بھارتی وزیراعظم نریندرمودی امریکا کی جانب سے انڈین شہریوں کے امریکی فوجی طیارے میں جبراً انخلا کے چند ہی دن بعد بدھ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تجارت اور دیگرامور پر بات چیت کے لیے واشنگٹن روانہ ہو رہے ہیں۔

بھارت کے سیکریٹری خارجہ وکرم مصری نے جمعہ کو ایک پریس کانفرنس کے دوران اعلان کیا کہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی 12 سے 13 فروری تک امریکا کا دورہ کریں گے۔

وکرم مصری سے پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں نے سوال کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بھارت کے انتہائی قریبی تعلقات ہونے کے باوجود رواں ہفتے امریکی فوجی طیارے میں امریکا سے 104 بھارتی باشندوں کو ملک بدر کیوں کیا گیا اور ان کے ساتھ ایسی بدسلوکی کیوں کی گئی۔

پریس کانفرنس کے دوران بھارتی ترجمان نے مزیدبتایا کہ امریکی حکام نے نئی دہلی کو بتایا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مزید 487 بھارتی شہریوں کو ملک بدر کرنے کا حتمی حکم دیا گیا ہے جنہیں کسی بھی وقت ملک بدر کر دیا جائے گا۔

بھارتی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 16 برسوں میں 15 ہزار سے زیادہ بھارتی شہریوں کو امریکا سے واپس بھارت بھیجا گیا ہے۔

بھارتی ترجمان نے صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ بھارتی شہریوں کی تازہ ترین ملک بدری میں ایک امریکی فوجی طیارہ استعمال کیا گیا کیونکہ امریکی حکام کا خیال تھا کہ یہ ملک بدری کا تیز ترین آپشن ہوگا۔

واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے بھارتی شہریوں کی اس ملک بدری کو امریکا کی قومی سلامتی کی کارروائی کے طور پر بیان کیا گیا تھا اور شاید یہی وجہ ہے کہ اس میں فوجی طیارے کا استعمال کیا گیا۔

ایک سوال کے جواب میں بھارتی ترجمان نے کہا کہ امریکی دورے کے دوران نریندر مودی اور ڈونلڈ ٹرمپ دیگر امور کے علاوہ تجارت، ٹیکنالوجی اور دفاعی تعاون پرتبادلہ خیال کریں گے۔

واضح رہے کہ امریکا بھارت کو چین کے مقابلے میں اپنا اسٹریٹجک پارٹنر سمجھتا ہے، بھارت زیادہ تر امریکا کا ’ایچ ون بی‘ ویزا حاصل کرنے کا خواہاں ہے، اس ویزے کو خصوصاً ٹیکنالوجی کے شعبے میں مہارت رکھنے والے بھارتی شہری امریکا میں عارضی طور پرکام کرنے کے لیے حاصل کرتے ہیں۔ کیونکہ بھارت بڑی آئی ٹی ورک فورس کے لیے جانا جاتا ہے اور امریکا  کی طرف سے جاری کردہ اس طرح کے ویزوں کا بڑا حصہ بھارتی شہریوں کو ملتا ہے۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ  نے 27 جنوری کو نریندر مودی سے بات کی تھی ، جب انہوں نے امیگریشن اور بھارت کو امریکی ساختہ مزید سیکیورٹی سازوسامان خریدنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق بھارت ان محصولات سے بھی بچنا چاہتا ہے جن کی ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے دھمکی دی تھی اور کہا تھا کہ بھارت کی جانب سے امریکی مصنوعات پر زیادہ محصولات عائد کیے جا رہے ہیں۔

 ایک سینیئر بھارتی عہدیدار نے رواں ہفتے برطانوی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ بھارت پہلے ہی لگژری کاروں، سولر سیلز اور کیمیکلز سمیت 30 سے زیادہ اشیا پر درآمدی محصولات پر نظر ثانی کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ 

واضح رہے کہ امریکا بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے ، دونوں ممالک کے درمیان 24۔2023 میں باہمی تجارت 118 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی تھی جبکہ بھارت کا تجارتی سرپلس 32 ارب ڈالر رہا۔

واشنگٹن کے دورے سے قبل نریندر مودی 10 سے 12 فروری تک پیرس بھی جائیں گے جہاں وہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سے ملاقات کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارتی شہریوں ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کہ امریکی کے دوران کہ بھارت کیا گیا کے لیے

پڑھیں:

امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے باشندوں کی جبری ملک بدری روک دی

امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد قومی اور بین الاقوامی فیصلوں میں غیر معمولی تبدیلیاں دیکھنے میں آرہی ہیں۔ ایسا ہی ایک فیصلہ امریکا میں مقیم جنوب امریکائی ملک وینزویلا کے باشندوں کا جبری امریکا بدر کیا جانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مستقل رہائش کو فروغ دینے کے لیے امریکا نے نیا ویزا متعارف کرا دیا

تاہم امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے جبری بیدخلی کے اقدام پر یہ کہہ کر روک لگا دی ہے کہ وینزویلا کے تارکین وطن کو تاحکم ثانی امریکا بدر نہیں کیا جا سکتا۔

بین الاقوامی میڈیا روپورٹ کے مطابق وینزویلا کے تارکین وطن نے ایک درخواست کے ذریعے سپریم کورٹ سے جبری بیدخلی کے معاملے پر مداخلت کی استدعا کی تھی۔

سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے۔

دوسری جانب امریکی انتظامیہ نے بیدخل کیے جانے والوں کو تارکین وطن گینگ کے اراکین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاوس ہی کی ہوگی۔

اس معاملے میں یہ بات اہم ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ابھی تک کوئی ایسا اشارہ نہیں دیا کہ وہ عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہیں کرے گی۔

یاد رہے اس سے قبل بھی امریکی انتظامیہ وینزویلا کے 200 سے زائد تارکین وطن اورکلمر گارشیا سمیت السلواڈور کے کئی شہریوں کو جیلوں میں بھیج چکی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا امریکا بدر امریکی سپریم کورٹ ٹرمپ انتظامیہ ڈونلڈ ٹرمپ وینزویلا

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ ٹیرف: چین کا امریکا کے خوشامدی ممالک کو سزا دینے کا اعلان
  • امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
  • امریکی نائب صدر جے ڈی وینس تجارتی مذاکرات کے لیے بھارت پہنچ گئے
  • وقف ترمیمی بل پر بھارت بھر میں غم و غصہ، حیدرآباد میں بتی گُل احتجاج کا اعلان
  • ’’امن 2025‘‘مشقوں کی گونج؛ پاک سری لنکا بحری اشتراک پر بھارت بوکھلاہٹ کا شکار
  • امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے شہریوں کی جبری بیدخلی روک دی
  • امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے باشندوں کی جبری ملک بدری روک دی
  • بھارتی وزیراعظم نریندر مودی آئندہ ہفتے دو روزہ دورے پر سعودی عرب جائیں گے
  • ٹرمپ انتظامیہ شام پر عائد پابندیوں میں نرمی پر غور کر رہی ہے،امریکی اخبار
  • ایلون مسک سے ٹیکنالوجی میں امریکہ کے ساتھ تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا ہے.نریندرمودی