پرنس کریم کی رحلت پر سینٹرل جماعت خانہ گلگت میں مجالس و تعزیت کا سلسلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسماعیلی مسلمانوں کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغاخان چہارم کی رحلت پر سینٹرل جماعت خانہ گلگت میں مجالس اور تعزیت و کا سلسلہ جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پرنس کریم آغا خان کی نماز جنازہ 8 فروری کو لزبن میں ادا کی جائے گی
جمعہ کے روز فورس کمانڈر گلگت بلتستان میجر جنرل سید امتیاز گیلانی، سید آغا راحت حسین الحسینی، سابق صوبائی وزیر شیخ ناصر زمانی،آئی جی پی گلگت بلتستان افضل محمود بٹ، ایڈیشنل چیف سکریٹری گلگت بلتستان مشتاق احمد، سیکریٹری تعمیرات عامہ سبطین احمد، سیکریٹری ظفر وقار تاج، سکریٹری داخلہ سید اصغر حسین، سکریٹری اطلاعات میر وقار، آئی جی جیل خانہ جات دلدار احمد ملک کے علاوہ سمیت علاقے کی معروف شخصیات اور کی بڑی تعداد نے پرنس کریم آغاخان چہارم شاہ کریم کی رحلت پر اسماعیلی برادری سے تعزیت کا اظہار کیا۔
اس موقع پر پرنس کریم آغاخان کے گلگت بلتستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔
وفود میں شامل افراد کا کہنا تھا کہ پرنس کریم آغا خان ایک عالمی شخصیت تھے جنہوں نے اپنی زندگی کو انسانیت کی خدمت کے لیے وقف کیا ان کی وفات سے ایک خلا پیدا ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں:پرنس کریم آغا خان کی نماز جنازہ 8 فروری کو لزبن میں ادا کی جائے گی
اس موقع پر پرنس رحیم آغاخان کی بطور 50ویں روحانی پیشوا نامزدگی پر تہنیتی پیغامات بھی پیش کیے گئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسماعیلی پرنس کریم تعزیت گلگت بلتستان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسماعیلی تعزیت گلگت بلتستان گلگت بلتستان
پڑھیں:
اسلام آباد: حادثے میں جاں بحق دو بچیوں کے اہلِ خانہ نے ملزم کو اللہ کے نام پر معاف کر دیا
اسلام آباد میں کار کی ٹکر سے دو کمسن بچیوں کی المناک ہلاکت کے مقدمے میں ورثا اور ملزم کے درمیان صلح کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا ہے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کی جانب سے جاری حکم نامے کے مطابق دونوں بچیوں کے اہلِ خانہ نے اللہ کے نام پر ملزم کو معاف کرتے ہوئے قانونی کارروائی آگے نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ یہ حکم جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی نے جاری کیا۔
عدالت کے روبرو ایک بچی کے بھائی عدنان تجمل جبکہ دوسری بچی کے والد غلام مہدی پیش ہوئے۔ انہوں نے بیان دیا کہ وہ ملزم کے خلاف مزید کوئی دعویٰ نہیں رکھتے اور اگر عدالت ضمانت کے بعد ملزم کو بری بھی کر دے تو انہیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
یاد رہے کہ یہ افسوسناک حادثہ 2 دسمبر کو اسلام آباد میں پیش آیا تھا، جس میں تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے دو لڑکیاں موقع پر ہی جاں بحق ہو گئی تھیں۔ واقعے کے بعد ڈرائیور کے والد کا عدلیہ سے تعلق سامنے آنے پر کیس خاصی توجہ کا مرکز بنا رہا۔