واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا میں رضاکارانہ طور پر مستعفی ہونے کے لیے سرکاری ملازمین کو دی گئی ڈیڈلائن میں 10فروری تک توسیع کردی گئی۔ وائٹ ہاؤس اہلکار کا کہنا ہے کہ اب تک 40ہزار سرکاری ملازمین نے مستعفی ہونے کا معاہدہ قبول کر لیا ہے۔ امریکی حکومت کا مقصد 5 سے 10 فیصد سرکاری ملازمین کی تعداد کم کرنا ہے اوراب تک تقریبا ً2 فیصد تک ملازمین مستعفی ہونے کا معاہدہ قبول کر چکے ہیں۔ رضاکارانہ مستعفی ہونے کی پیش کش گزشتہ روز ختم ہو رہی تھی،تاہم وفاقی جج نے حکومتی ڈیڈ لائن 10 فروری تک بڑھا دی ۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس نے 20 لاکھ سویلین وفاقی ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک آفر کیا تھا جس کے تحت انہیں 30 ستمبر تک تنخواہ اور دیگر مراعات حاصل رہیں گی۔دوسری جانب صدارت کا منصب سنبھالتے ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات اور بیانات کا سلسلہ زورو شور سے جاری ہے۔ ٹرمپ نے امریکی انتخابات میں غیرملکی مداخلت کی تحقیقات کرنے والی ایف بی آئی ٹیم کو تحلیل کر دیاہے۔ ایف بی آئی کی خصوصی ٹیم انتخابات میں غیرملکی مداخلت کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی تھی۔ ٹرمپ کی ہدایت پر امریکی اٹارنی جنرل کی جانب سے خصوصی ٹیم کو تحلیل کیا گیا ۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ توقع ہے کہ صدر ٹرمپ جلد ہی مزید ایگزیکٹیو آرڈرز پر دستخط کریں گے۔ ٹرمپ کی جانب سے وفاقی حکومت کو نئی شکل دینے کی کوششیں جاری ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مستعفی ہونے

پڑھیں:

صبح 10 بجے سے پہلے دفتر آنے کیلئے مجبور کرنا تشدد کے مترادف، تحقیق

برطانوی ماہرِ نیند کے مطابق بالغ افراد کو صبح 10 بجے سے پہلے دفتر آنے کے لیے مجبور کرنا تشدد کے مترادف ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے سلیپ اینڈ سرکیڈین نیوروسائنس انسٹیٹیوٹ سے وابستہ آنریری کلینیکل ریسرچ ایسوسی ایٹ ڈاکٹر پال کیلی کا کہنا ہے کہ صبح 10 بجے سے پہلے کام شروع کرنے سے ہونے والی نیند کی کمی جسم کو شدید تھکاوٹ اور دباؤ کا شکار کر دیتی ہے۔

محقق نے زور دیا کہ دفتر اور تعلیمی اداروں کے اوقاتِ آغاز کو بالغ افراد کی قدرتی حیاتیاتی گھڑی (سرکیڈین ردھم) کے مطابق تبدیل کیا جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ جگر اور دل کے اپنے الگ نظام ہوتے ہیں اور آپ ان سے مطالبہ کر رہے ہوتے ہیں کہ وہ دو سے تین گھنٹے اپنی ترتیب بدلیں۔ ہم اپنی 24 گھنٹے کی circadian rhythms تبدیل نہیں کر سکتے۔

ان کے مطابق آپ صرف چاہ کر کسی مخصوص وقت پر اٹھنے کے عادی نہیں بن سکتے۔ آپ کا جسم سورج کی روشنی سے ہم آہنگ ہوتا ہے اور آپ کو اس کا شعور نہیں ہوتا کیونکہ یہ بصارت کے بجائے ہائپوتھیلمس کو رپورٹ کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑا سماجی مسئلہ ہے، ملازمین کو 10 بجے کام شروع کرنا چاہیے۔ 55 برس کی عمر تک انسان دوبارہ 9 بجے کے شیڈول میں نہیں آ پاتا۔ ملازمین عام طور پر نیند کی کمی کا شکار ہوتے ہیں۔ ہمارا معاشرہ نیند کی کمی کے بحران میں مبتلا ہے۔ یہ جسمانی، جذباتی اور کارکردگی سے متعلق تمام پہلوؤں کو متاثر کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ صورتحال جیلوں اور اسپتالوں میں بھی موجود ہے۔ وہاں لوگوں کو جلدی جگایا جاتا ہے اور انہیں وہ کھانا دیا جاتا ہے جو وہ نہیں چاہتے۔ انسان زیادہ تابع اس لیے ہو جاتا ہے کہ وہ مکمل طور پر بیزار اور تھکا ہوا ہوتا ہے۔ نیند کی کمی ایک طرح کا تشدد ہے۔ یہ ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے۔ ہر کوئی اس کا شکار ہے۔

محقق کے مطابق برطانیہ میں طلبہ ہر ہفتے تقریباً 10 گھنٹے کی نیند سے محروم رہتے ہیں۔

انہوں نے اسکولوں، کالجوں اور جامعات میں قبل از وقت آغاز کے خاتمے کا مطالبہ ہے، تاکہ نئی نسل کے بچوں کی زندگی کے معیار میں بہتری لائی جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت پر عائد ٹرمپ ٹیرف ختم کرنے کیلیے امریکی کانگریس میں قرارداد پیش
  • 20 امریکی ریاستوں کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کی ایچ ون بی ویزا فیس کیخلاف مقدمہ دائر
  • بھارت پر عائد ٹیرف ختم کرنے کیلئے امریکی کانگریس میں قرارداد پیش
  • یوکرین جیسے تنازعات عالمی جنگ کی جانب دھکیل سکتے ہیں‘ ٹرمپ
  • اے آئی پر ریاستی قوانین کا خاتمہ، ٹرمپ نے دستخط کر دیے
  • صبح 10 بجے سے پہلے دفتر آنے کیلئے مجبور کرنا تشدد کے مترادف، تحقیق
  • بھارت کو ایک اور مصیبت کا سامنا، میکسیکو نے بھی 50 فیصد ٹیکس نافذ کر دیا
  • یوکرین جیسے تنازعات دنیا کو تیسری عالمی جنگ کی جانب دھکیل سکتے ہیں، ٹرمپ
  • حیدرآباد: مہنگائی اوربے روزگاری میں پسی عوام کو زندہ دفن کرنے کیلیے انتظامیہ کی جانب سے غیرقانونی تجاوزات کے نام پر غریبوں کے جینے کا آخری سہارا بھی چھینا جارہاہے
  • بلغاریہ میں مہنگائی اور کرپشن کیخلاف عوام سڑکوں پر‘ وزیراعظم مستعفی