پی ٹی آئی وکیل فیصل چودھری اور اڈیالہ جیل حکام کے درمیان تلخ کلامی
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
راولپنڈی(آئی این پی)پی ٹی آئی وکیل فیصل چوہدری اور اڈیالہ جیل حکام کے درمیان تلخ کلامی،وکیل نے چوکی پر جیل انتظامیہ کے خلاف حبس بے جا رکھنےاور زدکوب کرنے کی درخواست دے دی۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل فیصل چودھری کو اڈیالہ جیل میں داخلہ سے روک دیا گیا۔اور انھیں جیل سپرٹینڈنٹ کے کمرہ میں بیٹھا دیا گیا،اڈیالہ جیل میں داخل ہوتے ہیں فیصل چوہدری کو اندر جانے سے روک دیا گیا۔جیل کے داخلی گیٹ پر فیصل چودھری اور جیل کے عملے کے مابین تلخ کلامی بھی ہوئی۔ فیصل چودھری نے اڈیالہ جیل چوکی میں جیل انتظامیہ کے خلاف مقدمہ کی درخواست دی ہے جیسے چوکی انچارج نے وصول کرلیا ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے آرمی چیف کو خط لکھا،کوئی نتیجے نہیں نکلے گا ،محمد زبیر
فیصل چودھری نے درخواست میں تحریر کیا کہ بانی پی ٹی آئی کے تمام کیسز میں میرا وکالت نامہ جمع ہے، جیل عملے نے داخلی دروازے پر روک دیا اور اندر جانے نہیں دیا۔۔کیونکہ انسداد دہشتگردی عدالت نے 9 مئی جی ایچ کیو کیس کی سماعت مقرر کی تھی۔ فیصل چودھری نے کہا احتجاج پر مجھے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل کے کمرے میں دو گھنٹے تک بٹھایا گیا اور حبس بیجا میں رکھا گیا، جیل عملہ میرے اور میرے ساتھ آئے ہوئے سائلین کو ہراساں کرتا رہا۔انھوں نے لکھا درخواست ہے کہ ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے، اڈیالہ جیل چوکی نے فیصل چودھری کی درخواست وصول کرلی۔
اینکرز ایسوسی ایشن نے بھی پیکا ایکٹ ترمیم اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: فیصل چودھری اڈیالہ جیل پی ٹی آئی
پڑھیں:
9 مئی کیسز: صنم جاوید کی بریت کیخلاف سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی
— فائل فوٹوسپریم کورٹ نے صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔
عدالت میں 9 مئی کیسز میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر ہوئی ہے۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے بتایا کہ ریمانڈ کے خلاف درخواست میں لاہور ہائی کورٹ نے صنم جاوید کو کیس سے بری کر دیا ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے پنجاب حکومت کے وکیل سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہو چُکیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے، آپ اب یہ کیس کیوں چلانا چاہتے ہیں؟
پنجاب حکومت کے وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور صنم جاوید کو بری کیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے یہ سن کر کہا کہ میرا اس حوالے سےفیصلہ موجود ہے کہ ہائی کورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں، اگر ہائی کورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہو رہی ہے تو اختیارات استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
بھلوال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ ہماری جدوجہد غیر جمہوری سسٹم کے خلاف ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے جسٹس ہاشم کاکڑ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کر سکتی۔
جس پر جسٹس صلاح الدین نے اپنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کریمنل اپیل میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔
وکیلِ صفائی نے کہا کہ ہم نے ہائی کورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو 1 سال بعد یاد آیا کہ صنم جاوید نے جرم کیا ہے؟ کیا معلوم کل آپ میرا یا کسی کا نام بھی 9 مئی کے کیسز میں شامل کر دیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریکِ ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے، اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