پاکستان میں میں قدرتی معدنیات کی اہمیت
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
پاکستان معدنی وسائل سے مالا مال ہے اور مختلف اقسام کی معدنیات ملک کے مختلف علاقوں میں پائی جاتی ہیں۔ معدنیات اور ان کے ذخائر کی تفصیل کچھ اسطرح ہے کہ کوئلے کے ذخائر تھر (سندھ)، سالٹ رینج (پنجاب)، لورالائی (بلوچستان)، اور دارا آدم خیل (خیبرپختونخواہ) میں پائے جاتے ہیں۔ پاکستان میں دنیا کے بڑے کوئلے کے ذخائر تھر میں موجود ہیں، جن کی مقدار تقریباً 175 ارب ٹن ہے۔ یہ ذخائر توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں اہمیت کے حامل ہیں۔ ریکوڈک میں تانبا اور سونے کے وسیع ذخائر ہیں، جو دنیا کے بڑے معدنی ذخائر میں شامل ہیں۔ قدرتی گیس اور تیل (Natural Gas and Petroleum) سوئی (بلوچستان)، کندھ کوٹ، اور گمبٹ (سندھ)، پوٹھوہار ریجن (پنجاب) میں کثیر مقدار میں موجود ہیں۔ سوئی گیس پاکستان کا سب سے بڑا گیس کا میدان ہے، جبکہ سندھ میں گیس اور تیل کے دیگر ذخائر موجود ہیں۔ چنیوٹ اور کالاباغ میں آئرن کے بڑے ذخائر دریافت کیے گئے ہیں، جو اسٹیل انڈسٹری کے لیے اہم ہیں۔ سنگِ مرمر اور گرینائٹ (Marble and Granite) سوات، بونیر، اور دیر (خیبرپختونخوا)، لسبیلہ اور خضدار (بلوچستان) میں پائے جاتے ہیں۔ پاکستان کے سنگِ مرمر کو عالمی سطح پر خوبصورتی اور معیار کے لیے جانا جاتا ہے۔نمک (Salt) کھیوڑہ، واہ (پنجاب)، اور کرک (خیبرپختونخوا) سے نکا لا جاتا ہے۔ کھیوڑہ کی کانیں دنیا کی دوسری سب سے بڑی نمک کی کانیں ہیں اور یہاں سے اعلیٰ معیار کا نمک حاصل کیا جاتا ہے۔
کرومائٹ (Chromite) خضدار، قلات، مسلم باغ (بلوچستان)، اور خیبر ایجنسی (خیبرپختونخوا) میں قدرت کا عطیہ ہیں۔ کرومائٹ کے ذخائر سٹین لیس اسٹیل اور دیگر صنعتی مصنوعات میں استعمال ہوتے ہیں۔جپسم (Gypsum) دادو، ٹھٹھہ (سندھ)، کوہاٹ (خیبرپختونخوا) سے نکالا جا رہا ہے۔ جپسم تعمیراتی صنعت میں استعمال ہوتا ہے، خاص طور پر سیمنٹ کی تیاری میں۔ علاوہ ازیں حالیہ تحقیق کے مطابق، شمالی پاکستان میں قیمتی معدنیات کے ذخائر موجود ہو سکتے ہیں، جو جدید ٹیکنالوجی میں استعمال ہوتے ہیں۔
الغرض پاکستان میں معدنی وسائل کی بڑی مقدار موجود ہے، جو ملکی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔ ان وسائل کے مؤثر استعمال کے لیے جدید ٹیکنالوجی، سرمایہ کاری، اور پائیدار پالیسیوں کی ضرورت ہے۔ پاکستانی حکومتیں معدنی وسائل کو استعمال کرکے مالی ترقی کے لیے کوششیں اس لیے کرتی ہیں کیونکہ معدنیات کے شعبے میں بے پناہ اقتصادی امکانات موجود ہیں۔ تاہم، مختلف چیلنجز اور حکمت عملی کی کمی کی وجہ سے یہ کوششیں ہمیشہ مطلوبہ نتائج نہیں دے سکیں۔
پاکستان کے معدنی وسائل ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں اگر ان کا مؤثر طریقے سے استعمال کیا جائے۔ معدنی وسائل، جیسے کوئلہ، تیل، گیس، سونا، تانبا، کرومائٹ، ماربل، اور دیگر قیمتی معدنیات، اقتصادی ترقی، روزگار کے مواقع، اور بنیادی ڈھانچے کی بہتری میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ پاکستان کی ترقی میں معدنی وسائل کے ممکنہ کردار کو واضح کرنے کیلئے کچھ نکات پر غوروخوض ضروری ہے۔ معدنی وسائل کی تلاش، نکالنے، اور برآمد سے ملکی معیشت میں زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ معدنی وسائل کی پروسیسنگ اور ویلیو ایڈڈ پروڈکٹس کی تیاری مقامی صنعت کو فروغ دے سکتی ہے۔ معدنیات کی صنعت میں کان کنی، پروسیسنگ، اور برآمد کے مراحل میں لاکھوں لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہو سکتے ہیں۔ یہ مواقع دیہی اور پسماندہ علاقوں میں زیادہ پیدا ہو سکتے ہیں جہاں معدنی ذخائر موجود ہیں۔
