Al Qamar Online:
2025-12-14@09:24:53 GMT

کام کے دوران نیپ لینا کتنا ضروری؟

اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT

کام کے دوران نیپ لینا کتنا ضروری؟

ویب ڈیسک—رات میں سات سے آٹھ گھنٹے نیند لینے کے بارے میں تو تقریباً سب نے ہی سنا ہو گا۔ لیکن کیا دن میں کام کے اوقات کے درمیان تھوڑی دیر سونا یا نیپ لینا بھی ضروری ہے؟

پاور نیپ کا تصور نیا نہیں ہے بلکہ معروف سائنس دان البرٹ آئنسٹائن اور برطانیہ کے سابق وزیرِ اعظم ونسٹن چرچل بھی پاور نیپس لینے سے متعلق کافی مشہور تھے۔

کام کے اوقات کار کے درمیان تھوڑی دیر آرام کے لیے وقفہ لینے سے متعلق متعدد مطالعے کیے جا چکے ہیں جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایسا کرنے سے حافظہ اور کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔

خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق اسپین اور اٹلی کے بعض حصوں میں دوپہر میں آرام کے لیے مختصر وقفہ لینا معمول ہے۔ چین اور جاپان میں بھی اس تصور کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔

آکسفورڈ کے جرنل سلیپ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بھی یہ بات سامنے آئی تھی کہ کام کے دوران مختصر سونا کارکردگی کے لیے اچھا ہے۔

لیکن آج بھی اس تصور سے متعلق ملے جلے خیالات سامنے آتے ہیں۔ بہت سے افراد کام کے دوران چھپ کر مختصر نیند کرلیتے ہیں۔


‘اے پی’ کے مطابق امریکہ میں بھی بعض افراد کام کے دوران سونے کے مختصر وقفے کو سستی کے طور پر دیکھتے ہیں۔ وفاقی حکومت کی جانب سے غیر معمولی حالات کے علاوہ کام کے دوران سونے پر پابندی ہے۔

امریکہ کی رش یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کے سلیپ میڈیسن فیلوشپ کے پروگرام ڈائریکٹر جیمز رولی کا کہنا ہے کہ "کام کے اوقات کے درمیان سونے کے وقفے کو مختصر رکھنا ضروری ہے۔ مختصر جھپکی ‘ریسٹوریشن سیشن’ یعنی کام کے دوران ذہن کو دوبارہ تروتازہ کر دیتی ہے جو آپ کو مزید چوکنا رکھتی ہے۔”

ان کے بقول نیپ سیشن 15 سے 20 منٹ کا ہونا چاہیے۔ اس دورانیے سے زیادہ سونے سے اٹھنے میں مسئلہ اور سستی جیسے دیگر مسائل ہو سکتے ہیں۔




جیمز رولی کا مزید کہناتھا کہ وہ افراد جو اپنی نیند پوری کرنے کے لیے مستقل طور پر جھپکیوں پر انحصار کرتے ہیں انہیں شاید اپنے سونے کے وقت کی عادت کا بھی جائزہ لینا چاہیے۔

ماہرین جھپکی کے لیے 20 سے 30 منٹ کا الارم لگا کر سونے کی تجویز دیتے ہیں۔

ہیوسٹن میتھڈسٹ اسپتال اور رائس یونیورسٹی کے محقق ویلنٹن ڈریگی کہتے ہیں کہ چھ منٹ کی مختصر نیند بھی آپ کی سیکھنے کی صلاحیت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

مختصر نیند کے دورانیے کے بارے میں تو آپ نے جان لیا، اب بات کرتے ہیں ٹائمنگز کی۔ مختصر جھپکی لینے کا صحیح وقت کا تعین کرنا بھی ضروری ہے۔

نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور کے سینٹر فار سلیپ اینڈ کوگنیشن کے ڈائریکٹر مائیکل چی کا کہنا ہے کہ جھپکی کے لیے بہترین وقت درمیانی دوپہر ہے۔ یہ آپ کی قدرتی سلیپ سائیکل کے ساتھ ملتا ہے۔

ان کے بقول دن کی روشنی میں کام کرنے والوں کے لیے شام چھ بجے کے بعد جھپکی لینا ان کی رات کی نیند میں مداخلت کر سکتا ہے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ‘ ایسوسی ایٹڈ پریس’ سے لی گئی ہیں۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل کام کے دوران کے لیے

پڑھیں:

