Nai Baat:
2025-04-22@18:58:41 GMT

بھارتی وزیراعظم کا دورہ امریکہ

اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT

بھارتی وزیراعظم کا دورہ امریکہ

نومنتخب امریکی صدر کی تقریب حلف برداری کے فوراً بعد ’’کوارڈ‘‘ کے اجلاس میں ان سے بھارت اور آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والی سفارتی شخصیات نے ملاقات کی۔ یہ ملاقات یقینا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایما پر ہوئی۔ جس کے بعد عام تاثر تھا کہ اب ان ممالک کے سربراہوں سے امریکی صدر کی ملاقاتیں ہوں گی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے بذات خود اپنی تقریر میں واضح کر دیا تھا کہ ان کی خواہش ہوگی کہ وہ اپنے 100دنوں میں چینی صدر شی پنگ سے ملاقات کریں۔ بھارت اور چین ایشیا کے دو بڑے ملک اور دو بڑی معیشتیں ہیں۔ ایک ملک کے دورے پر جانے اور دوسرے ملک کے وزیراعظم کو امریکہ کے دورے کی دعوت سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ جی سیون ممالک پر اگر انہیں اہمیت دی گئی ہے تو اس کے پیچھے کیا ہو سکتا ہے۔ کہنے کو تو بھارتی وزیراعظم کو امریکہ آنے کی دعوت دی گئی ہے جو آنے والے ہفتے میں امریکہ کا دورہ کریں گے لیکن درحقیقت بھارتی وزیراعظم کی امریکہ میں طلبی اسی انداز میں ہوئی ہے جیسے علاقے کا نواب یا جاگیردار اپنے کسی کمی یا کمدار کو بھیج کر اس شخص کو طلب کرتا ہے جس کے بارے میں اسے اطلاعات موصول ہوں یا اسے شک گزرے کہ شہر میں چند ماہ و سال گزار کر گائوں واپس آنے والا کچھ زیادہ اکڑ کر چلنے لگا ہے اور ضرورت سے زیادہ زبان دراز بھی ہو گیا۔ ایسی ملاقات میں اس شخص کی ساری اکڑ نکال دی جاتی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے مودی کی طلبی کیوں کی ہے اس کی وجوہات عام فہم ہیں۔ امریکی صدر، بھارتی وزیراعظم سے زیادہ خوش نہیں ہیں۔ انہوں نے اپنے الیکشن میں بھارتیوں کے زیادہ سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے کے لئے مودی کو دعوت دی کہ وہ ان کی کمپین میں آ کر شمولیت اختیار کریں تاکہ تاثر ملے کہ مودی حکومت ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابل بھارتی نژاد کملا دیوی صدر کے عہدے کی امیدوار تھی۔ مودی حکومت کی ہمدردیاں اس کے ساتھ تھیں۔ ایک روایت کے مطابق بھارتی میڈیا تواتر سے کملا دیوی کی فتح کا پراپیگنڈا کرتا رہا۔ جب نتائج اس کے برعکس نکلے تو بھارت میں باقاعدہ اس کا سوگ منایا گیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم اور تھنک ٹینک سے وابستہ لوگ انہیں اس حوالے سے رپورٹ کرتے رہے، ٹرمپ بنیادی طور پر جارح مزاج واقع ہوئے ہیں۔ پس مزاج کی جارحیت اور مودی کی الیکشن کمپین میں عدم شرکت کا حساب پہلی ملاقات میں چکایا جائیگا۔ نریندر مودی کا رویہ ہندو نفسیات کے عین مطابق ہوگا۔ ہندو طاقتور کے سامنے لیٹ جاتا ہے اور کمزور پر ظلم کے پہاڑ توڑنے سے گریز نہیں کرتا۔ بھارت نے ہر معاملے پر چینی فوج سے جوتے کھائے اور اس کا برا نہیں منایا جبکہ نہتے معصوم کشمیریوں پر ہمیشہ ظلم روا رکھا۔ مودی، امریکی صدر کو بڑھ بڑھ کر جپھیاں ڈالتا نظر آئے گا، وہ کھسیانی ہنسی ہنس کر امریکی صدر کو رام کرنے کی کوششیں کرے گا اور ٹرمپ بھی مان جائیگا۔ ٹرمپ نے مودی کے ساتھ جو سلوک کرنا ہے اس کا سٹیج تیار کیا جا چکا ہے۔ بھارتی وزیراعظم کے امریکہ پہنچنے سے قبل ہی حکم دے دیا گیا کہ بھارت امریکہ کے ساتھ تجارت کا توازن ٹھیک کرنے کے لئے 32ارب ڈالر کا اسلحہ خریدے۔ جس کے جواب میں مودی نے بڑھ چڑھ کر پیشکش کر دی ہے کہ بھارت امریکہ سے ڈیڑھ ٹریلین ڈالر کا اسلحہ خریدنے کا ارادہ کرتا ہے۔ وہ اتنی بڑی رقم کا اسلحہ خریدتا ہے یا نہیں اور اگر خریدتا ہے تو کتنی قسطوں میں اور کتنے برسوں میں۔ یہ باتیں دورے کے اختتام پر سامنے آئیں گی۔ دونوں سربراہ حکومت اپنے عوام کو بتانا چاہتے ہیں کہ انہوں نے اپنے عوام کے مفاد میں بہترین ڈیل کی ہے، بھارت کی مجبوری ہے کہ وہ امریکہ کو ناراض نہیں کرنا چاہتا جبکہ امریکہ کی پلاننگ یہ ہے کہ بھارت کو اس قدر نچوڑ لیا جائے کہ وہ چین کو کوئی بہت بڑا بزنس نہ دے سکے اور نہ ہی اس کے بارے میں سوچے۔ امریکی صدر امریکہ کی ڈگمگاتی معیشت کو سہارا دینے کے لئے اپنی جاری ٹرم میں اپنے دوستوں اور دشمنوں پر ایک جیسا بوجھ ڈالیں گے اور ماضی کے برعکس ان سے بہت کچھ حاصل کرنا چاہیں گے۔ اس لوٹ کھسوٹ کے لئے وہ ہر ایک کو آنکھیں دکھاتے رہیں گے۔ اسی طرز عمل کے اظہار کے لئے مودی کے امریکہ لینڈ کرنے سے قبل قریباً سات سو غیر قانونی طور پر امریکہ میں گھسنے والے بھارتیوں کو ہتھکڑیاں اور بیڑیاں ڈال کر ایک فوجی طیارہ بھارت لینڈ کر چکا ہے جس پر کوئی ردعمل دینے کی بجائے خوشدلی سے کہا گیا ہے کہ امریکہ اگر غیرقانونی طور پر امریکہ میں آنے والوں کو بھارت واپس بھیجتا ہے تو بھارتی حکومت کو اس پر کوئی اعتراض نہ ہوگا۔ اس وقت ایک محتاط اندازے کے مطابق قریباً دس لاکھ بھارتی مرد اور خواتین امریکہ میں موجود ہیں۔ ان میں ایک بڑی تعداد ایسی نوجوانوں کی ہے جو مختلف اوقات میں پڑھنے کے بہانے امریکہ گئے اور پھر وہیں کے ہو کر رہ گئے۔ بیشتر کے عزیز و اقارب وہاں پہلے سے موجود تھے۔ انہوں نے ان غیرقانونی بھارتیوں کو پناہ دی، ان کے لئے نوکریوں کا بندوبست بھی کیا۔ بھارتی کمیونٹی دنیا کے جس ملک میں بھی ہو وہ قانونی یا غیرقانونی طور پر آنے والے بھارتیوں کے لئے دیدہ و دل وا رکھتی ہے۔ کچھ ایسے ہی معاملات یورپین ممالک اور خلیجی ممالک میں ہیں جہاں بھارتیوں کی تعداد دنیا کے کسی بھی ملک کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔

بھارتی وزیراعظم اپنے اہل و عیال کے ہمراہ امریکہ کے دورے پر نہیں آ رہے بلکہ ان کے ساتھ منجھے ہوئے بیوروکریٹ مختلف اداروں کے سربراہ بین الاقوامی شہرت رکھنے والی کمپنیوں کے سربراہ اور نامور بزنس مین ہوں گے جو بھارت کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے بہترین ڈیل حاصل کرنے کی کوششیں کریں گے۔ دوسری طرف امریکہ کے سیکرٹری آف سٹیٹ خارجہ امور، سکیورٹی ایڈوائزر اور ٹرمپ ٹیم کا حصہ بننے والی کچھ کاروباری شخصیات ہوں گی۔ سب کے سامنے اپنے ملک کا مفاد ہوگا۔ ان تمام ملاقاتوں میں اگر کوئی سوچتا ہے کہ پاکستان زیر بحث نہیں آگے گا تو ایک غلط فہمی ہوگی۔ بھارتی سربراہ مملکت کے ہر دورہ امریکہ پر پاکستان زیر بحث آتا ہے لیکن بھارتی حکومت ہمیشہ یہ تاثر دیتی ہے کہ پاکستان کی اس کے نزدیک کوئی اہمیت نہیں ہے۔ پاکستان کی خطے میں اہمیت ختم ہو چکی ہے۔ اس کی بڑی وجہ اس کی اقتصادی حالت ہے جبکہ کشمیر پر بھارتی قبضے کے بعد سے تو اب پاکستان کسی قطار شمار میں نہیں رہا۔ امریکہ پاکستان کے ساتھ ڈیل کرنے کے منصوبے کو حتمی شکل دے چکا ہے۔ ہم فقط ہاتھوں کی زنجیر بناتے رہ گئے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: بھارتی وزیراعظم امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر امریکہ کے کے ساتھ کے لئے نہیں ا

