نجکاری میں تعطل قبول نہ عوامی وسائل کا مزید نقصان ہونے دینگے: وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عوامی وسائل کا نقصان کرنے والے اداروں میں مزید ضیاع کی اجازت نہیں دوں گا۔ سرکاری اداروں کی نجکاری کے عمل اور اس کی نگرانی کے حوالے سے بنائے گئے ٹاسک مینجمنٹ سسٹم پر جائزہ اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف نے کی۔ ٹاسک مینجمنٹ ڈیش بورڈ کا جائزہ لیتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہے۔ پاکستانی عوام کے قیمتی وسائل کا نقصان کرنے والے اداروں میں مزید ضیاع کی اجازت نہیں دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ملکی اداروں کی نجکاری حکومت کے اْڑان پاکستان اقدام کا حصہ ہے۔ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں، کاروبار و سرمایہ کاری کے لیے پالیسی اقدمات اور سہولت فراہم کرنا ہے۔ بروقت ضروری اصلاحات ہی سے معیشت کی بہتری کی جانب تیزی سے گامزن ہیں۔ متعین کردہ اداروں کی نجکاری کے عمل کو شفافیت پر سمجھوتا کیے بغیر تیز کیا جائے۔ نجکاری کے عمل میں قانونی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے اچھی شہرت کے وکلاء کی خدمات لی جائیں۔ نجکاری کے عمل کی خود نگرانی کر رہا ہوں، کسی قسم کا تعطل قبول نہیں کروں گا۔ اجلاس میں وزیرِ اعظم کو نجکاری کے حوالے بنائے گئے ٹاسک مینجمنٹ سسٹم کا جائزہ پیش کیا گیا اور مختلف اداروں کی نجکاری کی معینہ مدت کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت کے اداروں کی نجکاری کو 3مرحلوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے مرحلے میں 10 ادارے، دوسرے مرحلے میں 13 جبکہ تیسرے مرحلے میں باقی ماندہ اداروں کی نجکاری یقینی بنائی جائے گی۔ وزیرِ اعظم نے نجکاری کے عمل کو تیز کرکے معینہ مدت میں نجکاری کے عمل کی تکمیل یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم شہباز شریف کی سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ آمد ہوئی۔ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ اور احسن اقبال بھی ہمراہ تھے۔ ملکی موجودہ سیاسی صورتحال پر گفتگو ہوئی۔ ملاقات میں مولانا عبدالغفور حیدری، سینیٹر مولانا عطاء الرحمان، مولانا اسعد محمود، محمد اسلم غوری بھی موجود تھے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف اور مولانا فضل الرحمن نے ملاقات میں ملکی سیاسی و سکیورٹی صورتحال، مدارس رجسٹریشن پر بات چیت کی۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے بلوچستان اور خیبر پی کے میں سکیورٹی حالات پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ بلوچستان میں ایسے حالات ہیں کہ کوئی محفوظ نہیں۔ خیبر پی کے میں بھی امن و امان کی صورتحال خراب ہے۔ وزیراعظم نے مولانا فضل الرحمن کا نقطہ نظر غور سے سنا اور امن و امان کے حوالے سے مثبت ردعمل کا اظہار کیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اداروں کی نجکاری نجکاری کے عمل مولانا فضل شہباز شریف کے حوالے
پڑھیں:
کابل؛ اپنی سرزمین دہشتگردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دیں گے، امن وامان کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا، اسحاق ڈار
کابل :نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ ہم اپنی سرزمین دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ امن وامان کیلئے دونوں ممالک کو کام کرنا ہوگا، پاک افغان کے درمیان تجارت میں اضافہ ضروری ہے، افغان باشندوں کو باعزت طریقے سے واپس بھجوایا جا رہا ہے۔
کابل میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے ساتھ تجارت کے فروغ پر بات ہوئی، تجارتی سامان کی نقل و حمل کیلئے تبادلہ خیال ہوا۔
وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ سسٹم سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم سے تجارتی سامان کی ترسیل میں تیزی آ سکتی ہے۔
اسحاق ڈار نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ سامان کی نقل وحمل کیلئے 2 کمپنیاں شامل کر دی ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی وفود کا تبادلہ ضروری ہے، طورخم بارڈر پر آئی ٹی سسٹم کو جلد فعال کیا جائے گا۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاک افغان کے درمیان تجارت میں اضافہ ضروری ہے، افغان باشندوں کو باعزت طریقے سے واپس بھجوایا جا رہا ہے، ہم اپنی سرزمین دہشت گردی کے لئے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ خطےمیں امن وامان کیلئے دونوں ممالک کو کام کرنا ہوگا۔
اسحاق ڈار نے نیوز کانفرنس میں مزید کہا کہ افغان باشندوں کو اپنے اثاثہ جات واپس لے جانے کی اجازت ہوگی، خطے میں ترقی کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اس وقت کابل کے اہم دورے پر ہیں، جہاں انھوں نے پاک افغان مذاکرات کے دوران افغانستان کے عبوری وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند زاد اور افغان ہم منصب امیر خان متقی سے اہم ملاقاتایں کیں
ترجمان دفترخارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی افغان وزیراعظم ملا حسن اخوند سے ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات، سیکیورٹی امور، سلامتی، تجارت، ٹرانزٹ تعاون، دیگر امور پر تبادلہ خیال گیا گیا اور برادرانہ تعلقات کو مذید مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