اسلام آباد:

پی ایف یو جے کے بعد اینکرز ایسوسی ایشن نے بھی پیکا ایکٹ میں ترمیم کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔

سینیئر اینکر پرسن حامد میر، نسیم زہرہ، عدنان حیدر اور امیر عباس نے درخواست دائر کی۔ سینیئر اینکرز نے بائیو میٹرک تصدیق بھی کروائی۔

درخواست صدر اسلام آباد ہائی کورٹ بار ریاست علی آزاد اور عمران شفیق ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر کی گئی۔

مزید پڑھیں؛ پیکا ایکٹ ترامیم سپریم کورٹ اور سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج

سینیئر اینکرز کی جانب سے دائر درخواست میں پیکا ایکٹ میں ترمیم کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔

دوسری جانب، سندھ ہائیکورٹ نے 7 فروری کو سماعت کرتے ہوئے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر مزید دلائل طلب کر لیے۔

مزید پڑھیں؛ سندھ ہائیکورٹ؛ پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب

درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ درخواست میں پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کی دو شقوں 2آر اور 26 اے کو چیلنج کیا گیا ہے۔ 

گزشتہ روز، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

مزید پڑھیں؛ پی ایف یو جے نے پیکا ترمیمی ایکٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ غیر آئینی و غیر قانونی ہے اور آزادی صحافت پر حملہ ہے۔

اس سے قبل، 4 فروری کو پیکا ایکٹ میں ترامیم کو سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ میں بھی چیلنج کیا گیا۔

مزید پڑھیں؛ پیکا ایکٹ پر تحفظات دور کرنے کیلیے حکومت اور صحافیوں کو ساتھ بٹھانے کا فیصلہ

واضح رہے کہ دو ہفتہ قبل قومی اسمبلی نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کو کثرت رائے سے منظور کیا تھا جس کے بعد سینیٹ سے بھی منظوری لی گئی۔ دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد صدر مملکت کے دستخط سے پیکا ایکٹ نافذ کر دیا گیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پیکا ترمیمی ایکٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج مزید پڑھیں پیکا ایکٹ ہائی کورٹ سندھ ہائی

پڑھیں:

ججز ٹرانسفر، سنیارٹی کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ کا جواب جمع

سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) میں اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر، سنیارٹی کیس میں عدالت عالیہ اسلام آباد نے جواب جمع کرادیا۔

رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالت عالیہ کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں جواب جمع کرایا۔

جواب میں کہا گیا کہ ججز ٹرانسفر کی سمری کا آغاز وزارت قانون کی جانب سے کیا گیا، وہاں سے سمری وزیراعظم اور پھر صدر مملکت کو بھجوائی گئی۔

جواب میں مزید کہا گیا کہ صدر مملکت نے سمری منظور کی، جس کےلیے چیف جسٹس آف پاکستان اور متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹسز سے مشاورت کی گئی۔

عدالت عالیہ اسلام آباد کے جواب میں یہ بھی کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے مطابق ججز ٹرانسفر کی گئی۔

جواب میں کہا گیا کہ جسٹس سرفراز ڈوگر پہلے ہی بطور ایڈیشنل جج اور پھر مستقل جج کے طور پر حلف اٹھا چکے، سابق چیف جسٹس نے ٹرانسفر کے بعد انتظامی کمیٹی تشکیل دی گئی۔

عدالت عالیہ اسلام آباد کے جواب کے ہمراہ نئی ججز سنیارٹی فہرست، ججز ٹرانسفر نوٹیفکیشنز، ہائی کورٹ ججز ریپریزنٹیشن بھی جمع کرائی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • ججز ٹرانسفر، سنیارٹی کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ کا جواب جمع
  • سپریم کورٹ: ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس، لاہور ہائیکورٹ بار کی متفرق درخواست دائر
  • ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی
  • ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی 
  • ایمان مزاری ایڈووکیٹ اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست پر سماعت نہ ہونے پر عمر ایوب کا اظہار تشویش
  • آٹے کے بعد گھی کی قیمت میں بھی بڑی کمی
  • آٹے کے بعد گھی کی قیمت میں بھی بڑی کمی، چکن بدستور مہنگی
  • آٹے کے بعد گھی کی قیمت میں بھی بڑی کمی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا الیکشن دھاندلی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری