WE News:
2025-04-22@06:11:31 GMT

لڑکیوں کے ختنوں کی ظالمانہ رسم کے خلاف مہم تیز کرنے پر زور

اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT

لڑکیوں کے ختنوں کی ظالمانہ رسم کے خلاف مہم تیز کرنے پر زور

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ لڑکیوں کے جنسی اعضا کی بریدگی (ایف جی ایم) کو روکنے کے لیے بروقت ٹھوس اقدامات نہ کیے گئے تو 2030 تک مزید 2 کروڑ 70 لاکھ بچیاں اور نوعمر خواتین اس تکلیف دہ اور مکروہ رسم کا نشانہ بن سکتی ہیں۔

ایف جی ایم’ کے خلاف عالمی دن پر ادارے کا کہنا ہے کہ بہت سے مثبت اقدامات کے باوجود صرف 31 ممالک ایسے ہیں جو آئندہ پانچ برس میں اس مسئلے پر قابو پانے سے متعلق پائیدار ترقی کے اہداف کی جانب درست سمت میں گامزن ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں 90فیصد سے زائد خواتین وراثتی حصے سے محروم

اس دن پر اپنے پیغام میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ دنیا میں 230 ملین سے زیادہ لڑکیاں اور خواتین ‘ایف جی ایم’ کی متاثرہ ہیں جو صنفی عدم مساوات کی انتہائی وحشیانہ شکل ہے۔ 

ان کا کہنا ہے کہ ‘ایف جی ایم’ کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کرنے کے لیے سبھی کو متحد ہو کر کوششیں کرنا ہوں گی تاکہ ہر جگہ تمام خواتین اور لڑکیوں کے لیے روشن تر، صحت مند اور مزید منصفانہ مستقبل یقینی بنایا جا سکے۔ ایسا کرنا بہت ضروری اور ممکن ہے۔

‘ایف جی ایم’ کیا ہے؟

یہ بھی پڑھیں: کیا فاسٹ فوڈ کا استعمال خواتین میں بانجھ پن پیدا کر سکتا ہے؟

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، ‘ایف جی ایم’ خواتین کے جنسی اعضا (اندام نہانی) کے بیرونی حصے کو جزوی یا مکمل طور پر ختم کرنے یا غیرطبی وجوہات کی بنا پر ان کے جنسی اعضا کو زخمی کرنے یا نقصان پہنچانے کا نام ہے۔

ڈبلیو ایچ او، جنسی و تولیدی صحت کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایف پی اے) اور عالمی ادارہ برائے اطفال (یونیسف) توثیق کر چکے ہیں کہ ‘ایف جی ایم’ کا کوئی طبی فائدہ نہیں ہوتا اور اس سے شدید انفیکشن، زچگی کی پیچیدگیاں، جسمانی تکلیف اور نفسیاتی صدمے جیسے مسائل جنم لیتے ہیں۔

پیشرفت اور مسائل

2008سے یو این ایف پی اے اور یونیسف نے ڈبلیو ایچ او کے تعاون سے ‘ایف جی ایم’ کے خلاف اپنے مشترکہ پروگرام کے تحت تقریباً 70 لاکھ لڑکیوں اور خواتین کو اس عمل سے تحفظ دینے اور اس کی روک تھام کے لیے خدمات مہیا کی ہیں۔

اس اقدام کے تحت نچلی سطح پر 12 ہزار تنظیموں کو متحرک کیا گیا اور مقامی سطح پر ایک لاکھ 123 ہزار طبی کارکنوں کو تربیت دی گئی ہے۔ علاوہ ازیں، اس پروگرام کی بدولت 48 ملین لوگوں نے ‘ایف جی ایم’ کو ختم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

تاہم،، افریقی ملک گیمبیا میں ‘ایف جی ایم’ پر پابندی کو ختم کرنے کی کوششوں سے اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے سالہا سال سے کی جانے والی کوششوں کو نقصان کا خدشہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان نے لڑکیوں سے تعلیم کا حق چھین رکھا ہے وہ خواتین کو انسان نہیں سمجھتے، ملالہ یوسفزئی

رفتار بڑھائیں

سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ ایسے نقصان دہ رویوں، اعتقادات اور صنفی حوالے سے دقیانوسی تصورات کو ختم کرنےکے لیے عالمگیر تحریکوں کو مضبوط کرنا ہو گا۔

گزشتہ سال ستمبر میں منظور کیا جانے والا ‘مستقبل کا معاہدہ’ اس کوشش کا ایک اہم حصہ ہے۔ اس میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک نے صنفی امتیاز اور نقصان دہ سماجی رسومات پر قابو پانے اور اپنے قوانین اور پالیسیوں کو دنیا بھر میں ‘ایف جی ایم’ کے خاتمے کی کوششوں سے ہم آہنگ کرنے کا عزم کیا ہے۔

رفتار بڑھائیں’ امسال اس دن کا خاص موضوع اور ‘ایف جی ایم’ کا خاتمہ کرنے اور اسے دوام دینے والی نقصان دہ صنفی و سماجی رسومات کو مٹانے کی پکار ہے۔

بے عملی کی قیمت

ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ ‘ایف جی ایم’ کا خاتمہ کرنے میں ناکامی کے سنگین سماجی، معاشی اور طبی نتائج ہو سکتے ہیں کیونکہ خواتین کے جنسی اعضا کی بریدگی سے پیدا ہونے والی طبی پیچیدیگوں کے علاج پر سالانہ 1.