پڑھیں:

گجرات میں بھارتی فضائیہ کا ایک اور طیارہ گر کر تباہ

بھارتی ریاست گجرات میں فضائیہ کا ایک اور طیارہ گر کر تباہ ہوگیا۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق گجرات میں بھارتی فضائیہ کا ٹرینر ایئرکرافٹ تباہ ہوا حادثے میں طیارے کا پائلٹ ہلاک ہوگیا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل مارچ میں بھارتی فضائیہ کے ایک ہی دن میں دو طیارے گر کر تباہ ہوگئے، جن میں سے ایک لڑاکا طیارہ تھا۔

بھارتی فضائیہ کے مطابق جیگوار لڑاکا طیارہ تربیتی مشق کے لیے امبالا ایئر بیس سے اڑا اور کچھ دیر بعد ہریانہ کے قریب گر کر تباہ ہوگیا تھا۔

فضائیہ کا کہنا تھا کہ پائلٹ نے طیارے کو آبادی سے دور لے جا کر بحفاظت نکلنے میں کامیابی حاصل کی۔ حادثے کی وجہ تکنیکی خرابی بتائی گئی ہے اور پائلٹ کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ واقعے کی تحقیقات کا حکم بھی دے دیا گیا ہے۔

دوسرا واقعہ مغربی بنگال میں پیش آیا تھا جہاں بھارتی فضائیہ کا ٹرانسپورٹ طیارہ اے این 32 بگڈوگرا ایئرپورٹ پر حادثے کا شکار ہوا تھا۔

رپورٹس کے مطابق اس حادثے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور عملہ محفوظ رہا۔

نومبر 2024ء میں بھی ایک MiG-29 لڑاکا طیارہ آگرہ، اتر پردیش کے قریب گر کر تباہ ہوا تھا۔

حالیہ دفاعی رپورٹس کے مطابق بھارتی فضائیہ کی جنگی جہازوں کی تعداد 42 سے کم ہو کر محض 30 تک محدود ہوچکی ہے۔ 2025-26 تک بھارتی فضائیہ کے اسکواڈرنز کی تعداد 28 تک گر سکتی ہے، جو ممکنہ خطرات کے مؤثر دفاع کے لیے درکار 42 اسکواڈرنز سے بہت کم ہے۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ حادثات بھارتی فضائیہ کی آپریشنل تیاریوں اور حفاظتی معیار پر سنگین سوالات ہیں۔ مودی کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے بھارت کا دفاعی نظام کھوکھلا ہو چکا ہے۔ بھارتی فضائیہ کے زنگ آلود جنگی جہاز مودی سرکار کی ناکامی کا شرمناک ثبوت ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کی ناکام پالیسیوں اور کرپشن کے سبب بھارتی فضائیہ ہر گزرتے دن کے ساتھ زوال پذیر ہو رہی ہے۔ مودی حکومت کے دفاعی بہتری کے وعدے صرف زبانی جمع خرچ کے سوا کچھ نہیں۔ ان مسلسل حادثات کے باوجود مودی سرکار کی جانب سے اصلاحات اور جدید کاری کے بلند و بالا دعوے صرف ایک فریب ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مودی کا دورہ سعودی عرب: تیل، تجارت اور اسٹریٹیجک شراکت داری کی نئی راہیں
  • دورہ سعودی عرب سے قبل مودی ولی عہد محمد بن سلمان کی چاپلوسی کرنے لگے
  • تجارتی معاہدے کے پہلے مرحلے پر مذاکرات میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے.بھارتی وزیراعظم اورامریکی نائب کی ملاقات
  • گجرات میں بھارتی فضائیہ کا ایک اور طیارہ گر کر تباہ
  • وزیراعظم مودی کی سعودی ولی عہد سے ملاقات، حج کوٹہ اور 6 اہم معاہدوں پر دستخط متوقع
  • امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
  • امریکی نائب صدر جے ڈی وینس تجارتی مذاکرات کے لیے بھارت پہنچ گئے
  • وقف ترمیمی بل پر بھارت بھر میں غم و غصہ
  • چینی، بھارتی طلبا کی ویزا قوانین پر ٹرمپ کے خلاف قانونی جنگ
  • خلیل الرحمٰن پاکستان سے مایوس، بھارت کیلئے کام کریں گے؟