افغان پناہ گزینوں کی جڑواں شہروں اور ملک سے بے دخلی پر اقوام متحدہ کا اظہار تشویش
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسلام آباد(آئی این پی) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) اور عالمی ادارہ برائے نقل مکانی (آئی او ایم) نے پاکستان میں مقیم افغان شہریوں کو اسلام آباد اور راولپنڈی سے بے دخلی یا ملک بدری کا سامنا کرنے کی حالیہ پیش رفت کے بعد اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے اس منتقلی کے طریقہ کار اور ٹائم فریم کے بارے میں وضاحت طلب کی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز جاری ایک مشترکہ بیان میں یو این ایچ سی آر اور آئی او ایم نے کہا ہے کہ باوقار اقدام کے لیے منصوبہ بندی کا غیر یقینی وقت تنا ئوکی صورت حال کو بڑھا رہا ہے، اس طرح کے اقدام کے ذریعہ معاش اور بچوں کی تعلیم پر فوری اثرات کا ذکر نہیں کیا جاسکتا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ یو این ایچ سی آر اور آئی او ایم تسلیم کرتے ہیں کہ ممالک پناہ گزینوں سمیت غیر ملکیوں کی نقل و حرکت کو محدود کرسکتے ہیں، ہم مشترکہ طور پر حکومت پاکستان پر زور دیتے ہیں کہ انسانی حقوق کے معیارات بشمول مناسب عمل اور طویل عرصے سے پاکستان میں مقیم پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) اور افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) کے حامل افغانوں کی قانونی حیثیت کو مدنظر رکھتے ہوئے کسی بھی منتقلی کے اقدامات پر عمل درآمد کرے۔یو این ایچ سی آر کے نمائندے فلپ کینڈلر نے کہا کہ پاکستان میں پناہ گزینوں کی میزبانی اور لاکھوں زندگیاں بچانے کی قابل فخر روایت رہی ہے، اس سخاوت کو بہت سراہا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں جبری واپسی سے کچھ لوگوں کے لیے خطرہ بڑھ سکتا ہے، ہم پاکستان پر زور دیتے ہیں کہ وہ دستاویزی حیثیت سے قطع نظر خطرے سے دوچار افغانوں کو تحفظ کی فراہمی جاری رکھے۔
بانی پی ٹی آئی نے آرمی چیف کو خط لکھا،کوئی نتیجے نہیں نکلے گا ،محمد زبیر
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: یو این ایچ سی آر
پڑھیں:
بھارت کے جابرانہ قبضے کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں خونریزی کا سلسلہ جاری ہے
بھارت اقوام متحدہ کی طرف سے کشمیریوں کو دیے گئے حق خودارادیت سے مسلسل انکار کر رہا ہے اور مودی حکومت کا فوجی طرز عمل علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے جابرانہ قبضے، نسل پرستی اور ظلم و بربریت کی وجہ سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں قتل و غارت اورخونریزی کا سلسلہ جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ میں گزشتہ کئی دہائیوں سے زیر التواء تنازعہ کشمیر کے پرامن حل میں بھارت کی ہٹ دھرمی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ بھارت کے سخت موقف نے کشمیر کو جنوبی ایشیا میں ایک جوہری فلیش پوائنٹ بنا دیا ہے کیونکہ غیر ملکی قبضے کے تحت جموں و کشمیر میں بین الاقوامی قوانین کی منظم خلاف ورزیاں مسلسل جاری ہیں۔ بھارت اقوام متحدہ کی طرف سے کشمیریوں کو دیے گئے حق خودارادیت سے مسلسل انکار کر رہا ہے اور مودی حکومت کا فوجی طرز عمل علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے اور پورے جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کو بڑھا رہا ہے۔ عالمی طاقتوں کو دیرپا علاقائی امن کے لیے تنازعہ کشمیر کے حل میں مدد کے لیے اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے اور بھارت سے واضح طور پر کہنا چاہیے کہ وہ تنازعہ کشمیر کے حل کے حوالے سے اقوام متحدہ میں کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کرے۔ دنیا کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی کے غیر قانونی اور اشتعال انگیز اقدامات کا فوری نوٹس لینا چاہیے اور اقوام متحدہ کو تنازعہ کشمیر کو اپنی قراردادوں کے مطابق حل کرانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