4 ارب ڈالر خرچ ہوتے ہیں۔

ایف جی ایم’ کی متاثرین کو زندگی بھر ذہنی و جذباتی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کے باعث ان کی تعلیم، روزگار اور مجموعی بہبود بری طرح متاثر ہوتی ہے۔

دنیا بھر سے اس رسم کا خاتمہ کرنے کے ہدف تک پہنچنے کے لیے پانچ سال سے بھی کم وقت باقی ہے اور ایسے میں اقوام متحدہ مضبوط اتحادوں، بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری اور ‘ایف جی ایم’ کے خلاف آگاہی بیدار کرنے کے لیے پائیدار اقدامات پر زور دے رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اقوام متحدہ ایف جی ایم بریدگی ختنے خواتین رسم

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ ایف جی ایم بریدگی خواتین ڈبلیو ایچ او کے جنسی اعضا اقوام متحدہ خاتمہ کرنے ایف جی ایم کرنے کے کے خلاف کے لیے

پڑھیں:

نیشنل پولیس اکیڈمی کی بین الاقوامی معیار کے مطابق مکمل تنظیم نو کی جا رہی ہے، وزیرداخلہ

اسلام آبا د(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اپریل2025ء)وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سے اقوامِ متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے امن مشنز جنرل جین پیر لاکروا نے ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ نے وزارت داخلہ آمد پر اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے امن مشنز جنرل جین پیر لاکروا کا خیر مقدم کیا، وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری، سیکرٹری داخلہ محمد خرم آغا اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ایڈوائزر فیصل شاہکار بھی اس موقع پر موجود تھے۔

ملاقات میں پاکستان اور اقوام متحدہ کے امن مشنز کے مابین تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا، محسن نقوی نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ اقوام متحدہ کے امن مشنز کا بھرپور حامی رہا ہے۔ عالمی امن کیلئے اپنا بھر پور کردار جاری رکھیں گے، پاکستانی فوج اور پولیس کے افسران نے کئی امن مشنز میں بھر پور مہارت سے کامیاب کردار ادا کیا ہے۔

(جاری ہے)

محسن نقوی نے کہا کہ کئی برس بعد پاکستانی پولیس افسران یواین میں دوبارہ فرائض سرانجام دینا شروع کر رہے ہیں، اس وقت پاکستانی افسران مختلف امن مشنز میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں، آئندہ بھی اقوام متحدہ کے امن مشنز کے لئے ہر ممکن معاونت فراہم کریں گے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ فخر ہے کہ اقوام متحدہ کی پولیس کی سربراہی اس وقت پاکستان پولیس سروس کے ایک افسر کر رہے ہیں، اقوام متحدہ کے امن مشنز کو موثر بنانے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال انتہائی ضروری ہے۔وزیر داخلہ محسن نقوی نے یو این کو نیشنل پولیس اکیڈمی میں امن مشنز کے لئے ریجنل کورسز کرانے کی پیشکش کی اور کہا کہ نیشنل پولیس اکیڈمی کی بین الاقوامی معیار کے مطابق مکمل تنظیم نو کی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ادارہ میں پولیس افسران کی تربیت و استعدادکار بڑھانے کے لئے تمام جدید و معیاری سہولتوں کی فراہمی یقینی کو یقینی بنایا جا رہا ہے، اقوام متحدہ کی جینڈر پالیسی کے تحت خواتین کو پاکستان کی پولیس سروس میں یکساں مواقع فراہم کئے جا رہے ہیں۔انڈر سیکرٹری جنرل برائے امن مشنز جنرل جین پیر لاکروا نے پاکستانی پولیس افسران کی یو این میں دوبارہ بحالی پر وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کی ذاتی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ اقوام متحدہ امن مشنز مشکل حالات میں بھی امن کیلئے برسر پیکار ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کے جابرانہ قبضے کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں خونریزی کا سلسلہ جاری ہے
  • اقوام متحدہ کے انڈر سیکریٹری جنرل امن مشنز تعاون پر پاکستان کے مشکور
  • دنیا بھر میں خواتین مردوں کے مقابلے میں لمبی عمر پاتی ہیں: اقوام متحدہ
  •  محسن نقوی سے اقوامِ متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے امن مشنز کی ملاقات 
  • عالمی امن کیلئے اپنا بھر پور کردار جاری رکھیں گے،وزیر داخلہ محسن نقوی
  • نیشنل پولیس اکیڈمی کی بین الاقوامی معیار کے مطابق مکمل تنظیم نو کی جا رہی ہے، وزیرداخلہ
  • 90 فیصد غزہ کو ختم کر دیا گیا اور اقوامِ متحدہ خاموش ہے، منعم ظفر خان
  • 90 فیصد غزہ کو ختم کر دیا گیا اور اقوامِ متحدہ خاموش ہے: منعم ظفر
  • محسن نقوی سے اقوامِ متحدہ کے انڈر سیکریٹری جنرل امن مشنز جین پیر لاکروا کی ملاقات
  •  نیشنل پولیس اکیڈمی کی بین الاقوامی معیار کے مطابق مکمل تنظیم نو کی جا رہی ہے، وزیر داخلہ