کمانڈر فلیٹ عبدالمنیب نے کہا کہ یہ مشق پاکستان کے لئے باعث عزت ہے، 60 ممالک اس نویں امن مشق میں شریک ہیں، امن ڈائیلاگ اس لئے منفرد ہے اس میں ہیڈ آف نیوی کوسٹ گارڈ حصہ لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تمام آنے والے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں، آنے والے دنوں میں ہماری مشقیں مزید ترقی کریں گی۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی میں پاک بحریہ کی نویں کثیرالقومی بحری مشق امن 2025ء کا آغاز ہوگیا۔ پی این ڈاکیارڈ پر منعقدہ افتتاحی تقریب میں شریک تمام ممالک کے پرچم فضا میں بلند کیے گئے، جن کے درمیان پاکستان کا سبز ہلالی پرچم نمایاں تھا۔ مہمانِ خصوصی کمانڈر پاکستان فلیٹ رئیر ایڈمرل عبدالمنیب نے تقریب سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ آج ہم سب ممالک سمندروں کے تحفظ کے لئے اکٹھے ہوئے ہیں۔ گذرتے وقت کے ساتھ ساتھ سمندروں میں مختلف چیلنجز کا سامنا رہا ہے، ان سمندری خطرات میں بحری قذاقی سمیت دیگر چیلنجز تجارت دیگر امور پر اثر انداز ہوتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی ایک ملک کی یہ طاقت نہیں کہ وہ اکیلے چیلنجز سے نبردآزما ہوسکے۔ کمانڈر پاکستان فلیٹ نے کہا کہ امن مشق دنیا بھر کے ممالک کو انہیں خطرات اور چیلنجز سے نپٹنے کے لئے ملکر کام کرنے کی دعوت دیتی ہے۔ رواں سال امن مشق میں پہلی مرتبہ امن ڈائیلاگ کااضافہ کیا گیا ہے۔ امن ڈائیلاگ کے ذریعے ایک دوسرے کے اشتراک سے سمندر کو درپیش متفرق معاملات کو بہتر انداز میں ہینڈل کرسکیں گے۔

قبل ازیں کموڈور عمرفاروق نے چیف آف نیول اسٹاف کا پیغام پڑھ کر سنایا۔ پاک بحریہ کے چاک وچوبند دستے نے امن مشق میں شریک ممالک کی پرچم کشائی کی۔افتتاحی تقریب میں فاختائیں بھی کھلی فضا میں چھوڑی گئیں۔ افتتاحی تقریب میں مختلف ممالک کے مندوبین، مبصرین سمیت بحریہ کے اعلی افسران بھی موجود تھے۔ اس مشق میں 60 سے زائد ممالک شریک ہیں اور پہلی بار امن ڈائیلاگ کا بھی انعقاد کیا گیا ہے، جس میں بحری افواج اور کوسٹ گارڈز کے سربراہان سمندری مسائل پر تبادلہ خیال کریں گے۔ مختلف ممالک کی بحری افواج کے جہاز، ایئر کرافٹس، اسپیشل آپریشن فورسز، دھماکہ خیز مواد کو ناکارہ بنانے والی ٹیمیں اور مبصرین بھی شریک ہیں۔ یہ مشق 7 سے 11 فروری تک جاری رہے گی اور دو مراحل پر مشتمل ہوگی۔ پہلا ہاربر فیز 7 سے 9 فروری تک جاری رہے گا، جس میں سیمینارز، مباحثے، آپریشنل مظاہرے، بین الاقوامی ثقافتی اجتماعات اور کھیلوں کی سرگرمیاں شامل ہوں گی۔ دوسرا سی فیز 10 اور 11 فروری کو ہوگا، جس میں انسدادِ بحری قزاقی و دہشت گردی، سرچ اینڈ ریسکیو آپریشنز، لائیو فائرنگ اور بین الاقوامی فلیٹ ریویو جیسی مشقیں شامل ہوں گی۔