معدنی وسائل کی ترقی سے متعلقہ علاقوں میں سڑکوں، ریلوے، بجلی، اور پانی کی سہولیات کی تعمیر کی ضرورت ہوتی ہے، جو مجموعی طور پر مقامی اور قومی سطح پر بنیادی ڈھانچے کو بہتر بناتے ہیں۔کوئلہ، قدرتی گیس، اور تیل جیسے وسائل توانائی کی پیداوار میں مدد دے سکتے ہیں، جس سے صنعتی اور گھریلو ضروریات پوری ہو سکتی ہیں اور بجلی کی قلت پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ معدنی وسائل مقامی صنعتوں کے لیے خام مال فراہم کرتے ہیں، جیسے سیمنٹ، اسٹیل، اور کیمیکل انڈسٹریز، جو صنعتی ترقی کو فروغ دیتی ہیں۔
معدنی وسائل کے استعمال سے ان علاقوں میں ترقی ہو سکتی ہے جہاں یہ وسائل پائے جاتے ہیں، جیسے بلوچستان، خیبرپختونخوا، اور سندھ۔ ان علاقوں میں ترقی کا عمل معاشرتی اور اقتصادی مساوات کو فروغ کا باعث بھی بنے گا۔ قیمتی معدنیات، جیسے سونا، تانبا، اور سنگِ مرمر کی برآمد سے ملک کے تجارتی خسارے کو کم کیا جا سکتا ہے اور عالمی منڈی میں مسابقتی مقام حاصل کیا جا سکتا ہے۔ معدنی وسائل کی صنعت میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال نئی مہارتوں اور علم کے مواقع پیدا کرتا ہے، جو دیگر شعبوں میں بھی فائدہ مند ثابت ہو سکتے ہیں۔ بدعنوانی، کمزور حکومتی پالیسی، ماحولیاتی مسائل، اور ناقص انفراسٹرکچر جیسے مسائل معدنی وسائل کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔ شفاف پالیسی سازی، جدید ٹیکنالوجی کا استعمال، ماحولیاتی تحفظ کے اقدامات، اور مقامی و غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ سے ان وسائل کا بہتر استعمال ممکن ہے۔ اگر ان معدنی وسائل کو درست حکمت عملی کے ساتھ استعمال کیا جائے تو یہ نہ صرف پاکستان کی معیشت کو مضبوط بنا سکتے ہیں بلکہ مجموعی طور پر ملک کی خود کفالت اور عوام کی زندگی کے معیار کو بہتر کرنے میں بھی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ آئرن، چونا پتھر، اور جپسم جیسی معدنیات تعمیرات، اسٹیل، اور سیمنٹ انڈسٹری کے لیے بنیادی خام مال فراہم کرتی ہیں۔ معدنی وسائل سے متعلقہ صنعتوں کی ترقی ملک کو خود کفیل بنا سکتی ہے۔ معدنی ذخائر والے علاقے، جیسے بلوچستان، خیبرپختونخوا، اور تھر، ترقیاتی منصوبوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، جس سے ان علاقوں میں بنیادی ڈھانچے، تعلیم، اور صحت کی سہولیات بہتر ہو سکتی ہیں۔ قیمتی معدنیات، جیسے سنگِ مرمر، قیمتی پتھر، اور کرومائٹ کی برآمد سے ملکی آمدنی میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان کے اعلیٰ معیار کے معدنی وسائل عالمی سطح پر ملک کو مسابقتی برتری فراہم کر سکتے ہیں۔قدرتی معدنیات پاکستان کے لیے ایک قیمتی اثاثہ ہیں۔ اگر ان کا صحیح اور پائیدار طریقے سے استعمال کیا جائے تو یہ نہ صرف معاشی مسائل حل کر سکتے ہیں بلکہ عوام کی زندگی کے معیار کو بھی بہتر بنا سکتے ہیں۔ مؤثر پالیسی سازی، جدید ٹیکنالوجی، اور شفافیت کے ذریعے پاکستان ان وسائل سے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کر سکتا ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: جدید ٹیکنالوجی معدنی وسائل کی قیمتی معدنیات پاکستان میں کر سکتے ہیں ہو سکتے ہیں علاقوں میں پاکستان کے استعمال کی جا سکتا ہے موجود ہیں کے ذخائر کی ترقی سکتی ہے کیا جا کے لیے
پڑھیں:
افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق
افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو اپنا تمام سامان بھی ساتھ لے جانے کی اجازت ہوگی، مہاجرین کی واپسی میں کوئی شکایت آئی تو فوری ازالہ کیا جائے گا، اسحق ڈار
