چینی صدر کی جانب سے نویں ایشیائی سرمائی کھیلوں کی افتتاحی تقریب میں استقبالیہ ضیافت کا اہتمام
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
چینی صدر شی جن پھنگ اور ان کی اہلیہ پھنگ لی یوان نےچین کے صوبہ حے لونگ جیانگ کے شہر ہاربن میں نویں ایشین ونٹر گیمز کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیےآئے ہوئے پاکستانی صدر آصف علی زرداری سمیت دیگر بین الاقوامی شخصیات کے استقبال کے لیے ضیافت کا اہتمام کیا۔جمعہ کے روز چینی میڈ یا نے بتا یا کہ شی جن پھنگ نے اپنی تقریر میں چینی حکومت اور عوام کی جانب سے نویں ایشین ونٹر گیمز کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے چین آنے والی بین الاقوامی شخصیات کا پرتپاک استقبال کیا ۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ نویں ایشین ونٹر گیمز کی مشعل آج رات روشن کی جائے گی۔ تاریخی طور پر ایشین ونٹر گیمز میں حصہ لینے والے ممالک/علاقوں اور کھلاڑیوں کی تعداد کے لحاظ سے یہ سب سے بڑا ایونٹ ہے۔موجودہ ایشین ونٹر گیمز امن، ترقی اور دوستی کے لئے ایشیائی عوام کی مشترکہ امنگوں اور کوششوں کو آگے بڑھا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں امن اور ہم آہنگی کے مشترکہ خواب کو برقرار رکھتے ہوئے مساوی اور منظم کثیر قطبی دنیا کے لئے ایشیا کی طاقت فراہم کرنی ہوگی۔ ہمیں خوشحالی اور ترقی کی مشترکہ جستجو پر قائم رہتے ہوئے فائدمند اور جامع اقتصادی عالمگیریت کے لئے لازوال قوت فراہم کرنی چاہیئے اور انسانی تہذیب کی ترقی کے لئے ہم آہنگ میل جول کی مشترکہ خواہش کو پورا کرنے کے لئے مزید خدمات سرانجام دینی چاہئیں۔ شی جن پھنگ نے ایشین ونٹر گیمز میں تمام کھلاڑیوں کی اچھی کارکردگی کے لئے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان کی سنگاپور میں منعقد ہونے والے ’’تھنک ایشیا‘‘فورم میں شرکت
پاکستان کی سنگاپور میں منعقد ہونے والے ’’تھنک ایشیا‘‘فورم میں شرکت WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
سنگارپور: سنگاپور میں “تھنک ایشیا” فورم 2025 کامیابی کے ساتھ منعقد ہوا۔ چین، سنگاپور، جاپان، بھارت، تھائی لینڈ، آذربائیجان، فلپائن، پاکستان، انڈونیشیا اور دیگر ایشیائی ممالک کے 40 سے زائد تھنک ٹینک کے ماہرین اور اسکالرز نے عالمی گورننس پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
چین اور سنگاپور سے سرکاری اداروں، تھنک ٹینکس، جامعات ، کاروباری اداروں اور دیگر تنظیموں کے تقریباً 200 مہمانوں نے فورم میں شرکت کی۔فورم میں شریک بیشتر ماہرین نے اتفاق کیا کہ ایشیائی ممالک عالمگیریت اور علاقائی اقتصادی تعاون کو فعال طور پر فروغ دے رہے ہیں۔ آسیان اور چین کی مرکزیت پر مبنی علاقائی اقتصادی انضمام کو گہرا کیا گیا ہے، اور آر سی ای پی جیسے میکانزم نے مؤثر طریقے سے تجارتی سہولت اور صنعتی ہم آہنگی کو فروغ دیا ہے، مغربی منڈیوں پر انحصار کو کم کیا ہے اور علاقائی آزاد انہ ترقیاتی صلاحیتوں میں اضافہ ہوا ہے.
سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں، مصنوعی ذہانت سمیت ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں تعاون تیزی سے بڑھا ہے۔ چین اور آسیان نے ٹیلنٹ کی تربیت، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور ٹیکنالوجی کی شمولیت میں مثبت پیش رفت کی ہے. فورم کے شرکاء کا ماننا تھا کہ مستقبل میں ایشیائی ممالک کو اسٹریٹجک باہمی اعتماد کو مزید مستحکم کرنا چاہیے، ادارہ جاتی جدت طرازی اور گورننس کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا چاہیے، “ایشیائی دانش” اور “ایشیائی حل” کے ساتھ دوبارہ عالمگیریت کے عمل کی قیادت کرنی چاہیے اور ایک نیا بین الاقوامی نظام تشکیل دینا چاہئے جو زیادہ جامع، متوازن اور مشترکہ طور پر فائدہ مند ہو۔