امن مشق میں مختلف ممالک کی بحری افواج کے بحری جہاز، ائیر کرافٹس، اسپیشل آپریشن فورسز، دھماکہ خیز مواد کو ناکارہ بنانے والی ٹیمیں اور مبصرین شرکت کررہے ہیں، پاک بحریہ کی امن مشقوں کا مقصد خطے کا بحری استحکام، مشترکہ کاروائیوں کی صلاحیتوں میں اضافہ، آپریشنل تیاری اور پاکستان کے مثبت تصور کو اجاگر کرنا ہے۔ بحری امن مشق کا مقصد ممالک کے مابین ہم آہنگی اور امن کا فروغ ہے، دنیا کے ہر خطے سے بہترین بحری افواج کو ایک جگہ اکٹھا کرنا پاکستان اور پاک بحریہ کے لیے بڑا اعزاز ہے۔ مشق کا موٹو امن کے لیے متحد ہے جو اس مشق کے حقیقی تصور کو خوبصورتی سے بیان کرتا ہے۔ امن مشق کا آغاز 2007ء میں ہوا تھا اور ہر دو سال بعد منعقد کی جاتی ہے، اس کا مقصد بحری استحکام، مشترکہ کارروائیوں کی صلاحیت میں اضافہ اور عالمی سطح پر پاکستان کے مثبت کردار کو اجاگر کرنا ہے، اس سال کی مشق میں پہلی بار امن ڈائیلاگ کا اضافہ کیا گیا ہے، جو مختلف ممالک کے اشتراک سے سمندری سیکیورٹی کے مسائل کے حل میں معاون ثابت ہوگا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مختلف ممالک امن ڈائیلاگ بحری افواج پاک بحریہ نے کہا کہ ممالک کے

پڑھیں:

پاکستان میں پولیو کے خلاف سال کی دوسری قومی مہم کا آغاز

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق پولیو کی بیماری کے خلاف پاکستان میں سال 2025ء کی اس دوسری ملک گیر مہم کا مقصد یہ ہے کہ ملک میں بچوں کو متاثر کرنے والی اس بیماری کے نئے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔

اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق پوری دنیا میں اس وقت صرف پاکستان اور اس کا ہمسایہ ملک افغانستان ہی دو ایسی ریاستیں ہیں، جہاں اس بیماری کا تاحال مکمل خاتمہ نہیں ہو سکا۔

پولیو کی بیماری ممکنہ طور پر بچوں کے لیے مہلک بھی ثابت ہو سکتی ہے اور اپنے کم عمر متاثرہ مریضوں کو یہ کلی یا جزوی طور پر جسمانی معذوری کا شکار تو بنا ہی دیتی ہے۔ جنوری سے اب تک پاکستان میں پولیو کے چھ نئے کیسز

پاکستان میں اس سال جنوری سے لے کر اب تک پولیو کے چھ نئے کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے۔

(جاری ہے)

لیکن اس میں بھی کچھ حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ فروری کے مہینے سے اب تک اس مرض کا پاکستان میں کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا۔

اس سے قبل گزشتہ برس پاکستان میں، جو آبادی کے لحاظ سے دنیا کے بڑے ممالک میں شمار ہوتا ہے، پولیو کے نئے کیسز میں واضح اضافہ دیکھا گیا تھا اور ان کی تعداد 74 رہی تھی۔

حیران کن بات یہ بھی ہے کہ 2024ء میں پولیو کے 74 نئے کیسز سے قبل پاکستان میں اس سے پہلے 2021ء میں اس بیماری کا صرف ایک نیا واقعہ سامنے آیا تھا۔

ماہرین کے مطابق یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ماضی قریب میں پولیو کے خلاف جو جنگ بظاہر حتمی کامیابی کی طرف جاتی دکھائی دے رہی تھی، وہ 2024ء میں واضح طور پر ناکام ہوتی دکھائی دی۔

اسی لیے اب حکومت نے ملک میں اس سال کی دوسری قومی ویکسینیشن مہم کا آغا زکیا ہے۔ پاکستانی وزیر صحت کی طرف سے والدین سے اپیل

پاکستان وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے انسداد پولیو کی اس نئی مہم کے آغاز پر ملک بھر میں چھوٹے بچوں کے والدین سے اپیل کی ہے کہ وہ رواں ہفتے اپنے اپنے رہائشی علاقوں میں گھر گھر جانے والے طبی عملے سے تعاون کریں اور اپنے بچوں کے پولیو کے خلاف حفاظتی قطرے پلوائیں، تاکہ ملک سے اس بیماری کا خاتمہ کیا جا سکے۔

