لاہور:

ایک اہم سفارتی پیشرفت میں آج بھارت سے پانچ پاکستانی قیدیوں کو وطن واپس بھیجا گیا۔ یہ افراد، جن کی شناخت خادم حسین، محمد مسرور، نند لال، سید جعفر حسین زیدی، اور محمد امجد کے ناموں سے ہوئی ہے، اپنی سزا مکمل کرنے کے بعد واہگہ بارڈر پر پاکستان کے حوالے کیے گئے۔

ذرائع کے مطابق، یہ قیدی مختلف وجوہات کی بنا پر بھارت میں حراست میں لیے گئے تھے، جن میں ویزا قوانین کی خلاف ورزی، غیر ارادی طور پر سرحد پار کرنا، اور دیگر معمولی جرائم شامل ہیں۔ ان کی رہائی بھارت میں پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے اپنے شہریوں کی محفوظ واپسی کو یقینی بنانے کی مسلسل کوششوں کا حصہ ہے۔

نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ترجمان نے قیدیوں کے انسانی سلوک کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور انسانی ہمدردی کے مسائل کے حل کے لیے دوطرفہ تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ بیان میں کہا گیا، "یہ مشن بھارت میں موجود تمام پاکستانی قیدیوں کی رہائی اور وطن واپسی کے لیے انتھک محنت جاری رکھے گا۔”

یہ وطن واپسی قونصلر رسائی کے دوطرفہ معاہدے کے تحت جاری کوششوں کو اجاگر کرتی ہے، جس کے تحت دونوں ممالک سال میں دو بار اپنی حراست میں موجود قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کرتے ہیں۔ پاکستان نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان پاکستانی قیدیوں کی تصدیق اور رہائی کے عمل کو تیز کرے جو اپنی سزا مکمل کرنے کے باوجود اب بھی حراست میں ہیں۔

رہا ہونے والے قیدیوں کے خاندانوں نے حکومت کی کوششوں پر اطمینان اور شکرگزاری کا اظہار کیا، جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے دونوں ممالک میں قیدیوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مزید اقدامات کا مطالبہ کیا۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل کے لیے

پڑھیں:

گری ہوئی چیز کو اٹھا کر کھانے کا 5’ سیکنڈ رول’، حقیقت کیا ہے؟

یقین کریں… آپ نے بھی ہماری طرح یہ حرکت تو ضرور کی ہوگی، کہ چپس، چاکلیٹ یا شاید گرما گرم سموسہ نیچے گرا… اور آپ نے فوراً نظریں دوڑائیں، تیزی سے اسے اٹھایا، اور منہ میں ڈال لیا!
کیوں؟ کیونکہ آپ نے دل ہی دل میں کہا ہوگا: ’پانچ سیکنڈ نہیں ہوئے… ابھی کھایا جا سکتا ہے!‘۔

لیکن… اگر ہم آپ سے کہیں کہ یہ پانچ سیکنڈ والا رول صرف ایک جھوٹ ہے؟ جی ہاں، آپ برسوں سے ایک غلیظ فسانے کے ہاتھوں بےوقوف بن رہے ہیں!

”خان رول“ — جرم کی ابتدا!
پانچ سیکنڈ کا یہ عجیب قانون آخر آیا کہاں سے؟

1995 میں پہلی بار یہ اصول چَھپ کر سامنے آیا، مگر اس کا اصل قصہ تو بارہویں صدی میں، چنگیز خان کے زمانے سے جُڑا ہے۔

جی ہاں! افسانوی منگول فاتح چنگیز خان کے دربار میں ایک اصول تھا: ”جو کھانا خان کے لیے بنایا گیا ہے، وہ اتنا پاک ہے کہ اگر زمین پر بھی گر جائے، تب بھی کھانے کے قابل ہے!“

چاہے کھانے کے ذرے فرش پر کتنی دیر بھی پڑے رہیں — بس آنکھوں دیکھی مٹی جھاڑو، اور کھا جاؤ!

