غزہ میں 10 ہزار امدادی ٹرک داخل ہو چکے ہیں، یونیسیف
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسیف کی ترجمان ٹیس انگرام نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں دس لاکھ بچے ہیں جو نفسیاتی صدمے کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسیف کی ترجمان ٹیس انگرام نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں دس لاکھ بچے ہیں جو نفسیاتی صدمے کا شکار ہیں۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں مزید کہا کہ غزہ میں خاندانوں کو درپیش حالات زندگی خطرناک ہیں۔انہیں پینے کا پانی، امداد اور کمبل فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اب تک 10,000 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہو چکے ہیں، لیکن ہمیں مزید امداد کی ضرورت ہے۔ ہم غزہ کی پٹی میں بچوں کے لیے کپڑے اور کھانے کا سامان لانے کی کوشش کر رہے ہیں، اور ہمیں انھیں لانے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان حالات میں بچوں کے لیے سردی میں باہر نکلنا نہ صرف خوفناک ہے، بلکہ یہ ان کی صحت کے لیے بھی بہت خطرناک ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اگر غزہ میں صفائی کے پلانٹ نہیں چلائے گئے تو پٹی کے بچوں کو صحت کے خطرات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے مستقبل کا فیصلہ پٹی کے باشندے خود کرتے ہیں، تباہ شدہ علاقے کو دوبارہ تعمیر کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غزہ کی پٹی انہوں نے بچوں کے کے لیے کہ غزہ
پڑھیں:
فلسطینی ریڈ کراس نے طبّی کارکنوں پر حملے کی اسرائیلی رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیدیا
جنیوا(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 اپریل ۔2025 )فلسطینی ریڈ کراس سوسائٹی نے طبّی کارکنوں پر حملے سے متعلق اسرائیل کی رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا ہے اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ غزہ میں 15 طبّی کارکنوں کی ہلاکت ایک آپریشنل غلط فہمی اور احکامات کی خلاف ورزی کے باعث ہوئی ہے. عرب نشریاتی ادارے کے مطابق طبی کارکنوں کی ہلاکت کا یہ واقعہ 23 مارچ کو پیش آیا تھا جب ریڈ کریسنٹ کی ایمبولینسز، اقوامِ متحدہ کی گاڑی اور فائر بریگیڈ کی گاڑی پر مشتمل کانوائے پر اسرائیلی فوج نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 14 طبی کارکن اور اقوامِ متحدہ کا ایک اہلکار ہلاک ہو گئے تھے.(جاری ہے)
اسرائیلی فوج نے اس واقعے کے بعد ایک کمانڈر کو برطرف کر دیا اور ایک دوسرے افسر کے خلاف بھی کارروائی کی ہے غزہ کی پٹی میں 23 مارچ کو 15 طبی کارکنوں کی ہلاکت کے واقعے کی ایک موبائل فون سے بنی فوٹیج کے تجزیے سے پتا چلا تھا کہ اس حملے کے دوران اسرائیلی فوجیوں نے سو سے زیادہ گولیاں چلائیں جن میں سے چند صرف بارہ میٹر کے فاصلے سے داغی گئی تھیں. فلسطینی ریڈ کریسنٹ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسرائیل کی رپورٹ درست نہیں تھی کیونکہ وہ اس واقعے کی ذمہ داری ایک ذاتی غلطی اور فیلڈ کمانڈ پر عائد کر رہی ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے چیف کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ضروری تحقیقات نہیں کی گئیں. جوناتھن وٹل نے کہا کہ درست بنیادوں پر احتساب نہ ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے اوریہ دنیا کو مزید خطرناک جگہ بنا رہی ہے انہوں نے کہا کہ احتساب کے بغیر ہم ظلم و ستم جاری رہنے کا خطرہ مول لیتے ہیں اور اس سے ہم سب کے تحفظ کے لیے وضع کیے گئے اصول ختم ہو جائیں گے یاد رہے کہ اس سے قبل عالمی ریڈ کراس اور متعدد بین الاقوامی امدادی اداروں نے اس واقعے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا. اسرائیل کی جانب سے اس سے قبل دعویٰ کیا گیا تھا کہ قافلہ اندھیرے میں بنا ہیڈ لائٹس کے مشکوک انداز میں آگے بڑھ رہا تھا جس کے باعث اسرائیلی سپاہیوں نے اس پر فائرنگ کی قافلے کی آمد ورفت کے متعلق اسرائیلی فوج کو قبل از وقت آگاہ نہیں کیا گیا تھا تاہم مارے جانے والے امدادی کارکنوں میں سے ایک کی جانب سے موبائل فون کی مدد سے بنائی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ زخمیوں کی مدد کے لیے جانے والی گاڑیوں کی لائٹس جلی ہوئی تھیں ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گاڑیوں کے سڑک کنارے رکتے ہی ان پر بنا کسی وارننگ کے فائرنگ شروع ہو جاتی ہے یہ پہلا موقع نہیں اس سے پہلے بھی اپریل 2024 میں امدادی کارکنوں کی ہلاکت پر کچھ افسران کو برطرف کیا گیا تھا.