90میٹر لمبا چھکا لگانے پر اضافی 2رنز دیئے جائیں،کرکٹر نے بڑی ڈیمانڈ کردی
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)قومی ٹیم کے اوپنر فخر زمان نے چیمپئینز ٹرافی کے آغاز سے محض چند روز قبل چھکوں کو لیکر بڑی ڈیمانڈ کردی۔پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی پوڈکاسٹ میں سلمان بٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے قومی ٹیم کے اوپنر فخر زمان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر 90 میٹر سے لمبا چھکا لگایا جائے تو اس پر 2 اضافی رنز ملنے چاہیں۔فخر زمان نے بابراعظم سے متعلق ٹوئٹ کے سوال پر کہا کہ ٹیم سے باہر ہونے کی وجہ انجری تھی جس کی تشخص میں تاخیر ہوئی تو کم بیک مشکل ہوا، انہوں نے کہا کہ ڈومیسٹک کھیل کر واپس آنے کی کوشش کررہا تھا کیونکہ بیماری کے بعد ایسا لگا جیسے پہلی بار کرکٹ کھیل رہا ہوں۔
جارح مزاج اوپنر نے کہا کہ بابراعظم کیلئے ہونیوالی ٹوئٹ کیساتھ میری پلئینگ الیون میں شمولیت کو جوڑا جانا غلط تھا، مجھے باہر بھی کئی لوگوں نے یہی سوال کیا لیکن انہیں سمجھانے کی کوشش تاہم فینز وہی سمجھتے ہیں جو انہیں اچھا لگتا ہے۔چیمپئینز ٹرافی میں بابراعظم کیساتھ اوپننگ پر فخر زمان نے کہا کہ انکے پاس ون ڈے کرکٹ کیلئے اچھی شارٹ سلیکشن ہے البتہ ہماری کوشش ہوگی بڑی ٹیم کیخلاف شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کروں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کیخلاف میڈیا ہائپ کی وجہ سے کھلاڑیوں پر زیادہ پریشر ہوتا ہے لیکن عام میچ کی طرح کھیلتے ہیں کوئی اضافی ٹریننگ نہیں ہوتی البتہ اسکلز کا مقابلہ ہوتا ہے۔اوپنر نے 2017 چیمپئینز ٹرافی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ میں اسوقت جونئیر تھا لیکن کپتان سرفراز بھائی، شعیب ملک اور جنید خان سے بہت کچھ سیکھایا، سیفی بھائی نے کئی مواقعوں پر مجھے درست کیا۔
ارجنٹینا میں نہر کا پانی اچانک سرخ ہوگیا، مقامی لوگوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ،جوڈیشل کمیشن نے جواب جمع کروا دیئے
ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ،جوڈیشل کمیشن نے جواب جمع کروا دیئے WhatsAppFacebookTwitter 0 19 April, 2025 سب نیوز
اسلام آ باد(سب نیوز)ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ نے جواب جمع کرادیا اور کہا ہے کہ اس معاملے میں چیف جسٹس آف پاکستان کی مشاورت شامل تھی۔رجسٹرار سپریم کورٹ کے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 200(1) کے تحت، صدر کسی ہائی کورٹ کے جج کو اس کی رضا مندی، چیف جسٹس پاکستان اور دونوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان سے مشاورت کے بعد، کسی دوسرے ہائی کورٹ میں منتقل کر سکتا ہے۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 200(1) کے تحت وضع کردہ طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے، وزارتِ قانون و انصاف نے 01-02-2025 کو ایک خط کے ذریعے معزز چیف جسٹس آف پاکستان سے ججز کے تبادلے کی مشاورت حاصل کی۔یہ مشاورت/اتفاقِ رائے چیف جسٹس آف پاکستان کی طرف سے 01-02-2025 کو فراہم کی گئی، اس جواب کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔دوسری طرف سپریم کورٹ آف پاکستان میں جوڈیشل کمیشن نے تحریری جواب جمع کرادیا، جواب اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز کی آئینی درخواست پر سماعت کرنے والے بنچ میں جمع کرایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے اپنے جواب میں کہا کہ زیرِ بحث آئینی درخواست میں 01 فروری 2025 کو جاری ہونے والے تبادلہ نوٹیفکیشن، 03 فروری 2025 کی سنیارٹی لسٹ، 12 فروری 2025 کو جاری ہونے والے قائم مقام چیف جسٹس کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن، اور 08 فروری 2025 کو دیے گئے نمائندگی فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔جواب کے مطابق جوڈیشل کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے جس کا دائرہ کار آئین کے آرٹیکل 175 اے کے تحت مقرر ہے، اور اس کا بنیادی کام سپریم کورٹ، ہائی کورٹس اور وفاقی شرعی عدالت کے ججوں کی تقرری کرنا ہے۔جواب میں کہا گیا کہ موجودہ مقدمے کے حقائق بنیادی طور پر آرٹیکل 200 کے تحت ججوں کے تبادلوں سے متعلق ہیں، جس پر کمیشن کا براہ راست اختیار نہیں، جواب کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔جوڈیشل کمیشن نے تحریری جواب میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں، جب بھی سپریم کورٹ معاونت کے لیے بلائے گی ہر ممکن معاونت دیں گے۔