روح اللہ مہدی اور دیگر کا بڑی تعداد میں کشمیری نوجوانوں کی گرفتاری پر شدید ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
ذرائع کے مطابق روح اللہ مہدی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ اس طرح کے ہتھکنڈوں کو سکیورٹی اقدامات قرار دینا ہرگز جائز نہیں بلکہ یہ ایک اجتماعی سزا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے رہنما اور بھارتی پارلیمنٹ کے رکن روح اللہ مہدی اور دیگر کشمیری رہنماوں نے بھارتی فورسز کے اہلکاروں کی طرف سے بڑے پیمانے پر نوجوانوں کی پکڑ دھکڑ کو ”اجتماعی سزا“ قرار دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق روح اللہ مہدی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ اس طرح کے ہتھکنڈوں کو سکیورٹی اقدامات قرار دینا ہرگز جائز نہیں بلکہ یہ ایک اجتماعی سزا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خاندانوں کو خوف و دہشت میں مبتلا کیا جا رہا ہے۔ روح اللہ مہدی نے خبردار کیا کہ خوف و دہشت کے بل پر قائم حکمرانی اپنی قانونی جوازیت کھو دیتی ہے۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے ایک بیان میں کہا کہ پوری کمیونٹی کو اجتماعی سزا کا نشانہ بنانا غیر منصفانہ اور ناقابل قبول ہے۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما التجا مفتی نے سرینگر میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے مقبوضہ وادی کشمیر کے متعدد اضلاع میں نوجوان کی گرفتاری پر وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کی خاموشی پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف کولگام بلکہ بڈگام اور گاندربل میں بھی لڑکوں کو اٹھایا جا رہا ہے اور میں حکومت سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا یہ سب عسکریت پسند ہیں، سب کو شک کی نگاہ سے کیوں دیکھا جا رہا ہے، یہ غلط ہے۔ التجا مفتی نے کہا کہ ”میں نیشنل کانفرنس کی حکومت سے پوچھنا چاہتی ہوں، جسے اکثریت کے ساتھ اقتدار میں لایا گیا ہے، آپ خاموش کیوں ہیں۔ آپ نے 50 ایم ایل اے کے ساتھ حکومت بنائی، آپ کو بولنا چاہیے۔“
انہوں نے کہا کہ وادی کے کولگام، بڈگام اور گاندربل اضلاع میں 500 نوجوان لڑکوں کو پکڑا گیا ہے لیکن نیشنل کانفرنس کے وزرا خاموش ہیں جو افسوسناک ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: روح اللہ مہدی نے کہا کہ
پڑھیں:
اداکارہ کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے کیس میں ملزمان کو 20 سال قید کی سزا
بھارتی فلم انڈسٹری کے سب سے سنسنی خیز اغوا اور جنسی زیادتی کے ہائی پروفائل کیس میں عدالت نے مرکزی ملزم پلسر سنی سمیت 6 افراد کو 20 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ کی سزا سنادی۔
عدالت نے سزائے موت نہ دینے کی وجہ مجرموں کی بڑھتی عمر اور خاندانی حالات کو قرار دیا۔ مرکزی ملزم پلسر سنی سمیت دیگر 5 مجرموں کو اداکارہ کے اغوا اور گاڑی میں اس پر حملے کے جرم میں قانون کے تحت 20 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیشی کرکٹر پر شادی کا جھانسہ دے کر جنسی زیادتی کا سنگین الزام، چارج شیٹ جمع
فیصلہ سنائے جانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے متاثرہ کی وکیل ٹی بی منی نے ایک بار پھر اپنا مؤقف دہرایا کہ ’مجھے یقین ہے کہ دلیپ مجرم ہے‘۔
یہ اداکارہ جو کئی سالوں پر محیط قانونی جنگ کا سامنا کرتی رہی ہیں کیرالہ کے سب سے زیادہ زیرِ بحث رہنے والے مقدمات میں سے ایک مرکز رہی ہے۔
فیصلہ سنائے جانے سے قبل پلسر سنی نے عدالت کو بتایا کہ اس کی عمر رسیدہ ماں ہے جس کی دیکھ بھال ضروری ہے۔ ایک اور مجرم مارٹن نے کہا کہ میری بیوی، 9 سال کا بیٹا اور ڈھائی سال کی بیٹی ہے۔ میں ہی ان کا واحد سہارا ہوں۔ مارٹن نے روتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ میں 5.5 سال سے ایسی سزا کاٹ رہا ہوں جس جرم کا میں نے ارتکاب نہیں کیا۔ میرے خلاف پہلے کبھی کوئی معمولی مقدمہ بھی نہیں تھا میں بے قصور ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: مبینہ زیادتی کے ملزم پولیس سپاہی کے حق میں فیصلہ آنے پر خاتون نے خود کو آگ لگا دی
فیصلہ سنائے جانے سے قبل استغاثہ نے دلائل دیے کہ تمام چھ ملزمان کو سزائے موت دی جانی چاہیے تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سزا صرف ملزمان کے لیے ہی نہیں بلکہ دوسروں کے لیے بھی ایک سخت مثال قائم کرنی چاہیے۔
2017 میں پیش آنے والا یہ واقعہ ملیالم فلم انڈسٹری کے لیے ایک بڑا جھٹکا ثابت ہوا تھا جس نے خواتین فنکاروں کی سلامتی، طاقت کے عدم توازن اور صنعت کے اندرونی نظام پر وسیع بحث کو جنم دیا۔
اداکار دلیپ اور 3 دیگر افراد چارلی تھامس، سنیل کمار اور سارتھ کو الزامات سے بری کردیا گیا ہے جبکہ دلیپ کے وکلا نے عدالت سے ان کا پاسپورٹ واپس کرنے کی درخواست بھی دائر کردی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اداکارہ کے ساتھ زیادتی انڈیا میں ریپ؎ عدالتی فیصلہ