عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری کا گرفتاری کے بعد بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری کا گرفتاری کے بعد بیان سامنے آگیا WhatsAppFacebookTwitter 0 7 February, 2025 سب نیوز
راولپنڈی (سب نیوز )پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے اڈیالہ جیل کے باہر گالم گلوچ پر معافی مانگنے سے انکار کرتے ہوئے اپنی گرفتاری کے حوالے سے کہا ہے کہ میری گرفتاری شاہ محمود قریشی، یاسمین راشد اور دیگر اسیران سے زیادہ نہیں ہے۔
بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے رہائی کے بعد دیگر وکلا کے ہمراہ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج عدالت کے حکم پر بانی سے ملاقات کے لیے پہنچیلیکن ہماری ملاقات نہیں کرائی گی، ہمیں بانی سے ملنے نہیں دیا گیا، ہم چار وکلا تھے لیکن ملاقات نہیں کرائی گئی۔انہوں نے کہا کہ واپسی پر اڈیالہ جیل کے دروازے پر پولیس اہلکاروں نے چوکی پر بلایا اور چاروں وکلا کو ڈھائی گھنٹے تک تحویل میں رکھا جبکہ جیل کے عملے والے ہمارے ساتھ تعاون کرتے ہیں۔
فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ گالم گلوچ میرا شیوہ نہیں لیکن جب ایک شخص کو روکا جائے اور محبوس رکھا جائے اور میرے خلاف کوئی درخواست ہے یا نہیں ہے، کوئی یہ سمجھتا ہے کہ معافی مانگوں تو معافی نہیں مانگوں گا۔ان کا کہنا تھا کہ میں بانی کی تحریک پر یقین رکھتا ہوں، مجھے پتا ہے کہ میرے بولنے سے کیا خطرات ہیں لیکن یہ بانی کی تحریک کے سامنے کچھ نہیں ہے، ریاستی دہشت گردی کا جس طرح کارکنوں نے سامنا کیا، اس پر مجھے فخر ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ناحق گرفتار ہونے والے کارکنوں کی قدر کرتے ہیں، ہم شہدا کی فیملی پر بھی فخر کرتے ہیں، پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سیاسی تحریک کے لیے 14 افراد نے جانیں دی ہیں، فوج اور شہدا ہمارے بچے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا تھا کہ بانی کے خط کے مندرجات پاکستان کے مستقبل کے لیے ضروری ہیں، خط چارج شیٹ نہیں لیکن 6 نکات تلخ حقیقت ہیں، جو پارٹیاں بینیفشری ہیں وہ چاہتی ہیں ملک میں سیاسی تنا رہے، یہ حکومت عوام کے ووٹ سے نہیں آئی۔فیصل چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں میڈیا اور عدلیہ کو آزاد کیا جائے، پاکستان کی جمہوریت کو بحال کیا جائے، دہشت گردی اور معاشی مسئلہ پاکستان کا مسئلہ ہے بانی کا مسئلہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ریاست کے آزاد شہری ہیں ہم ریاستی غلام نہیں ہیں، پاکستان کے مسائل کو حل کرنا ہوگا، بانی کروڑوں دلوں کی دھڑکن ہیں وہ خواب بن کر آنکھوں میں موجود ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ 8 فروری سے پہلے پکڑ دھکڑ شروع کر دی ہیں، عدالتوں میں ججوں کی نوکریوں پر لگنے والی لوٹ سیل پاکستان کے انصاف کے لیے بہتر نہیں ہے، ہم اپنے ورکرز اور رہنماں کے لیے فئیر ٹرائل چاہتے ہیں۔فیصل چوہدری نے کہا کہ ہم رعایت نہیں چاہتے، جنہوں نے پی ٹی آئی کو چھوڑا وہ آزاد ہیں، ہم چاہتے ہیں جیل ٹرائل ختم کریں اور اوپن کورٹ میں بانی کو پیش کریں، میں نے کبھی دبا نہیں لیا اور میں دکھی نہیں ہوں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات سے نکلنے کے لیے حل نکالیں، وہ عدلیہ جو سو رہی ہے ہمیں ان سے کوئی توقع نہیں رہی، آج عدالتی حکم تھا ملاقات ہو لیکن نہیں ہوئی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم نہیں مانے جاتے۔فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ میری گرفتاری شاہ محمودقریشی، یاسمین راشد اور دیگر اسیران سے زیادہ نہیں ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری فیصل چوہدری کا
پڑھیں:
اوورسیز پاکستانیوں کیلئے مراعاتی پیکج شاندار ہے، چوہدری شجاعت
اسلام آباد(اپنے سٹاف رپورٹر سے)سابق وزیراعظم پاکستان اور پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ آرمی چیف نے اوورسیز کنونشن میں اپنے خطاب میں حقیقی معنوں میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے جذبات کی ترجمانی کی اوور سیز پاکستانیوں کے بچوں کے لئے تعلیمی اداروں میں کوٹہ مختص کر کے ان کا دیرینہ مطالبہ پورا کیا گیا اوورسیز پاکستانیوں کے لئے مراعاتی پیکج شاندار ہے ان خیالات کا اظہارِ انہوں نے اتوار کو پاکستان مسلم لیگ کے چیف آرگنائزر ڈاکٹر محمد امجد کے ہمراہ گجرات اور منڈی بہائولدین سے تعلق رکھنے والے آئے اوورسیز پاکستانیوں کے ایک وفد سے ملاقات میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تعلیمی نظام میں اوور سیز پاکستانیوں کے بچوں کو مشکلات کا سامنا تھا اور یہ ان کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ کالجز، یونی ورسٹیوں اور خاص طور پر میڈیکل کالجز میں آن کے بچوں کے لئے کوٹہ مقرر کیا جائے۔ چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ اوور سیز پاکستانیوں کے بچوں کے لئے تعلیمی اداروں میں کوٹہ مختص کیا جانا ایک مثالی اقدام تصور کیا جائے گا انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں کے لئے مراعاتی پیکج کی بھی تعریف کی۔انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لئے اپنے ملک میں جائداادوں کے جھگڑوں اور مشکلات کے حل کے لئے وطن واپس آکر مقدمات کا سامنا کرنا دشوار تھا۔ اب وہ بیرون ملک ہی سے خصوصی عدالت کے ذریعے یہ مسائل باآسانی حل کروا سکتے ہیں۔ اب وہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے مقرر کردہ ہائیکورٹ کے سرونگ جج کے ذریعے ان جھگڑوں اور دیگر مقدمات کو باآسانی حل کروا سکتے ہیں۔ اب ان کو ملک واپس آکر دربدر کی ٹھوکریں نہیں کھانی پڑیںگی۔