پتن رپورٹ: دھاندلی کا الزام بے بنیاد اور اداروں کے خلاف سازش ہے، الیکشن کمیشن
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
پاکستان الیکشن کمیشن نے ایک غیرسرکاری تنظیم پتن ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کی رپورٹ میں گزشتہ انتخابات میں ہیرا پھیری، جبر اور دھاندلی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اسے ملکی اداروں کو بدنام کرنے کی سازش قرار دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: انتخابات میں ’دھاندلی‘ کے خلاف جماعت اسلامی کا 8 فروری کو یوم سیاہ منانے کا اعلان
الیکشن کمیشن کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پتن کے ایک نمائندہ کا انٹرویو جو کہ ایک نجی ٹی وی چینل پر چلایا گیا اور پتن کی پریس ریلیز سراسر بے بنیاد اور حقائق کے منافی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ریٹرننگ افسران سے جو بھی فارم 46،45اور47 الیکشن کمیشن کو موصول ہوئے ان کو الیکشن کمیشن نےبغیر کسی ردوبدل کے اپنی ویب سائٹ پر آویزاں کیا جو آج تک موجود ہیں اور اِس سلسلے میں متاثرہ فریقین نے اپنی الیکشن پٹیشنز قانون کے مطابق الیکشن ٹریبونلز میں دائر کی ہوئی ہے جن کی سماعت جاری ہے اور کچھ ٹربیونلز نے فریقین کا مؤقف سننے کے بعد پٹیشنز پر فیصلے بھی کردیے ہیں۔
الکیشن کمیشن کے ترجمان نے کہا کہ ووٹرز کا ٹرن آوٹ الیکشن کمیشن کی سالانہ اور پوسٹ الیکشن رپورٹ میں شامل ہے جو قانون کے مطابق شائع کی جا رہی ہیں۔
مزید پڑھیے: انتخابی دھاندلی کیخلاف خیبرپختونخوا حکومت کا کمیشن کن اصولوں پر تحقیقات کرے گا؟
ترجمان کا کہنا تھا کہ خواتین اور غیر مسلموں کی مخصوص نشستوں کے حوالے سے کسی قسم کا تبصرہ کرنا مناسب نہ ہوگا کیونکہ یہ معاملہ زیر سماعت ہے اور الیکشن کمیشن اس معاملے پر آئین اور قانون کےمطابق فیصلہ کرے گا۔
الکیشن کمیشن کے ترجمان نے کہا کہ اگر کسی کے پاس بے ضابطگیوں کا اتنا مواد موجود ہے تو وہ متعلقہ امیدواروں اور متاثرہ فریقین کو مہیا کریں تاکہ وہ ٹربیونلز کے سامنے پیش کریں اور پٹیشنز پر قانون کے مطابق درست کاروائی ہوسکے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس قسم کی کسی بھی رپورٹ کی اس وقت تک کوئی اہمیت نہیں جب تک الیکشن کمیشن سے اس سلسلے میں مؤقف نہ لے لیا جاتا لہٰذا مناسب ہوتا کہ رپورٹ شائع کرنے سے قبل الیکشن کمیشن سے مؤقف لے لیا جاتا اور یہ رپورٹ ادارے کا مؤقف جانے بغیر شائع کی گئی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سراسر بے بنیاد اور من گھڑت پروپیگنڈے کا تسلسل ہے۔
اپنے بیان میں ترجمان نے کہا کہ الیکشن کمیشن اس قسم کے ہتھکنڈوں سے دباؤ میں نہیں آئے گا اور آیین و قانون کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دیتا رہے گا۔
مزید پڑھیں: مبینہ انتخابی دھاندلی: پاکستان تحریک انصاف کا 8 فروری کو ملک گیر احتجاج کا فیصلہ
یاد رہے کہ پتن ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ انتخابات میں ہیرا پھیری، جبر اور دھاندلی کے 64 نئے ذرائع کا استعمال کیا گیا۔
تنظیم نے رپورٹ میں کہا کہ عام انتخابات میں بے مثال دھاندلی کے بعد آئین کے ڈھانچے اور روح کو مسخ کرنے کے اقدامات ہوئے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ الیکشن کمیشن ستمبر 2024 تک اپنی ویب سائٹ پر انتخابی نتائج کے فارم تبدیل کرتا رہا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انتخابات میں دھاندلی پاکستان الیکشن کمیشن پتن دھاندلی رپورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انتخابات میں دھاندلی پاکستان الیکشن کمیشن پتن دھاندلی رپورٹ ترجمان نے کہا کہ قانون کے مطابق انتخابات میں الیکشن کمیشن رپورٹ میں
پڑھیں:
حیدرآباد انڈیا میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف انسانی سروں کا سمندر امڈ پڑا
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے مودی حکومت پر مسلمانوں کی شناخت ختم کرنے اور مسجدوں کو چھیننے کیلئے سازش رچنے کا بھی الزام عائد کیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست تلنگانہ کے حیدرآباد شہر میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے چلائی جارہی "وقف بچاؤ، دستور بچاؤ" مہم کے تحت ایک عوامی اجتماع منعقد ہوا، جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے مودی حکومت کی جانب سے لائے گئے نئے وقف قانون کی پُرزور مذمت کی۔ انہوں نے حالیہ عدالتی کارروائی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے صرف کچھ شقوں پر اعتراض کیا ہے لیکن اس متنازعہ قانون پر کوئی روک نہیں لگائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی کاروائی سے متعلق لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے عدالت عظمیٰ پر اس یقین کا اظہار کیا کہ اس معاملہ میں انصاف کا مظاہرہ کیا جائے گا۔ انہوں نے نئے وقف ایکٹ میں لمیٹیشن سے متعلق شق کو انتہائی خطرناک قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کا اصول کسی دیگر مذاہب کے بورڈز سے متعلق ایکٹ میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک قانون کو واقف نہیں لیا جاتا ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے نوجوانوں سے سوشل میڈیا کے ذریعہ وقف قانون کے خلاف بڑے پیمانہ پر مہم چلانے کا بھی مطالبہ کیا۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ بیرسٹر اسدالدین اویسی نے تقریر کی شروعات نعرہ تکبیر سے کی۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ اس سے بی جے پی والوں کی بتی جلے گی۔ انہوں نے کہا کہ نئے وقف ایکٹ کے ذریعہ ہمیں مٹانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اسدالدین اویسی نے کہا کہ ہم جمہوری طریقہ سے احتجاج کریں گے اور مٹانے کی کوشش کو ناکام کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے آگئے نہیں جھوکیں گے۔
اسد الدین اویسی نے مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت جمہوریت اور آئین کے خلاف قانون بنانے میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت ملک کی ترقی کی فکر نہیں ہے، وہ ملک میں بھائی چارگی کو ختم کرنے کے لئے کوشاں ہے، جس سے ملک کو نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وقف قانون کو واپس لئے جانے تک کسانوں کی طرح احتجاج کو جاری رکھا جائے گا۔ حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے مودی حکومت پر مسلمانوں کی شناخت ختم کرنے اور مسجدوں کو چھیننے کے لئے سازش رچنے کا بھی الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم خواتین کا حجاب چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے اور بلڈوزر کے ذریعہ مسلمانوں اور دلتوں کے گھروں کو منہدم کیا جارہا ہے۔