فخر زمان ہمارے لیے بڑا خطرہ رہے ہیں،ان کی وکٹ ہمارے لئے اہم ہوتی ہے: مچل سینٹنر
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
نیوزی لینڈ کے کپتان مچل سینٹنر کا کہنا ہے کہ فخر زمان ہمارے لیے بڑا خطرہ رہے ہیں، فخر زمان کی وکٹ ہمارے لئے اہم ہوتی ہے، وہ اسپن اور فاسٹ باؤلرز دونوں کو اچھا کھیلتے ہیں۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے نیوزی لینڈ کے کپتان مچل سینٹنر کا کہنا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی کی تیاری کیلئے ٹرائی سیریز بہت اہم ہے، سیریز کیلئے اچھی تیاری کے ساتھ آئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کے ساتھ بہت زیادہ کرکٹ کھیل رہے ہیں، پاکستان کی باؤلنگ لائن اپ سے ہم آہنگ ہیں کہ وہ کتنا خطرناک ہوسکتے ہیں،
مچل سینٹنر نے کہا کہ قذافی اسٹیڈیم کرکٹ کھیلنے کیلئے ایک بہترین گراؤنڈ ہے، ہماری ٹیم میں سنیئر اور نوجوان کھلاڑیوں کا کمبینیشن ہے، امید ہے کہ اچھی کرکٹ کھیلیں گے ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مچل سینٹنر
پڑھیں:
افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پاکستان کی قومی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے: عاصم افتخار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے سب سے بڑا اور سنگین خطرہ بن چکی ہے۔
سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان ایک مرتبہ پھر دہشت گرد گروہوں اور ان کے پراکسی نیٹ ورکس کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے جنم لینے والی دہشت گردی کے تباہ کن اثرات خصوصاً پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک کے لیے شدید سکیورٹی چیلنج کا باعث بن رہے ہیں، اور اس کے اثرات خطے سے باہر تک پھیل رہے ہیں۔
عاصم افتخار نے کونسل کو آگاہ کیا کہ داعش خراسان، القاعدہ، ٹی ٹی پی، ای ٹی آئی ایم، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ سمیت متعدد دہشت گرد تنظیمیں افغانستان میں محفوظ ٹھکانوں سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ ان کے مطابق افغانستان میں کئی دہشت گرد کیمپ موجود ہیں جو سرحد پار حملوں، دراندازی اور خودکش کارروائیوں میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم نے بھی تصدیق کی ہے کہ ٹی ٹی پی کے تقریباً 6 ہزار جنگجو افغان سرزمین پر موجود ہیں، جبکہ طالبان کی صفوں میں موجود چند عناصر ان گروہوں کی پشت پناہی کرتے ہوئے انہیں آزادانہ سرگرمیوں کے لیے راستہ فراہم کر رہے ہیں۔
سفیر کے مطابق ایسے ٹھوس شواہد بھی ملے ہیں کہ مختلف دہشت گرد گروہ باہمی تعاون کر رہے ہیں، جس میں مشترکہ تربیت، غیر قانونی اسلحہ کی خرید و فروخت، دہشت گردوں کو پناہ دینا اور افغانستان سے پاکستان کے خلاف منظم حملے کرنا شامل ہیں۔