہے ۔ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ صوبائی خودمختاری کے حوالے سے جے یو آئی کا منشور بڑا واضح ہے ، ہر صوبے کے وسائل اس صوبے کے عوام کی ملکیت ہیں، ہمارا آئین بھی یہی کہتا ہے ۔سندھ کے لوگ اگر اپنے حق کی بات کرتے ہیں تو انہیں روکا نہیں جاسکتا، بہتر ہوتا کہ ہم مرکز میں تمام صوبوں کو بٹھاتے اور متفقہ لائحہ عمل طے کرتے ، یہ حکمرانوں کی نااہلی ہے کہ ہر مسئلے کو متنازع بنادیتے ہیں۔26 ویں ترمیم کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اس ترمیم پر ہمارا اختلاف تھا اسی لیے 56 شقوں میں سے حکومت کو 34 شقوں سے دستبردار کرایا گیا،آئینی ترمیم پر ہر جماعت کے اپنے نکات ہوتے ہیں، ہم نے کبھی یہ نہیں کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم آئیڈیل ہے ، دھاندلی پر ہمارا اور جماعت اسلامی کا موقف بہت زیادہ مختلف نہیں۔انہوں نے کہا کہ نئی نہروں کا فیصلہ تمام صوبوں سے اتفاق رائے سے ہونا چاہیے تھا، حکمرانوں کی نااہلی ہے کہ مسئلے کا حل تلاش نہیں کر سکے ۔انہوں نے کہا کہ کوشش ہے پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو واپس اسی سطح پر لے آئیں جہاں مشترکہ امور پر بات چیت ہوسکے ، ہمارا اختلاف پیپلز پارٹی، (ن)لیگ، جماعت اسلامی سے بھی ہے لیکن لڑائی نہیں ہے ۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کافی عرصہ سے ارادہ تھا کہ جب لاہور آئوں تو منصورہ بھی آئوں تاکہ باہمی رابطے بحال ہوں، آج کی ملاقات میں پروفیسر خورشید کی وفات پر اظہار تعزیت کیا ہے ، 27 اپریل کو مینار پاکستان میں غزہ کے حوالے سے بہت بڑا جلسہ اور مظاہرہ ہوگا، اس میں ہم سب شریک ہوں، ملک بھر میں بیداری کی مہم چلائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ مجلس اتحاد امت کے نام سے پلیٹ فارم تشکیل دے رہے ہیں، لاہور میں 27 اپریل کو ہونے والی کانفرنس اسی پلیٹ فارم سے ہوگی، دنیا میں ہر قسم کے لوگ ہیں جو لوگ اسرائیل گئے وہ پاکستان یا مسلمانوں کے نمائندے نہیں تھے ، امت کو مسلم حکمرانوں کے رویوں سے تشویش ہے ۔انہوںنے کہا کہ جہاد انتہائی مقدس لفظ ہے ،اس کی اپنی ایک حرمت ہے ، جہاد کا مرحلہ تدبیر کے تابع ہوتا ہے ، آج جب مسلم ممالک تقسیم ہیں تو جہاد کی صورتیں بھی مختلف ہوں گی، ہمیں لوگوں کی باتوں کی پروا نہیں ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ شریعت اور اسلام کیا کہتا ہے ۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جن علما ئے کرام نے فلسطین کے حوالے سے جہاد فرض ہونے کا اعلان کیا ان کے اعلان کا مذاق اڑایا گیا، ان ہی علما ئے کرام نے ملک کے اندر مسلح جدوجہد کو حرام قرار دیا اس پر کیوں عمل نہیں کیا جاتا؟۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ فلسطین سے متعلق ہم مولانا فضل الرحمان کے موقف کے ساتھ ہیں، جماعت اسلامی اور جمعیت علما ئے اسلام نے اصولی طور پر طے کیا ہے کہ دونوں جماعتیں اپنے اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد جاری رکھیں گی، 26ویں آئینی ترمیم ہماری نظر میں غیر ضروری تھی، 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے جے یوآئی کی اپنی پالیسی تھی، آج کی ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال سمیت غزہ کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی۔انہوں نے کہا کہ ہم فوری نئے الیکشن نہیں بلکہ فارم 45 کی بنیاد پر نتائج چاہتے ہیں، جماعت اسلامی فوری الیکشن کے حق میں نہیں ، آئین اور جمہوریت کی بالادستی سب کو قبول کرنی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ کہا کہ اداروں کواپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے ، ملک میں مہنگائی ہے مگر حکومتی اعداد و شمار میں نہیں۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے 27 اپریل کو مینارپاکستان پر بہت بڑا جلسہ اور مظاہرہ ہوگا جس میں مذہبی جماعتیں شرکت کریں گی۔امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اس وقت امت مسلمہ اور انسانیت کا سب سے بڑا مسئلہ فلسطین اور غزہ ہے ، اسرائیل امریکہ کی سرپرستی میں ظلم کررہا ہے ، اس پر ہمارا اتفاق ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ سیاسی جماعتیں اس حوالے سے اپنا موقف واضح کریں اور مظلوموں کے ساتھ کھڑی ہوں اور ظالموں کی مذمت کریں، چاہے وہ امریکہ ہو یا اسرائیل ہو۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں سب کو آئین اور جمہوریت کی بالادستی ہونی چاہیے اور سب کو قبول کرنی چاہیے ، اور تمام اداروں کو اپنی اپنی آئینی حدود میں کام کرنا چاہیے ۔ ایک سوال کے جواب میں حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کا اپنا ایک نظام ہے ، 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے جماعت اسلامی کا اپنا ایک موقف ہے اور ہم نے اس ترمیم کو کلیتا ًمسترد کیا تھا، اپنے اپنے پلیٹ فارم سے ہم جدوجہد کریں گے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کا الیکشن کے حوالے سے موقف تھوڑا سا مختلف ہے ، ہم الیکشن میں دھاندلی کے موقف پر جے یو آئی سے اتفاق کرتے ہیں مگر ہم فوری طور پر نئے الیکشن کا مطالبہ نہیں کررہے ۔اس پر ہمارا موقف ہے کہ چونکہ فارم 45 اکثر لوگوں کے پاس موجود ہے اور انتخاب کو ابھی ایک سال ہوا ہے ، تو ہمارا موقف یہ ہے کہ اتفاق رائے سے ایک جوڈیشل کمیشن بنایا جائے جو فارم 45 کی بنیاد پر فیصلے کرے ۔

متعلقہ مضامین

  • جے یو آئی، جماعت اسلامی کا فلسطین پر ملک گیر مہم چلانے کا اعلان
  • پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا مذاکرات کا فیصلہ نورا کشتی ہے، لیاقت بلوچ
  • بلوچستان کا بحران اور نواز شریف
  • جے یو آئی، جماعت اسلامی اتحاد خوش آئند ہے، حکومت کو خطرہ نہیں، ملک محمد احمد خان
  • پاکستان میں سیاسی استحکام کو نقصان پہنچنے نہیں دیں گے، طلال چودھری
  • پاکستان میں سیاسی استحکام کو نقصان پہنچنے نہیں دیں گے، وزیر مملکت طلال چودھری
  • جماعت اسلامی کے زیراہتمام اسلام آباد میں غزہ مارچ: پاکستان میں حماس کا دفتر کھولا جائے، حافظ نعیم کا مطالبہ
  • محسن نقوی اور طلال چوہدری کا لیاقت بلوچ سے ٹیلیفونک رابطہ، غزہ مارچ سے متعلق گفتگو
  • ایران میں اقتصادی بحران سے سب سے زیادہ متاثر متوسط طبقہ
  • حکومت کو کوئی حق نہیں کہ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی مارچ کو روکے: لیاقت بلوچ