پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور جمعیت علما اسلام، عوام پاکستان پارٹی سمیت دیگراپوزیشن جماعتوں نے گرینڈ آلائنس قائم کیا ہے جس نے اپنے پہلے اعلامیہ میں ہی فی الفور نئے انتخابات کا مطالبہ کردیا ہے۔

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اعلان کیا کہ تمام جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ 8 فروری کے انتخابات دھاندلی زدہ تھے، حکومت فی الفورمستعفی ہوکر نئے انتخابات کا اعلان کرے۔

اپوزیشن آلائنس کے اعلامیہ کے بعد جمعرات کو وزیراعظم شہباز شریف نے جمعیت علمائے اسلام (ف )  کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ کا اچانک دورہ کیا، مولانا فضل الرحمان کی تیمارداری کی اورصحتیابی کے لیے دعا کی، جبکہ ملاقات میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، مولانا فضل الرحمان نے وزیرِاعظم کی آمد اور نیک خواہشات پران کا شکریہ بھی ادا کیا۔

وی نیوز نے تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اوران سے جاننے کی کوشش کی کہ مولانا فضل الرحمان اپوزیشن آلائنس یا حکومت کس کا ساتھ دیں گے؟

سینیئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان ایک بڑے سمجھدار سیاستدان ہیں، وہ بہت اچھے سے جانتے ہیں کہ سیاست میں کس طرف جانے سے زیادہ فائدہ اور کس طرف جانے سے زیادہ نقصان ہو گا، دیکھنا یہ ہو گا کہ حکومت اور اپوزیشن مولانا فضل الرحمان کو کیا کیا پیش کش کرتے ہیں، حکومت کے پاس اس وقت مولانا فضل الرحمان کو کوئی آفر دینے کے لیے زیادہ کچھ نہیں ہے، جبکہ اپوزیشن آلائنس میں شامل ہو کر وہ جارحانہ انداز میں سیاست کرسکیں گے، اپنے ووٹر کو مطمئن کر سکیں گے۔

سہیل وڑائچ نے کہا کہ جمہوریت کی گاڑی کے 2 پہیے ہوتے ہیں ایک اپوزیشن اور ایک حکومت، دونوں کو اپنا اپنا کردار ادا کرتے رہنا چاہیے، اپوزیشن کے گرینڈ آلائنس کا ایک فائدہ تو یہ بھی ہے کہ حکومت کو ایک مضبوط اپوزیشن ملے گی لیکن جو اپوزیشن الائنس نے اعلامیہ جاری کیا ہے وہ بہت اہم ہے، الائنس نے پہلے دن ہی اس اسمبلی کو ختم کرنے اور نئے الیکشن کا مطالبہ کیا ہے۔

مولانا فضل الرحمان اگر کہتے ہیں کہ دھاندلی ہوئی ہے تو ان کے ساتھ ہونے والی دھاندلی کا فائدہ توپی ٹی آئی کو ہوا ہے کیونکہ مولانا کی نشستیں تو خیبرپختونخوا میں ہی ہوتی ہیں اور وہاں اس مرتبہ پی ٹی آئی نے کامیابی حاصل کی ہے۔

سینیئر تجزیہ کار انصار عباسی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کواگراس وقت سب سے بڑا سیاستدان کہا جائے تو غلط نہ ہو گا، ابھی حال ہی میں 26ویں آئینی ترمیم کے موقع پر بھی ان کا کردار سب کے سامنے رہا ہے، اب اگر مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن کے گرینڈ آلائنس میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے تو بہت سوچ کرکیا ہو گا، لیکن مولانا فضل الرحمان اپوزیشن کے ساتھ ساتھ حکومت کا بھی ساتھ دیں گے اور وہی کردارادا کریں گے جو انہوں نے 26ویں آئینی ترمیم کے وقت ادا کیا تھا۔

