رمضان میں چینی کی قیمت کو حتمی شکل دینے کیلیے شوگر ایڈوائزری بورڈ کا اجلاس طلب
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
شوگر ایڈوائزری بورڈ نے رمضان میں چینی کی قیمتوں کو حتمی شکل دینے کے لیے اجلاس پیر کو طلب کر لیا ہے۔
وفاقی وزیر رانا تنویر حسین کی زیر صدارت شوگر ایڈوائزری بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو راشد محمود لنگڑیال نے شرکت کی۔ اجلاس میں چینی کی پیداوار اور ضرورت کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس کے اعلامیے کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی مشترکہ پالیسی بنائی جائے گی جبکہ نئی پالیسی بنانے کے لیے صوبائی حکومتوں کو آن بورڈ لیا جائے گا۔
رانا تنویر حسین نے کہا کہ صوبوں کے ساتھ مل کر چینی کی قیمتوں کو مناسب سطح پر رکھا جائے گا جبکہ چینی کی مصنوعی کمی اور مہنگائی کے خاتمے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی شروع کرے گی، مارکیٹ میں چینی ابھی بھی مناسب قیمت پر دستیاب ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ججز ٹرانسفر کیس؛ وکیل درخواستگزار کو جواب الجواب دینے کیلیے مہلت مل گئی
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کیس میں وکیل درخواست گزار کو جواب الجواب جمع کروانے کے لیے مہلت دیتے ہوئے سماعت 29 اپریل تک ملتوی کر دی۔
جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے درخواست گزار ججز کے وکیل منیر اے ملک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تمام فریقین کے تحریری جوابات آچکے ہیں، کیا آپ ان پر جواب الجواب دینا چاہیں گے؟
سینیئر وکیل منیر اے ملک نے جواب دیا کہ جی میں جواب الجواب تحریری طور پر دوں گا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا آپ کو کتنا وقت چاہیے ہوگا؟ وکیل نے جواب دیا کہ آئندہ جمعرات تک وقت دے دیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اتنا وقت کیوں چاہیے بہت سے وکلا نے دلائل دینے ہیں، اس کیس کو اتنا لمبا نہ کریں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آئندہ سماعت سے کارروائی 9:30 بجے سے 11 بجے تک ہوگی، فوجی عدالتوں کا کیس 11:30 بجے معمول کے مطابق چلے گا۔
عدالت نے حکمنامے میں کہا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ اور سیکرٹری جوڈیشل کمیشن نے تحریری جوابات جمع کروائے جبکہ وفاقی حکومت نے بذریعہ اٹارنی جنرل جواب جمع کروایا، رجسٹرار بلوچستان ہائیکورٹ، رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ، رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ اور رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے بھی جوابات جمع کراوائے۔
حکمانے کے مطابق تمام جوابات کا جائزہ لے کر فریقین کی طرف سے تحریری جواب الجواب جمع کروانے کے لیے وقت مانگا گیا۔