چین اور لاطینی امریکہ کے درمیان تعاون میں امریکہ کی مداخلت بالآخر بے سود ثابت ہو گی، چینی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
چین اور لاطینی امریکہ کے درمیان تعاون میں امریکہ کی مداخلت بالآخر بے سود ثابت ہو گی، چینی وزارت خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 7 February, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ کی طرف سے جا ری کردہ جھوٹے ریمارکس سرد جنگ کی ذہنیت اور نظریاتی تعصب سے بھرپور ہیں۔یہ چین کے خلاف بے بنیاد الزامات ہیں اور جان بوجھ کر چین اور متعلقہ لاطینی امریکی ممالک کے تعلقات میں خلل پیدا کرنے کی کوشش ہے۔جمعہ کے روز ترجمان نے کہا کہ چین اور لاطینی امریکہ کے ٹھوس تعاون میں کوئی شرائط نہیں ہیں، کسی تیسرے فریق کو نشانہ نہیں بنایا گیا اور اس سے متعلقہ ممالک اور عوام کے لیے فائدہ اور خوشحالی پیدا کی گئی ہے۔
چین اور لاطینی امریکہ کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے کا رجحان ناقابل واپسی ہے۔ چین نے کبھی پانامہ کینال کے انتظام اور آپریشن میں حصہ نہیں لیا اور کینال کے معاملات میں چین کا نام نہاد کنٹرول ایک من گھڑت جھوٹ ہے۔ “بیلٹ اینڈ روڈ” تعاون نے 150 سے زائد ممالک کے لوگوں کو فائدہ پہنچایا ہے اور ترقی پذیر ممالک کی مشترکہ ترقی کو مؤثر طریقے سے فروغ دیا ہے۔ چین امریکہ کی جانب سے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کو بدنام کرنے کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ دنیا میں صرف ایک چین ہے اور تائیوان چین کی سرزمین کا ایک ناقابل تقسیم حصہ ہے۔ تائیوان کا معاملہ خالصتاً چین کا اندرونی معاملہ ہے اور اس میں کوئی بیرونی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی۔ ترجمان نے مزید کہا کہ چین اور لاطینی امریکہ کے درمیان معمول کے تبادلوں اور تعاون میں امریکہ کی مداخلت بالآخر بے سود ثابت ہو گی۔ یکم سے 6 فروری تک امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاناما اور دیگر لاطینی امریکی ممالک کے دورے کے دوران چین اور لاطینی امریکہ کے تعاون اور پانامہ کینال سمیت چین سے متعلق تبصرے کیے۔ اس حوالے سے تر جمان نے تفصیلی جواب دیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: تعاون میں امریکہ کی
پڑھیں:
پاکستان اور افغان طالبان میں روایتی معنوں میں جنگ بندی نہیں، دفتر خارجہ
فائل فوٹوترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان روایتی معنوں میں جنگ بندی نہیں، افغانستان میں منظور قرارداد کا مسودہ نہیں دیکھا۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کا ان کے شہری کی جانب سے کسی قسم کی دہشت گردی کو ماننا مثبت ہے، اس کے باوجود ہمیں افغان قیادت سے تحریری صمانتیں چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان بھیجا جانے والا یو این کا امدادی قافلہ ہماری سائیڈ سے کلیئر ہے، یہ طالبان پر ہے کہ وہ اس امدادی قافلے کو وصول کرتے ہیں یا نہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی قیادت کے اشتعال انگیز اور متنازع بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کے نفرت آمیز بیانات قابلِ مذمت ہیں اور یہ بیانات خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔
طاہر حسین اندرابی نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ مسائل کا بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انڈونیشیا کے صدر کے دورے کے دوران 8 معاہدوں پر دستخط کیے گئے، صحت، حلال خوراک سمیت دیگر شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال ہوا۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان کو افسوس ہے کہ بھارت نے سارک پراسیس کو روکا ہوا ہے، بھارت نے یہ پہلی مرتبہ سارک کے عمل میں رکاوٹ نہیں ڈالی۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ میں قیدیوں کے تبادلے کا باقاعدہ معاہدہ نہیں ہے، معاہدہ نہ ہونے کے باعث کیس ٹو کیس بیسز پر معاملات کو دیکھا جاتا ہے۔