دہلی میں شدید آلودگی کے درمیان سانس لینا محال، آنکھوں میں خارش سے لوگ پریشان

سانس کے مریضوں کو بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ فی الوقت دہلی میں ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 400 سے تجاوز کر گیا ہے جو ہوا کے سنگین زمرے کو ظاہر کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی میں آج بھی آلودگی شدید زمرے میں رہی ہے۔ ہفتہ کی صبح اسموگ اور ہلکے کہرے کے درمیان شروع ہوئی جب آسمان پر اسموگ کی چادر چھائی ہوئی تھی۔ کئی علاقے زہریلے اسموگ کی موٹی تہہ میں قید رہے جس کی وجہ سے حد بصارت کافی کم رہی۔ اس دوران لوگ ماسک پہنے نظر آئے جبکہ سانس کے مریضوں کو بڑی  مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ فی الوقت دہلی میں ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 400 سے تجاوز کر گیا ہے جو ہوا کے سنگین زمرے کو ظاہر کرتا ہے۔ ایمس کے علاقے میں ہفتہ کی صبح حد بصارت کافی کم رہی۔ اسموگ کی موٹی تہہ کی وجہ سے لوگوں کو صحت سے متعلق مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔ آنند وہار میں بھی یہی صورتحال رہی۔ علاقے کے ارد گرد اے کیو آئی 434 درج کیا گیا ہے، جسے سینٹرل پولیوشن کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) کے مطابق سینگین زمرے میں رکھا جاتا ہے۔

زہریلے اسموگ کی موٹی چادر نے آئی ٹی او علاقے کو اپنی زد میں لے لیا۔ علاقے کے ارد گرد اے کیو آئی 417 درج کیا گیا ہے جو سی پی سی بی کے مطابق سنگین زمرے میں آتا ہے۔ اسی طرح اکشردھام علاقے کے ارد گرد اے کیو آئی 419  ریکارڈ کیا گیا ہے جسے سی پی سی بی کے مطابق سنگین زمرے میں رکھا گیا ہے۔ پارلیمنٹ اسٹریٹ علاقے میں بھی حد بصارت کم رہی۔ اس علاقے کے آس پاس اے کیو آئی 356 درج کیا گیا ہے جو سی پی سی بی کے مطابق انتہائی ناقص زمرے میں آتا ہے۔

اس سنگین مسئلے کو دیکھتے ہوئے قومی راجدھانی خطہ اور ملحقہ علاقوں میں ہوا کا معیار طے کرنے سے متعلق ادارہ "سی اے کیو ایم" نے گاڑیوں سے ہونے والی فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے ایک ماہر کمیٹی تشکیل دی ہے۔ یہ کمیٹی سرکردہ ماہرین تعلیم، ماہرین صحت، آٹو موٹیو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور دیگر فیلڈ ماہرین کو متحد کرتی ہے جو گاڑی سے علاقے میں اخراج کم کرنے کے لیے مضبوط اور کثیر جہتی روڈ میپ کی سفارش کرے گی۔

سنٹرل پولیوشن کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) نے پیش گوئی کی ہے کہ اتوار اور پیر کو بھی ہوا کا معیار انتہائی خراب زمرے میں پہنچنے کا اندیشہ ہے، جس کی وجہ سے سانس کے مریضوں کے لئے مسائل پیدا ہوں گے۔ مزید برآں لوگوں کو آنکھوں میں جلن کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ہفتہ کو بھی کئی علاقوں میں ہوا کا معیار سنگین اور انتہائی خراب زمروں میں درج کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • دہلی میں شدید آلودگی کے درمیان سانس لینا محال، آنکھوں میں خارش سے لوگ پریشان
  • کیا پاکستان میں نئے صوبے بنانا ضروری ہے؟
  • میسی کے مختصر دورۂ بھارت پر مداح برہم، کولکتہ اسٹیڈیم میں ہنگامہ آرائی
  • زندگی کو پُرسکون بنانے کیلیے اسٹریس کم کریں! جانیے کیسے؟
  • چین حیرت انگیز کارنامہ: صرف 6 گھنٹے میں ڈھائی کلومیٹر طویل سڑک بناڈالی
  • صبح 10 بجے سے پہلے دفتر آنے کیلئے مجبور کرنا تشدد کے مترادف، تحقیق
  • منظم جرائم کے مقدمات نمٹانے کیلئے اضافی عدالتوں کا قیام ضروری ،جسٹس گل حسن 
  • بغیر تنخواہ ایک دن گزارنا مشکل، لوگ چکر لگاتے رہتے ہیں، حکومت سے واجبات لینا کتنا دشوار: اسلام آباد ہائیکورٹ
  • لوگوں کا حکومت سے واجبات لینا کتنا مشکل کام ہے، جسٹس کیانی
  • لوگوں کا حکومت سے واجبات لینا کتنا مشکل کام ہے، جسٹس محسن کیانی