انصارعباسی نے مولانا فضل الرحمان کے اپوزیشن آلائنس میں شامل ہونے سے متعلق کہا کہ جمیعت علمائے اسلام کا اگر کسی سیاسی جماعت کے ساتھ مقابلہ ہے تو وہ صرف پی ٹی آئی ہے، مولانا فضل الرحمان جو کہتے ہیں کہ عام انتخابات میں ان کی نشستیں کسی اور کو دی گئیں تو وہ دراصل خیبرپختونخوا کہ ہی نشستیں ہیں جو پی ٹی آئی نے جیتی ہیں، اس کے علاوہ ملک بھرمیں مولانا فضل الرحمان کو شائد ہی کسی حلقے میں انتخابی دھاندلی کی شکایت ہوں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اپوزیشن اچکزئی آلائنس الیکشن انتخابات پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی پیپلز پارٹی تجزیہ کار جمعیت علمائےاسلام خیبر پختونخوا دھاندلی سیاستدان گھر مولانا فضل الرحمان میاں شہباز شریف.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اپوزیشن اچکزئی ا لائنس الیکشن انتخابات پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی پیپلز پارٹی تجزیہ کار خیبر پختونخوا دھاندلی سیاستدان گھر مولانا فضل الرحمان میاں شہباز شریف مولانا فضل الرحمان کو اپوزیشن ا لائنس گرینڈ ا لائنس کہ مولانا پی ٹی آئی کہا کہ کیا ہے

پڑھیں:

وزیراعظم شہباز شریف کی ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات، اہم امور پر گفتگو

 اشک آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک ) وزیراعظم شہباز شریف نے ترک صدر رجب طیب اردوان سے بھی ملاقات کی، دونوں رہنماؤں نے پاک، ترکیے تاریخی اور گہرے برادرانہ تعلقات کی اہمیت کا اعادہ کیا۔

وزیراعظم نے سیاسی، توانائی، اقتصادی، دفاع اور سرمایہ کاری روابط مزید مستحکم کرنے کا عزم کیا اور پاک، ترک جے ایم سی کے 16ویں اجلاس پر اظہار اطمینان کیا۔

’’جنگ ‘‘ کے مطابق وزیراعظم نے پاکستان اور افغان طالبان کے مذاکرات میں سہولتکاری پر ترکیہ کے کردار کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ امن تب ہی ممکن ہوگا جب پاکستان کے سلامتی کے خدشات کو دور کیا جائے۔

تھائی لینڈ :وزیراعظم نے پارلیمنٹ تحلیل کر دی

وزیرِاعظم نے مفاہمتی یادداشتوں و معاہدوں پر بروقت عملدرآمد یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری میں ترکیے کے تجربے سے مستفید ہونا چاہتے ہیں، اس سلسلے میں دونوں ممالک کے درمیان وزارتی سطح کے تبادلے بہت جلد ہوں گے۔

وزیراعظم نے صدر اردوان کی غزہ میں امن کوششوں کے لیے مضبوط عزم کی تعریف کی۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف کی 1.2 ارب ڈالر کی قسط کی منظوری، معیشت مستحکم
  • پاکستان معاشی طور پر بحران سے نکل چکا ہے: وزیراعظم شہباز شریف
  • وزیراعظم شہباز شریف کا ریگولیٹری اصلاحات کے نئے فریم ورک کا اعلان
  • اشک آباد، شہباز شریف اور پیوٹن کی ملاقات میں دیر تک ہاتھ ملے رہے
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف کا عالمی فورم میں شریک رہنماؤں کے ساتھ ’یادگارِ غیر جانب داری‘ کا دورہ
  • وزیراعظم کی ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات
  • وزیراعظم شہباز شریف کی ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات، اہم امور پر گفتگو
  • عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے، وزیراعظم شہباز شریف
  • مولانا فضل الرحمن 21دسمبر سے 4روزہ دورے پر سندھ پہنچیں گے
  • وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف ترکمانستان کے صدر سردار بردی محمدوف کی دعوت پر دو روزہ سرکاری دورے پر روانہ