امریکی پابندیاں عدالتی آزادی اور غیر جانبداری پر حملہ، آئی سی سی
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 07 فروری 2025ء) عالمی عدالت انصاف (آئی سی سی) نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنے خلاف تادیبی پابندیوں کے نفاذ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام آزادانہ و غیرجانبدارانہ عدالتی کام کو نقصان پہنچانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
'آئی سی سی' کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ پابندیاں اس کے اہلکاروں کے لیے خطرناک ہو سکتی ہیں تاہم وہ دنیا بھر میں مظالم کے کروڑوں متاثرین کو انصاف اور امید مہیا کرنے کے لیے اپنا کام جاری رکھے گی۔
Tweet URLعدالت نے روم معاہدے کے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ دیگر ممالک اور سول سوسائٹی کے ساتھ مل کر انصاف اور بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنائیں۔
(جاری ہے)
امریکی صدر کا حکم نامہامریکہ کے صدر نے جمعرات کو 'آئی سی سی' پر پابندیاں لگانے کے لیے ایک انتظامی حکم جاری کیا تھا جس میں کہا گیا کہ حکومت امریکہ اور اس کے اتحادیوں بشمول اسرائیل کی قومی سلامتی کے لیے خطرات کا باعث بننے والے تحقیقاتی کام پر عدالتی اہلکاروں کے خلاف ٹھوس اور نمایاں نتائج کے حامل اقدامات کرے گی۔ اسرائیل کے خلاف 'آئی سی سی' کے اقدامات اور امریکہ کے خلاف اس کی تحقیقات سے ایک خطرناک مثال قائم ہوئی ہے اور ان ممالک کے موجودہ اور سابق اہلکاروں کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
انتظامی حکم کے تحت امریکہ میں آئی سی سی کے حکام کی املاک اور اثاثے ضبط کرنے اور انہیں امریکہ میں داخلے سے روکنے کے لیے کہا گیا ہے جبکہ ان کے خاندان کے ارکان پر بھی اس پابندی کا اطلاق ہو گا۔
رواں سال جنوری میں امریکہ کی حکومت تبدیل ہونے سے قبل 'آئی سی سی' پر پابندیوں کے لیے امریکی کانگریس میں کی جانے والی کوشش سینیٹ میں خاطرخواہ حمایت نہ ملنے کے باعث ناکام رہی تھی۔
پابندیوں کا پس منظرامریکی صدر کا یہ فیصلہ نومبر میں 'آئی سی سی' کی جانب سے اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے بعد آیا ہے۔ عدالت نے انہیں غزہ کی جنگ میں مبینہ جنگی جرائم کا ملزم قرار دیتے ہوئے ان کی گرفتاری کا حکم دیا تھا۔ علاوہ ازیں، اس نے سابق کمانڈر محمد ضیف کی گرفتاری کے وارنٹ بھی جاری کیے تھے۔
'آئی سی سی' کا قیام اقوام متحدہ میں ہونے والی بات چیت کے بعد طے پانے والے روم معاہدے کے تحت عمل میں آیا تھا۔ اس معاہدے کے فریقین کی تعداد 125 ہے اور یہ 2002 میں نافذالعمل ہوا تھا۔ تاہم، عدالت ایک آزاد ادارہ ہے جو انسانیت کے خلاف جرائم سمیت سنگین جرائم سے متعلق مقدمات سنتا اور فیصلہ دیتا ہے۔اسرائیل اور امریکہ دونوں 'آئی سی سی' کے دائرہ اختیار کو تسلیم نہیں کرتے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے خلاف کے لیے
پڑھیں:
امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) امریکی نائب صدر جے ڈی وینس آج پیر کی صبح نئی دہلی پہنچے جن کی شام کے وقت بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات متوقع ہے۔ اس ملاقات میں دیگر اہم امور کے ساتھ ہی دو طرفہ تجارتی معاہدے پر بات چیت توجہ مرکوز رہنے کا امکان ہے۔
امریکی نائب صدر وینس اپنی اہلیہ کے ساتھ بھارت آئے ہیں، جو بھارتی نژاد ہیں اور ان کا تعلق ریاست آندھرا پردیش سے ہے۔
صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں اس دورے کو اہم سمجھا جا رہا ہے، یاد رہے کہ یہ امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ کے درمیان ہو رہا ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ دورہ "فریقین کو دو طرفہ تعلقات میں پیش رفت کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کرے گا" اور ملاقات کے دوران دونوں رہنما "باہمی دلچسپی کی علاقائی اور عالمی امور کی پیش رفت پر خیالات کا تبادلہ کریں گے۔
(جاری ہے)
"امریکی ادارے کا بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' پر پابندی کا مطالبہ
وزیر اعظم مودی کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں فروری میں مودی کے دورہ امریکہ کے دوران طے پانے والے دو طرفہ ایجنڈے کی پیش رفت پر توجہ مرکوز کرنے کا امکان ہے۔ اس ایجنڈے میں دو طرفہ تجارت میں "انصاف پسندی" اور دفاعی شراکت داری میں توسیع جیسے امور شامل ہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے، "ہم بہت مثبت ہیں کہ یہ دورہ ہمارے دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دے گا۔"
بھارت کے لیے اہم کیا ہے؟امریکہ بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ امریکی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس دونوں ممالک کی باہمی تجارت 129 بلین ڈالر تک پہنچ گئی تھی، جس میں بھارت کے حق میں 45.7 بلین ڈالر کا سرپلس ہے۔
مودی ان پہلے عالمی رہنماؤں میں شامل ہیں، جنہوں نے دوسری بار اقتدار سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔ بھارتی حکومت نے امریکہ سے برآمد کی جانے نصف سے زیادہ اشیا پر ٹیرف میں کمی کرنے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔
ٹرمپ کا بڑے پیمانے پر عالمی ٹیرف کا اعلان، پاکستان بھی متاثر
مودی اور ٹرمپ کے درمیان اچھے تعلقات کا ذکر عام بات ہے، البتہ امریکی صدر نے بھارت کو "ٹیرف کا غلط استعمال کرنے والا" اور "ٹیرف کنگ" تک کہا ہے۔
ٹرمپ نے بھارتی درآمدات پر 26 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا ہے، جس پر فی الوقت 90 دنوں تک کے لیے روک لگی ہوئی ہے اور اس سے بھارتی برآمد کنندگان کو عارضی راحت بھی ملی ہے۔
امریکی نائب صدر وینس اس ماہ بھارت کا دورہ کریں گے
وینس کے دورہ بھارت کے ساتھ سے نئی دہلی کو اس بات کی امید ہے کہ 90 دن کے وقفے کے اندر ہی ایک تجارتی معاہدہ ہو جائے گا۔
بھارت رواں برس کواڈ سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے والا ہے اور وینس کے دورے کو اس طرح بھی دیکھا جا رہا ہے کہ اس سے بھارت میں ٹرمپ کی میزبانی کا راستہ بھی ہموار ہو سکتا ہے۔ کواڈ میں امریکہ، بھارت، جاپان اور آسٹریلیا شامل ہیں۔
ادارت رابعہ بگٹی