پولیس گٹکا مافیا کی سرپرست نکلی، ایس ایچ او شاہ لطیف کی رشوت وصولی کی آڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
کراچی( اسٹاف رپورٹر ) ایس ایچ او شاہ لطیف ارشد اعوان کی گٹکا مافیا کے گرفتار کارندوں کی رہائی کیلیے رشوت وصولی کی مبینہ آڈیو سامنے آنے پر ایس ایس پی ملیرلیفٹیننٹ کمانڈر ریٹائرڈ کاشف آفتاب عباسی نے ایس ایچ او شاہ لطیف ارشد اعوان کو شوکاز جاری کر تے ہوئے ایس پی ملیر کو انکوائری دی گئی ہے تین روز کے اندر انکوائری مکمل کر کے رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت جاری کر دیں ۔ ذرائع کے مطابق شاہ لطیف پولیس نے گٹکے کے کارخانے پر چھاپا مار کر ملزمان عمران، زیشان، اسامہ اور فیضان کو حراست میں لیا تھا جس کے بعد گٹکا مافیا نے ایس ایچ او شاہ لطیف کو اپنے کارندے چھوڑنے کے لیے فون کیا تو وہ مبینہ طور پر 4 لاکھ رشوت کیش وصول کرنے کیلیے گٹکا فروش کو ڈراتا رہا۔ایس ایچ او شاہ لطیف کی مبینہ آڈیو 22 جنوری 2025 کی ہے جو اب سامنے آئی ہے۔ ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ایس ایچ او نے 3 ملزمان کو چھوڑنے کیلیے 4 لاکھ وصول کیے اور دکھاوے کی کارروائی کے لیے ایک ملزم کا چالان کیا۔آڈیو کال میں ایس ایچ او گٹکا مافیا کو کہتا ہے کہ کیسا ہے میرا بچہ۔ پھر ڈراتا ہے اب تو اے سی سمیت دیگر کو اختیارات مل گئے ہیں کارروائی کرنے کے، جس پر گٹکا ڈیلر کہتا ہے سر آپ کچھ کر دو اصل میں ہم سب ایک ہی فیملی ہیں۔ ایس ایچ او کہتا ہے کہ ابھی ٹاسک فورس کا اے سی ایم کو چیئرمین بنا دیا ہے ۔ گٹکا ڈیلر کہتا ہے سر ایک بات تو مانو ہم آپ کی کتنی بات مانتے ہیں۔ ایس ایچ او گالی دے کر کہتا ہے تو نے میری کونسی بات مانی ہے، کبھی بولا ہے کہ صاحب کو 5 لاکھ روپے دے دو۔ گٹکا ڈیلر کہتا ہے کامران سے پوچھو میں نے پھٹیک بھری ہے سر۔ ایس ایچ او نے آڈیو میں اعتراف کیا کہ جب میں پہلے ہفتے آیا تو پتا نہیں کہاں سے چندہ کر کے 2 لاکھ دیے تھے جس پر گٹکا ڈیلر نے کہا اس میں سے بھی 1 لاکھ روپے میں نے دیے تھے۔
ایس ایچ او کہتا ہے تو اس کے بعد مجھے کیا تم لوگوں نے 2 مہینے میں پھٹیک دی؟ جواب میں گٹکا ڈیلر کہتا ہے کہ سر کام ہلکا ہے، بلوچستان سے چھالیہ نہیں آ رہی کام بند ہے۔ ایس ایچ او تسلی دے کر کہتا ہے اللہ خیر کرے گا چھالیہ بہت ہے، گٹکا ڈیلر کہتا ہے چھالیہ دو نا ہمیں ایک دانہ بھی نہیں مل رہا سارے روڈ بند ہیں۔ایس ایچ او کہتا ہے ان شاء اللہ ہم کھول کے دینگے کہتا ہے کہ تیرے لیے بھی نقصان ہے تو چار سال سے چلا رہا ہے، تو 4 بھیج دے ڈسپوزل کرتا ہوں فٹا فٹ۔گٹکا ڈیلر ایک لاکھ کم کروانے کے لیے منت کرتا رہا جتنی دیر بندے رکیں گے نام چلتے رہیں گے، ایس ایچ او کی دھمکی دیتا ہے، پیسوں پر بات نہیں بنتی تو ایس ایچ او اپنے مبینہ بیٹر کامران کو فون دے دیتا ہے۔گٹکا ڈیلر کہتا ہے کہ صاحب کو بولو ایک کاٹ دے بس، بیٹر کامران کہتا ہے میں نے بول دیا چار فائنل ہیں بس، ابھی ہم سب چندہ جمع کر کے پیسے اکٹھے کریں گے، پھر ڈراتا ہے کہ صاحب جا رہے ہیں گاڑی میں بیٹھ کر، گٹکا ڈیلر فوراً کہتا ہے کہ اچھا تو ڈن کر دے مسئلہ نہیں ہے بندے پہلے چھوڑ دے، مجھے پہلے بندے چاہیے بھروسہ ہے نا مجھ پر۔بیٹر کامران اوکے کیا اور فون رکھ دیتا ہے۔ایس ایس پی ملیر لیفٹننٹ کمانڈر ریٹائرڈ کاشف آفتاب عباسی کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر آڈیو، ویڈیو وائرل ہونے کے معاملے پر ایس ایچ او شاہ لطیف کو شوکاز نوٹس جاری کردیا گیا ہے ، ایس ایچ او کے خلاف ایس پی ملیر کو انکوائری دی گئی ہے، ایس ایچ او واقعہ میں ملوث پایا گیا تو معطل کیا جائے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایس پی
پڑھیں:
راشد لطیف نے 90 کی دہائی میں ٹیم میں ہونیوالی بغاوت سے پردہ اٹھادیا
راشد لطیف نے 90 کی دہائی میں ٹیم میں ہونیوالی بغاوت سے پردہ اٹھادیا WhatsAppFacebookTwitter 0 21 April, 2025 سب نیوز
کراچی (آئی پی ایس )پاکستان کے سابق کرکٹر راشد لطیف نے 1990 میں کپتان کے خلاف ہونے والی بغاوت اور میچ فکسنگ کے حوالے سے پردہ اٹھادیا۔ راشد لطیف نے بتایا کہ 1990 کے دوران زمبابوے کے خلاف ٹیسٹ میچز میں کچھ کھلاڑی پرفارم نہیں کررہے تھے اور ان کے ڈراپ کیے جانے کا امکان تھا جس کے بعد عاقب جاوید اور جاوید میانداد کو ڈراپ کردیا گیا، عاقب جاوید، وقار یونس اور مشتاق کے بہت قریب تھا۔
راشد لطیف نے بتایا کہ اس کے بعد مجھے اسلام آباد سے بلاکر بتایا گیا یکطرفہ طور پر کپتان کے خلاف بغاوت ہونے جارہی ہے اور جب میں وہاں پہنچا تو اس وقت روم میں وہ کھلاڑی بھی موجود تھے جو اس وقت ٹیم کا حصہ نہیں تھے، میں جان گیا تھا یہ غلط ہونے جارہا ہے اور اس وقت کمرے میں بڑے کھلاڑی موجود تھے۔
سابق کرکٹر کے مطابق اس وقت سب وقار یونس کو کپتان بنائیجانے کا سوچ رہے تھے لیکن اس بغاوت کے بعد بورڈ نے سلیم ملک کو کپتان بنادیا جس کے بعد سلیم ملک پاکستان کی تاریخ کے کامیاب ترین کپتان رہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ جو کچھ پاکستانی ٹیم کے ساتھ ماضی میں ہوا وہ موجودہ کرکٹرز برداشت ہی نہیں کرسکتے۔
راشد لطیف نے پاکستان میں ہوئی میچ فکسنگ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں طاقتورکھلاڑیوں کو سزا نہیں ملتی تو یہی وجہ ہے کہ وہ معاشرے میں پھیل جاتے ہیں، ان طاقتور کھلاڑیوں کے سیاسی روابط ہوتے ہیں جس کے تحت حکومت وقت ان کھلاڑیوں کو بچالیتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جسٹس قیوم نے 2010 میں اپنی انکوائری رپورٹ پر کہا تھا کہ اگر میری رپورٹ پر انکوائری ہوجاتی تو آج یہ سب نہ ہوتا، پاکستان میں پسند ناپسند کا کلچرہے،کھلاڑیوں کے تعلقات ہوتے ہیں جس سے وہ بچ گئے، جسٹس قیوم نے اپنی رپورٹ میں تجاویز دی تھیں جس میں کہا گیا تھا کہ ان لوگوں کو دوبارہ بورڈ میں نہ لایا جائے لیکن ہمارے یہاں ان ہی لوگوں کو دوبارہ کپتان بنادیا جاتا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات بلند ترین سطح پر ،جولائی 2024 تامارچ 2025 ایک سال میں 9.38 فیصد اضافہ ہوا پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات بلند ترین سطح پر ،جولائی 2024 تامارچ 2025 ایک سال میں 9.38 فیصد اضافہ ہوا پوپ فرانسس کے انتقال کے بعد ویٹیکن میں کیا کچھ ہوگا اور نئے پوپ کا انتخاب کیسے کیا جائے گا؟ رانا ثنا ء کا ایک بار پھر شرجیل میمن سے رابطہ، پانی کے مسئلے پر مشاورت آگے بڑھانے پر اتفاق جنوبی وزیرستان میں انسداد پولیو ٹیم پر حملہ، کانسٹیبل شہید اور دہشت گرد ہلاک ججز سنیارٹی کیس: وفاقی حکومت نے ججز تبادلوں پر تمام خط و کتابت عدالت میں جمع کرا دی پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کی خبریں مصدقہ نہیں، ترجمان جے یو آئیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم