حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کو ایک بار پھر مذاکرات کی پیش کش
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے ایک بار پھر تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے کبھی بھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے لیے کمیٹی بھی تحلیل نہیں کی، اگر تحریک انصاف کی اندرونی منظوری آجائے تو وہ مذاکرات کے لیے آجائیں گے۔
سردار ایاز صادق نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان ایک سخت آدمی ہیں لیکن ہم نے پھر بھی پی ٹی آئی کے ساتھ رابطے منقطع نہیں کیے اور وہ آج بھی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں، یہ مذاکراتی عمل پاکستان کی سیاسی صورتحال میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔
خیال رہےکہ گزشتہ مذاکرات میں بھی پی ٹی آئی اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی 3 نشتیں ہوئی تھیں، چھوتھی نشست میں پی ٹی آئی نے شرکت کرنے سے انکار کرتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا، جس پر حکومت نے واضح طور پر انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی پہلے ہمارا تحریر فیصلہ دیکھ لے اس کے بعد اپنا آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے ساتھ
پڑھیں:
لگتا تھا طلاق ہوگئی تو مرجاؤں گی، عمران خان کی سابق اہلیہ کا انکشاف
بمبئی (اوصاف نیوز)اداکار عمران خان کی سابق اہلیہ اونتیکا ملک نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں اپنی طلاق اور اس کے بعد کی زندگی کے بارے میں کھل کر بات کی۔
یہ انٹرویو اس وقت منظرِ عام پر آیا ہے جب عمران خان پہلے ہی متعدد مواقع پر اپنی شادی کے خاتمے پر گفتگو کر چکے ہیں۔ اونتیکا نے بتایا کہ اگرچہ وہ طلاق کو ایک عام انسان کی طرح تباہی تصور کرتی تھیں، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اُن کی سوچ میں تبدیلی آگئی۔
وہ کہتی ہیں،’شادی کا ختم ہونا کوئی قیامت نہیں، لیکن اُس وقت مجھے لگتا تھا کہ اگر میری شادی ٹوٹ گئی تو میں زندہ نہیں رہ پاؤں گی۔ مجھے یقین تھا کہ میں ایک دن بھی اُن کے بغیر نہیں گزار سکوں گی۔‘
انہوں نے مزید کہا، ’جب ہم نے فیصلہ کیا کہ اب یہ رشتہ ختم ہو رہا ہے، تو میں ایسے روئی جیسےکوئی قریبی عزیز فوت ہو گیا ہو۔ مجھے شدید خوف تھا، خاص طور پر اس لیے بھی کہ اُس وقت میں خود کفیل نہیں تھی۔ مگر مجھے یہ بھی معلوم تھا کہ میں ایک مراعات یافتہ خاندان سے ہوں اس لیے سڑک پر نہیں آؤں گی۔‘
طلاق کے مرحلے کو بیان کرتے ہوئے اونتیکا نے کہا کہ یہ سب کچھا یکدم نہیں ہوا۔ ہم نے پہلے کچھ وقت کے لیے الگ رہنے کا فیصلہ کیا، اور پھر آخرکار طلاق لی۔ یہ سب کچھ کورونا وبا کے دوران ہوا تھا۔
اپنے بچپن کے تجربات کا حوالہ دیتے ہوئے، اونتیکا نے بتایا کہ چونکہ ان کے والدین بھی علیحدہ ہو چکے تھے، اس لیے طلاق کا تصور اُن کے لیے اتنا اجنبی یا شرمندگی کا باعث نہیں تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ،’میں نے اپنی والدہ کو ساری زندگی فخر کے ساتھ جیتے دیکھا ہے۔‘
اپنی اور عمران کی طویل رفاقت کا ذکر کرتے ہوئے وہ کہتی ہیں، ’ہم 19 سال کی عمر میں ملے تھے، اور اتنے برس ایک ساتھ گزارنے سے ایک قسم کی جذباتی انحصاریت پیدا ہو گئی تھی۔ میں تو یہاں تک نہیں جانتی تھی کہ خود سے ہوائی جہاز کی ٹکٹ کیسے بُک کرنی ہے۔‘
اونتیکا نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ رشتہ ختم ہونے پر انہیں گہری مایوسی اور خود پر شرمندگی محسوس ہوئی۔ ’لوگ ہمیں ’گولڈن کپل‘ کہتے تھے، اور جب ہم الگ ہوئے، تو مجھے لگا جیسے میں نے سب کو مایوس کر دیا۔‘
اونتیکا اور عمران تقریباً بیس سال ساتھ رہے اور ان کی ایک بیٹی، عمّارہ، ہے- پیرنٹنگ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’شروع میں بیٹی کے ذہن میں کئی سوالات تھے، جیسے: ’کیا مجھے نئی مما ملے گی؟‘ میں نے اسے ہنستے ہوئے کہا: ’نہیں بیٹا، تم اسی سے چپکی رہو گی!‘
انہوں نے وضاحت کی کہ، ہم نے اُس کے لیے وقت کو متوازن رکھا۔ وہ ہفتے کے آدھے دن میرے ساتھ اور آدھے عمران کے ساتھ گزارتی ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھالیا