آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم کیے جائیں ، عبداللطیف
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)این آئی آرسی کورٹ نے ملک بھر کے واپڈا ملازمین کی یکجہتی کے خاتمے اور اتحاد کو توڑنے کیلئے انکو صوبوں میں دھکیل کر ملکی یکجہتی پر کاری ضرب لگائی ہے یونین اس فیصلے کے خلاف عدالتی سیاسی، آئینی و قانونی طور پر جدوجہد کریگی تاکہ مزدور صوبوں میں تقسیم نہ ہوں اور بجلی کی تقسیم کا بحران بھی پانی کے بحران کی طرح صوبائی تنازعات کا شکار نہ ہو۔ ان خیالات کا اظہار آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین سی بی اے کے مرکزی صدر عبداللطیف نظامانی نے لیبر ھال حیدرآباد میں یونین کے صوبائی، ریجنل، زونل نمائندگان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر اجلاس میں یونین کے صوبائی سیکریٹری اقبال احمد خان، اعظم خان، محمد حنیف خان، ثروت جہاں، ناہید اختر، قراۃ العین صفدر، حمیرہ ظہیر، الادین قائمخانی، نور احمد نظامانی، کے علاوہ NTDC کے عابد شاہ، واٹر ونگز کے عبدالجبار عباسی، زونل چیئرمین ملک روشن علی، ساجد اللہ راجپوت، امتیاز شاہ، وقاص احمد، ریاض چانڈیو، سراج بیگ، ایاز گائیچو، علی محمد خانزادہ، و دیگر بھی موجود تھے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر یونین نے مزید کہا کہ یونین 1994 ء سے آئی پی پیز کے خلاف تحریک چلارہی تھی اور اب اس مرتبہ ایس آئی ایف سی میں موجود قیادت نے 5 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم کرکے قومی خزانے کے 411 ارب روپے بچائے اور اب 18 دیگر آئی پی پیز کے ساتھ بھی بات چیت کے ذریعے معاہدات پر نظرثانی کی جارہی ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم کیے جائیں کیونکہ آئی پی پیز مالکان نے بجلی دیے بغیرہر سال2ہزارارب روپے سے زیادہ عوام سے لوٹے ہیںیہ معاہدات کرنے والی حکومتیںبھی ملک اور قوم کی مجرم ہیں ان کا بھی محاسبہ ہونا چاہیے کیونکہ انہوں نے بجلی کی خریداری ڈالرز میں کرنے، بجلی نہ لینے کی صورت میں 60فیصدکیپسٹی چارجز کی مد میں دینے اور تیل، کوئلہ اور گیس معاہدے کے پہلے دن کے نرخ پر دینے کے معاہدے کرکے اس لوٹ مار کا راستہ ہموار کیا جس کی وجہ سے آج ملک میں بجلی 70 سے80 روپے تک پہنچ چکی ہے جو کہ ہمسایہ ممالک میں18روپے فی یونٹ ہے اس لئے ملک میں صنعتی، زرعی اور تجارتی ترقی محدود ہونے کی وجہ سے ملک میں بے روزگاری بڑھ چکی ہے اور ملک کی 40 فیصدسے زیادہ آبادی خط غربت سے نیچے ہے اور ہر سال 35 لاکھ نئے نوجوان روزگار کی تلاش میں مارکیٹ میں آرہے ہیں اس بے روزگاری اور مہنگائی کی وجہ سے عام شہری، مزدور، ہاری، کسان، پسے ہوئے طبقے کے دیگر افرادبالخصوص نوجوان ملک کے امن کیلئے خطرہ بن چکے ہیں۔ایس آئی ایف سی کی قیادت پاورسیکٹر کو فوری طور پر واپڈا کے حوالے کرے تاکہ سیاسی مداخلت سے یہ سیکٹر آزاد ہوکر پروفیشنل طریقے سے فیصلے کرکے سستی قیمت کے ساتھ 24 گھنٹے بجلی صارفین کو دے کر ملک کو ترقی کی راہ پر آگے بڑھائے۔اجلاس میں چیف ایگزیکٹو آفیسر حیسکو /سیپکو سے پرزورمطالبہ کیا گیا کہ وہ مزدوروں کو درپیش مسائل خالی آسامیوں پر فوری بھرتیاں کرنے، کام کے دوران کارکنوں کو سیکورٹی فراہم کرنے، کارکنوں کو گاڑیاں، بکٹ گاڑیاں، ٹی اینڈ پی اور پی پی ای فراہم کرنے، رہائش کے مسائل حل کرنے، پرموشن، اپ گریڈیشن اور تمام بقایاجات کی ادائیگی بروقت کرنے اور دیگر مسائل فوری حل کرنے کا مطالبہ کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ا ئی پی پیز کے ساتھ
پڑھیں:
مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کا ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق
لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں پنجاب میں پاور شیئرنگ کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال اور ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق کیا گیا۔
گورنر ہاؤس پنجاب میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان اور سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب شریک ہوئیں جب کہ پیپلزپارٹی کی جانب سے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر ، ندیم افضل چن، حسن مرتضیٰ اور علی حیدرگیلانی نے شرکت کی۔
کمیٹی کے کچھ رہنماؤں نے زوم کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی جب کہ کوارڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور سمیت دیگر افسران بھی شریک ہوئے۔
کوآرڈینیشن کمیٹی نے پنجاب میں پاور شیئرنگ کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا جب کہ سب کمیٹی کی ملاقاتوں میں ہونے والے فیصلوں پر مشاورت کی۔
بعد ازاں، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے سیکریٹری جنرل حسن مرتضیٰ نے اسمبلی میں پیش کیے گئے بلدیاتی بل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بلدیاتی انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق ہوا، امید ہے کہ ہم مزید آگے بڑھیں گے جب کہ اجلاس میں زراعت اور گندم سے متعلق بات ہوئی اور گورننس سے متعلق تحفظات بھی رکھے۔
حسن مرتضیٰ نے کہا کہ پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے اور اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا جب کہ اس وقت ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں، گفتگو کے بعد بہتر راستہ نکلے گا۔
دوسری جانب، مسلم لیگ (ن) کے ملک احمد کا کہنا تھا کہ ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے، سندھ کا حق ہے کہ وہ اپنے پانی کی حفاظت کرے۔
انہوں نے کہا کہ بتایا گیا 10 ملین ایکڑ پانی کا گیپ ہے ، سندھ اور پنجاب کے درمیان پانی کے معاملات پر ڈیٹا کے مطابق بات کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مقامی سطح پر عوامی نمائندوں کو اختیار ملنا چاہیے، پیپلزپارٹی بھی چاہتی ہے پنجاب میں اچھی گورننس ہو۔
واضح رہے کہ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اور اس کی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات دور کرنے کے لیے پہلی باضابطہ ملاقات گزشتہ سال 10 دسمبر کو ہوئی تھی جو بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگئی تھی جس کے بعد متعدد اجلاس ہوچکے ہیں۔
تاہم، 10 مارچ 2025 کو وزیراعظم شہباز شریف سے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی تھی جس میں شہباز شریف نے بلاول کو تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔
وزیرِاعظم ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ پنجاب میں پاور شیئرنگ کے معاملات پر بھی غور کیا گیا۔
بعد ازاں، کینالز کے معاملے پر دونوں جماعتیں آمنے سامنے آگئیں اور اس دوران دونوں جانب سے بیان بازی کی گئی، یہاں تک کہ پیپلزپارٹی نے وفاقی حکومت سے علیحدہ ہونے کی دھمکی بھی دے دی۔
جس کے بعد گزشتہ روز، وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
جس کے بعد آج، رانا ثنااللہ نے سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور دونوں رہنماؤں نے بات چیت سے مسئلہ حل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