امریکی رکن کانگریس جو ولسن نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کر دیا۔

امریکی رکن کانگریس جو ولسن نے  پاکستان کی سیاسی اور عسکری لیڈر شپ کو خط لکھا ہے۔  وزیر اعظم شہباز شریف، صدر آصف علی زرداری، آرمی چیف سید عاصم منیر کو لکھے گئے خط میں  جو ولسن نے جمہوری اصولوں اور قانون کی حکمرانی پر امریکا پاکستان تعلقات کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان سے بہت سے اختلافات ہیں، جن میں ان کا چین اور روس کے بارے میں موقف بھی شامل ہے۔ اگر سیاسی مخالفین کو بیلٹ باکس سے شکست نہ دی جائے تو جمہوریت کام نہیں کر سکتی۔

جو ولسن کا کہنا ہے کہ جمہوری اداروں، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھا جائے،  پاکستان آزادی صحافت، اجتماع کی آزادی، اور آزادی اظہار کا احترام کرے۔

 انہوں نے کہا کہ پاکستان سے بانی پی ٹی آئی کو رہا کرنے کی درخواست کرتا ہوں۔ اس اقدام سے امریکا اور پاکستان کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔

عمران خان کی رہائی، امریکی ارکان کانگریس کے امریکی صدر کو خطوط

 قبل ازیں امریکا کے 46 ارکان کانگریس نے صدر جوبائیڈن کو خط لکھ کر سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان اور دیگر قیدیوں کی رہائی کے لیے اقدامات کا مطالبہ کیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی کانگریس کے 46 ارکان نے جوبائیڈن کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ پاکستان کے مقبول سیاسی رہنما کو مسلسل پابند سلاسل رکھا گیا ہے، تحریک انصاف کو فروری میں ہونے والے انتخابات میں دور رکھنے کی کوشش کی گئی۔

خط میں کہا گیا تھا کہ توقع ہے امریکا پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کے لیے اپنے اثرورسوخ کا استعمال کرے گا۔

یہ بھی پڑھیےامریکی ارکان کانگریس نے عمران خان کی رہائی کے لیے جوبائیڈن کو ایک اور خط لکھ دیا

امریکی ارکان کانگریس نے خط میں لکھا تھا کہ 8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور شہری آزادی کو سلب کرنے کا سلسلہ جاری ہے، اس لیے امریکی ایوان میں منظور کردہ قرارداد نمبر 901 کے مطابق پاکستان سے متعلق امریکی پالیسی پر نظر ثانی کی جائے۔

خط میں کہا گیا کہ 8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں دھاندلی اور بے ضابطگی کے الزامات ہیں، حکومت کی جانب سے ملک کی مقبول سیاسی پارٹی پاکستان تحریک انصاف اور اس کے رہنماؤں کو اثرورسوخ کی بنیاد پر ووٹوں کے نمبر تبدیل کرکے شکست سے دوچار کیا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان نے سوشل میڈیا پر پابندی عائد کرکے پاکستان تحریک انصاف کی تشہیری مہم کو روکا اور سرکاری اہلکاروں کے ذریعے عمران خان اور دیگر پارٹی رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا۔ اس حوالے سے ہمارے علم میں نہیں کہ امریکی سفارتخانے نے کوئی بھی تگ و دو کی ہے۔

یہ بھی پڑھیےڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھی عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیوں کر رہےہیں؟

یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان کی جانب سے امریکی سفارتخانے کی سرگرمیوں کے خلاف انتہائی سخت بیانیہ بنایا گیا تھا۔

اس سے قبل بھی امریکی ایوان نمائندگان کے 60 سے زیادہ اراکین نے امریکی صدر جوبائیڈن کو خط لکھ کر عمران خان اور دیگر سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی کانگریس جو ولسن عمران خان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی کانگریس جو ولسن عمران خان کی رہائی ارکان کانگریس جوبائیڈن کو تحریک انصاف کانگریس نے خط میں کہا کا مطالبہ کو خط لکھ جو ولسن کے لیے

پڑھیں:

سپریم کورٹ پر حملے بی جے پی کی سوچی سمجھی سازش ہے، کانگریس

کانگریس لیڈر کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ آئین کی حفاظت کر رہی ہے لیکن بی جے پی کو یہ بات ہضم نہیں ہو رہی کیونکہ اسکا اصل مسئلہ سپریم کورٹ سے نہیں بلکہ ہندوستان کے آئین سے ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا اور چیف جسٹس آف انڈیا کے خلاف بی جے پی رکن پارلیمان نشی کانت دوبے کے بیان پر سیاسی ہنگامہ شدت اختیار کر گیا ہے۔ کانگریس کے سینیئر لیڈر پون کھیڑا نے کہا کہ یہ محض اتفاق نہیں ہے بلکہ سوچی سمجھی حکمت عملی اور سازش ہے۔ انہوں نے براہ راست بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو نشانے پر لیتے ہوئے کہا ہے کہ دوبے اور نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ اس طرح کے بیانات وزیر اعظم کی خاموش منظوری کے بغیر نہیں دے سکتے۔ پون کھیڑا نے ایکس پر پوسٹ میں کہا کہ بی جے پی کی طرف سے سپریم کورٹ اور چیف جسٹس پر حملہ ایک تجرباتی سیاسی حملہ ہے، جو اس لئے کیا جا رہا ہے کیونکہ سپریم کورٹ بی جے پی کے غیر آئینی اقدامات پر روک لگا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ آئین کی حفاظت کر رہی ہے لیکن بی جے پی کو یہ بات ہضم نہیں ہو رہی کیونکہ اس کا اصل مسئلہ سپریم کورٹ سے نہیں بلکہ ہندوستان کے آئین سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف ایکٹ، پلیسز آف ورشپ ایکٹ اور اپوزیشن ریاستوں میں گورنروں کے کردار جیسے معاملات پر بی جے پی کو اس لئے تکلیف ہے کہ سپریم کورٹ نے ان کے سیاسی عزائم پر روک لگا دی ہے۔ تاہم پون کھیڑا کی اصل توجہ اس بات پر مرکوز رہی کہ یہ سب بیانات ایک خاص مقصد کے تحت دیے جا رہے ہیں اور وزیر اعظم کی خاموشی خود ایک سوال بن چکی ہے۔