اس زمانے میں جراثیم کا کوئی تصور نہیں تھا۔ صفائی کا مطلب تھا: ”جو نظر آئے، اسے صاف کرو… باقی اللہ مالک!“

لیکن پھر سائنس بولی: ”خان صاحب، آپ غلط تھے!“
انیسویں صدی میں لؤی پاسچر نے سائنس کی دنیا کو چونکا دیا۔

انہوں نے بتایا کہ جراثیم نہ صرف موجود ہیں، بلکہ وہ ہر جگہ ہیں! ہوا میں، ہاتھوں پر، کپڑوں میں، اور زمین پر بھی!

مگر اس کے باوجود، پانچ سیکنڈ والا یہ جھوٹ صدیوں تک زندہ رہا۔

اور پھر آئی تباہ کن تحقیق!
2016 میں ایک امریکی سائنسدان، پروفیسر ڈونلڈ شیفر نے پانچ سیکنڈ رول کی دھجیاں اُڑا دیں۔

انہوں نے دو سال ایک تحقیق کی، جس میں کھانے کی مختلف اشیاء مثلاً مکھن لگی بریڈ، بغیر مکھن کی بریڈ، سٹرابری کینڈی اور تربوز کو مختلف سطحوں پر گرایا: لکڑی، ٹائل، اسٹیل، اور یہاں تک کہ کارپٹ پر بھی۔

اور ہر بار وقت بدلا گیا: ایک، پانچ، تیس، اور تین سو سیکنڈ۔ کُل 2560 تجربے کیے گئے۔

نتیجہ؟
جتنی بھی جلدی کھانے کو زمین سے اٹھا لیں — وہ جراثیم سے بچ نہیں سکتا!

کچھ دلچسپ حقائق:

حیرت انگیز طور پر کارپٹ پر جراثیم کی کھانے ممیں منتقلی سب سے کم تھی۔ کیونکہ اُس کی سطح اونچی نیچی ہوتی ہے، اور کھانے کو کم چھوتی ہے۔

سب سے زیادہ جراثیم چوسنے والی چیز نکلی تربوز! کیونکہ وہ گیلا ہوتا ہے، اور جراثیم کو نمی چاہیے ٹرانسفر ہونے کے لیے۔

خشک چیزوں جیسے ٹافی یا روٹی پر تھوڑے کم جراثیم چپکتے ہیں، لیکن ”کم“ کا مطلب ”صفر“ نہیں!

تو، اگلی بار کیا کریں؟
جب ٹافیاں، چپس یا فرائز نیچے گریں تو ”پانچ سیکنڈ“ گننے کی بجائے، سیدھا اسے کوڑے دان میں ڈالیں۔

کیونکہ جراثیم نظر نہیں آتے، مگر آپ کا پیٹ، آپ کی صحت، آپ کی ذمہ داری ہے۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • بحرین کے بے گناہ قیدیوں کی آواز
  • گورنر بلوچستان دورۂ روس مکمل کرکے وطن واپس روانہ
  • معروف پاکستانی ٹک ٹاکر دبئی ایئرپورٹ پر زیر حراست
  • پاکستانی ٹیکسٹائل برآمدات  بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں، وزیراعظم کا خراج تحسین
  • امریکی نائب صدر جے ڈی وینس تجارتی مذاکرات کے لیے بھارت پہنچ گئے
  • پاکستانی ٹیکسٹائل برآمدات بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں، وزیراعظم کا خراج تحسین
  • گری ہوئی چیز کو اٹھا کر کھانے کا 5’ سیکنڈ رول’، حقیقت کیا ہے؟
  • دولہے کے ساتھ انوکھا فراڈ، دلہن کی جگہ ساس سے شادی کرا دی گئی
  • صیہونی حملے کے بعد اسرائیلی نژاد امریکی قیدی کا کوئی علم نہیں، ایک محافظ شہید ہو چکا ہے، القسام بریگیڈ
  • سکھ یاتری واہگہ بارڈر سے واپس بھارت روانہ، سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے رخصت کیا