پاکستان میں ماضی میں مختلف عسکریت پسند گروہوں سے تعلق رکھنے والے مسلح حملہ آور خاص طور پر ملکی صوبوں بلوچستان اور خیبر پختوانخوا میں بچوں کو پولیو ویکسین پلانے والی طبی ٹیموں کے ارکان اور ان کی حفاظت پر مامور سکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔

ان حملوں کی وجہ عام طور پر مغرب مخالف عناصر کی طرف سے پھیلائی جانے والی یہ دانستہ غلط معلومات بنتی ہیں کہ عام بچوں کو یہ ویکیسن مبینہ طور پر اس لیے پلائی جاتی ہے کہ وہ بالغ ہو کر افزائش نسل کے قابل نہ رہیں اور یہ بھی کہ یہ عمل مبینہ طور پر مسلم بچوں کے خلاف ایک نام نہاد مغربی سازش کا حصہ ہے۔

انسداد پولیو مہم کے کارکنوں کا اغوا

پاکستان میں انہی بےبنیاد افواہوں اور غلط معلومات کے تناظر میں 1990 کی دہائی سے لے کر اب تک پولیو ویکسینیشن ٹیموں پر ملک کے مختلف حصوں میں کیے جانے والے مسلح حملوں میں 200 سے زائد اینٹی پولیو ورکرز اور ان کی حفاظت کرنے والے پولیس اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔

ان میں سے تقریباﹰ 150 پولیو ورکر اور سکیورٹی اہلکار 2012ء کے بعد مارے گئے ہیں۔

ابھی گزشتہ ہفتے ہی پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا میں مسلح عسکریت پسندوں نے کم از کم دو ایسے اینٹی پولیو ورکرز کو اغوا بھی کر لیا تھا، جن کا تعلق عالمی ادارہ صحت سے تھا۔ ان حملہ آوروں نے ڈیرہ اسماعیل خان نامی شہر میں ان کارکنوں کی گاڑی پر فائرنگ کر کے پہلے اسے رکنے پر مجبور کر دیا تھا اور پھر اس میں سوار دو کارکنوں کو اغوا کر کے یہ عسکریت پسند اپنے ساتھ لے گئے تھے۔

یہ دونوں ہیلتھ ورکرز پاکستانی شہری بتائے گئے تھے، جو آج پیر سے شروع ہونے والی ویکسینیشن مہم کے لیے فیلڈ سٹاف کو تربیت دینے کے بعد واپس اپنے دفتر جا رہے تھے۔

ان دونوں مغویوں کو تاحال برآمد نہیں کیا جا سکا اور نہ ہی یہ واضح ہے کہ انہیں اغوا کس مسلح گروہ نے کیا ہے۔

ادارت: امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • امن مشقوں کی گونج: پاکستان سری لنکا بحری اشتراک پر بھارت بوکھلاہٹ کا شکار 
  • پاک سری لنکا بحری مشق کی منسوخی سے متعلق بھارتی میڈیا کی بےبنیاد خبریں بے نقاب
  • پاکستان میں پولیو کے خلاف سال کی دوسری قومی مہم کا آغاز
  • ٹرمپ انتظامیہ چین سے تجارتی تعلقات محدود کرنے کے لیے مختلف ممالک پر دباﺅ ڈال رہی ہے.بیجنگ کا الزام
  • کینال ویو کوآپریٹو سوسائٹی  کا اجلاس ،ایجنڈا منظور
  • ’’امن 2025‘‘مشقوں کی گونج؛ پاک سری لنکا بحری اشتراک پر بھارت بوکھلاہٹ کا شکار
  • کراچی، مختلف ٹریفک حادثات میں 3 افراد جاں بحق، ایک زخمی
  • کراچی میں فائرنگ کے 8 واقعات، دو بچوں سمیت 9 افراد زخمی
  • کراچی، مختلف علاقوں میں فائرنگ کے 8 واقعات، دو بچوں سمیت 9 افراد زخمی
  • کراچی: فائرنگ کے مختلف واقعات میں پولیس اہلکار سمیت 5 افراد زخمی