اپنے ویڈیو بیان میں بھی پون کھیڑا نے نشی کانت دوبے کے بیان کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر بی جے پی واقعی عدالت کی آزادی اور احترام پر یقین رکھتی ہے تو دوبے پر کیا کارروائی کی گئی ہے، کیا انہیں شوکاز نوٹس دیا گیا، کیا ان سے وضاحت طلب کی گئی، اگر نہیں، تو کیا ہم یہ مان لیں کہ بی جے پی اس بیان کی پشت پناہی کر رہی ہے۔ پون کھیڑا نے مزید کہا کہ بی جے پی کی سیاست اب عدالت عظمیٰ کو بھی نشانہ بنانے لگی ہے، کیونکہ وہ اس کی راہ میں آئینی رکاوٹ بن رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ محض چند افراد کے بیانات نہیں، بلکہ آئین کے خلاف ایک ذہن سازی کی مہم ہے۔

اس درمیان معروف وکیل انس تنویر نے نشی کانت دوبے کے خلاف سپریم کورٹ میں فوجداری توہین عدالت کی کارروائی کے لئے اٹارنی جنرل کو خط لکھا ہے۔ انہوں نے دوبے کے بیان کو انتہائی توہین آمیز اور عدالت کی ساکھ کو مجروح کرنے کی دانستہ کوشش قرار دیا۔ انس تنویر کا کہنا ہے کہ دوبے نے سپریم کورٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر قانون سپریم کورٹ کو ہی بنانا ہے تو پارلیمنٹ اور اسمبلیوں کو بند کر دینا چاہیئے، جو آئینی اداروں کے درمیان عدم توازن پیدا کرنے والی بات ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس سنجیو کھنہ کو مبینہ طور پر ملک میں خانہ جنگی کا ذمہ دار ٹھہرانے پر بھی سخت اعتراض کیا اور کہا کہ یہ بیان نہ صرف غیر ذمے دارانہ ہے بلکہ ملک کی عدلیہ کے وقار کے لئے خطرناک بھی ہے۔

اس معاملے پر کانگریس کے دیگر لیڈران بھی میدان میں آ گئے ہیں۔ جے رام رمیش نے بی جے پی کی وضاحت کو صرف ڈیمیج کنٹرول قرار دیا اور کہا کہ صرف زبانی فاصلہ بنانے سے کچھ نہیں ہوگا، بی جے پی کو واضح کرنا ہوگا کہ وہ آئین کے ساتھ کھڑی ہے یا ایسے بیانات دینے والے افراد کے ساتھ۔ انہوں نے کہا کہ اب دیکھنا یہ ہے کہ نریندر مودی اور بی جے پی قیادت اس بڑھتے دباؤ کا جواب کس انداز میں دیتی ہے اور آیا نشی کانت دوبے کے خلاف کوئی کارروائی کی جائے گی یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کا مطالبہ واضح ہے کہ سپریم کورٹ پر حملے بند ہوں اور بی جے پی کے ذمہ داروں کا محاسبہ ہو۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان سے منگل کو ملاقات کا دن، فیملی ممبران کی فہرست جیل انتظامیہ کو ارسال
  • او آئی سی کے نمائندہ خصوصی کی قیادت میں اعلیٰ سطحی وفد کا مظفرآباد، آزاد جموں و کشمیر کا دورہ 
  • پاکستان بطور ایٹمی طاقت مسلم ممالک کی قیادت کرے، اسرائیلی مظالم روکے جائیں، شہدائے غزہ کانفرنس
  • سپریم کورٹ پر حملے بی جے پی کی سوچی سمجھی سازش ہے، کانگریس
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کا حریت قیادت سمیت تمام کشمیری نظربندوں کی رہائی کا مطالبہ
  • عمران خان کیلئے امریکی دبائو؟ فسانہ یا حقیقت
  • بیک ڈور رابطوں میں بڑی ڈیل، 45 روز میں عمران خان کی رہائی، بڑی خبر سامنے آگئی
  • چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی ایس سی او جوڈیشل کانفرنس میں وفد کی قیادت کریں گے
  • تحریک انصاف ایک سال میں اپنے بنیادی مطالبات سے پیچھے ہٹ چکی
  • امریکن جیویش کانگریس کی طرف سے پاکستان کی تعریف سوالیہ نشان ہے، محمد شاداب رضا نقشبندی