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار ایک روزہ دورہ پر کابل پہنچ گئے جہاں انکی اعلیٰ افغان حکام سے ملاقاتیں ہوئی ہیں، اس موقع پر مشترکہ امن و ترقی کا عہد کیا گیا۔نائب وزیرِ اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے افغانستان کے قائم مقام وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند، نائب وزیر اعظم ملا عبدالسلام حنفی، وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی سمیت دیگر سے ملاقاتیں کی جس میں سیکیورٹی، تجارت، ٹرانزٹ تعاون پر بات چیت ہوئی۔ملاقاتوں میں اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں برادر ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اعلیٰ سطحی تبادلوں کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔دونوں ممالک کے درمیان اہم مذاکرات میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ہوا اور مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ملاقات میں دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت کو مثبت ماحول میں جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔اسحاق ڈار نے کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ افغان قیادت سے سکیورٹی، تجارت اور افغان مہاجرین کی واپسی پر بات ہوئی ہے ، افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو اپنا تمام سامان بھی ساتھ لے جانے کی اجازت ہوگی۔اسحاق ڈار نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی میں کوئی شکایت آئی تو فوری ازالہ کیا جائے گا، اس حوالے سے کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے اور رابطہ نمبرز بھی جاری کررہے ہیں، وزارت داخلہ اس حوالے سے 48 گھنٹوں میں نوٹیفکیشن جاری کرے گی، افغان مہاجرین کی جائیدادیں نہ خریدنے کی بات درست نہیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ 30 جون کو ٹرانزٹ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم فعال ہوجائے گا جس سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا اور تجارتی نقل و حمل میں تیزی آئے گی، خطے کی ترقی کیلئے افغانستان کے ساتھ ملکر کام کریں گے ۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے جبکہ پاکستان کی سرزمین بھی افغانستان کیخلاف استعمال نہیں ہوگی۔ ہمیں خطے کے امن اور ترقی کیلئے ملکر کام کرنا ہے ۔قبل ازیں ہوائی اڈے پر افغان ڈپٹی وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد نعیم وردگ، ڈی جی وزارت خارجہ مفتی نور احمد، چیف آف اسٹیٹ پروٹوکول فیصل جلالی نے اسحاق ڈار کا استقبال کیا۔اس موقع پر افغانستان میں پاکستان کے ہیڈ آف مشن سفیر عبید الرحمان نظامانی اور سفارتخانے کے افسران بھی موجود تھے ۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار کے ہمراہ وفد میں سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری ریلوے ، وزارت خارجہ اور ایف بی آر کے سینئر افسران شامل ہیں۔دورے کے دوران نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار افغان قائم مقام وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند سمیت عبوری افغان حکام سے اہم ملاقاتیں کریں گے ۔
افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ۔ مذاکرات میں پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ دورے کے دوران باہمی مفادات کے تمام شعبوں بشمول سیکیورٹی، تجارت، رابطے اور عوام سے عوام کے تعلقات میں تعاون کو گہرا کرنے کے طریقوں اور ذرائع پر توجہ دی جائے گی۔نائب وزیراعظم کا یہ دورہ پاکستان کی جانب سے برادر ملک افغانستان کے ساتھ مستقل اور مضبوط روابط کے عزم کا مظہر ہے ۔