افغان دہشت گرد گروہ ختم، اپنی سرزمین دوسروں کیخلاف استعمال نہ کرنے دے، پاک چین اعلامیہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان اور چین کا انسداد دہشت گردی، سی پیک کی ترقی اور کثیرالجہتی تعاون مضبوط بنانے پر اتفاق جبکہ دوطرفہ تعلقات خراب کرنیکی کوششیں ناکام اوردہشت گردی کی تمام اشکال کیخلاف زیرو ٹالرنس رویہ اختیار کرنے کے عزم کا اعادہ کیاگیا۔
افغانستان میں مقیم دہشتگرد گروہوں کو علاقائی اور عالمی سلامتی کیلیے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے عبوری افغان حکومت سے دہشت گرد گروہوں کو ختم اور افغان سرزمین دوسرے ممالک کے خلاف استعمال کرنے سے روکنے کا مطالبہ کردیا۔
پاکستان "تائیوان کی آزادی" کی تمام اشکال کی مخالفت کرتا ہے۔ پاکستانی وفد نے چینی اہلکاروں پر دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا پاکستان میں ان کی اور منصوبوں کی حفاظت یقینی بنانے کیلئے اقدامات کرے گا۔
پاکستان اور چین کا انسداد دہشت گردی، دفاع، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت متعدد شعبوں میں دوطرفہ تعاون مضبوط بنانے پر اتفاق۔ایوان صدر اور دفتر خارجہ نے چینی صدر شی جن پنگ سے صدر آصف زرداری کی ملاقات کا 24 نکاتی اعلامیہ جا ری کردیا۔
جس کے مطابق انہوں نے پاک چین تعلقات اور باہمی دلچسپی کے عالمی و علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ صدرزرداری سے چینی وزیر اعظم لی کیانگ اور نیشنل پیپلز کانگرس کی سٹینڈنگ کمیٹی کے چیٔرمین ڑاؤ لیجی نے بھی ملاقات کی۔
فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا چین، پاکستان ہمہ موسمی شراکت داری تاریخ اور عوام کا انتخاب ہے اور اسے دونوں ممالک میں زندگی کے تمام شعبوں کی حمایت حاصل ہے۔ بدلتے عالمی حالات کا مقابلہ کرنے کے بعد پائیدار شراکت داری اور آہنی دوستی جغرافیائی سیاسی مفادات سے بالاتر ہے جو علاقائی امن، استحکام اور ترقی کیلئے اہم عنصر ہے۔
فریقین نے ہمیشہ ایک دوسرے کو سمجھا اور ایک دوسرے کی حمایت کی ہے اور سٹریٹجک باہمی اعتماد اور عملی تعاون کو گہرا کیا ہے۔ فریقین نے کہا دوطرفہ تعلقات سٹریٹجک اہمیت کے حامل ہیں اور اس میں خلل ڈالنے یا کمزور کرنے کی کوئی بھی کوشش ناکامی سے دوچار ہوگی۔
چین نے اعادہ کیا پاکستان سے تعلقات چین کی خارجہ پالیسی میں خصوصی اہمیت کی حامل ہے۔ پاکستان نے زور دیا چین سے تعلقات ہماری خارجہ پالیسی کا سنگ بنیاد ہے۔بیان میں مزید کہا گیا دونوں فریقین اعلیٰ سطح کا سیاسی باہمی اعتماد، اعلیٰ سطح کا عملی تعاون، اعلیٰ سطح کا سکیورٹی تعاون اور رابطہ کاری مزید گہرا کریں گے۔ پاکستان نے صدرشی جن پنگ کی گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو، گلوبل سکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کی تعریف اور بھرپور حمایت کا اظہار کیا۔
دونوں فریقیں نے عالمی مسائل سے ملکر نمٹنے اور انسانیت کیلئے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک کمیونٹی کو فروغ دینے کیلئے عالمی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ پاکستان نے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی رہنمائی میں ترقیاتی کامیابیوں کا ذکر کیا اور عظیم جدید سوشلسٹ ملک کی تعمیر آگے بڑھانے اور چینی جدیدیت کے ذریعے چینی قوم کی بحالی محسوس کرنے میں بھرپور حمایت کا اظہار کیا۔
چین نے اڑان پاکستان،اقتصادی اصلاحات اور قومی ترقی میں اس کی کامیابیوں کو سراہا ۔ پاکستان سنکیانگ، زیزانگ، ہانگ کانگ اور بحیرہ جنوبی چین سے متعلق معاملات پر حمایت کرے گا۔ فریقین نے مرکزی حکومتوں، مقامی حکام، قانون ساز اداروں اور سیاسی جماعتوں کے درمیان رابطے مضبوط بنانے، مختلف محکموں اورسطحوں پر تبادلوں پر بھی اتفاق کیا۔
چین نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں اور قربانیوں کی تعریف کرتے ہوئے تعاون فراہم کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔ فریقین نے کہا سی پیک کی ترقی کیلئے اقدامات مضبوط بنانے کیلئے جے سی سی افعال کو فائدہ پہنچانے کیلئے پرعزم ہیں۔
فریقین نے غزہ میں جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہوئے فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کا اعادہ کیا ۔مزیدبراں صدر زرداری نے وزیر اعظم لی چیانگ سے ملاقات میں پائیدار اور گہری شراکت داری پر روشنی ڈالی۔
اعلامیہ کے مطابق دونوں ممالک کے رہنماؤں کی نسلوں نے دوستی کو مضبوط کیا۔مزیدبراں پاک، چین مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب ہوئی۔ جس میں ٹھٹھہ سیمنٹ کمپنی اور چنگ گانگ کنسٹرکشن گروپ کے مابین دستخط کئے گئے۔
پاکستان میں سیمنٹ کی پیداوار میں 5000 ٹن یومیہ اضافے کیلئے پروڈکشن لائن لگائی جائے گی۔ سندھ کے محکمہ توانائی اور منگ یانگ قابل تجدید توانائی کمپنی کے مابین، کوئلے کی گیسی فکیشن اور یوریا کے پیداواری پلانٹ کے منصوبے کی یاد داشت پر بھی دستخط کئے گئے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پر اتفاق
پڑھیں:
ایران امریکا مذاکرات: فریقین کا جوہری معاہدے کے لیے فریم ورک تیار کرنے پر اتفاق
ایران نے امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھنے کی امید ظاہر کی ہے، اور کہا ہے کہ روم میں ہونے والی بات چیت اچھے ماحول میں ہوئی۔ اور دونوں ممالک نے جوہری معاہدے کے لیے ایک فریم ورک تیار کرنے کے لیے کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
روم میں ہونے والے ایران امریکا جوہری مذاکرات میں ایران کی جانب سے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سربراہی کی، جبکہ واشنگٹن کی جانب سے امریکی مندوب برائے مشرقِ وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے اپنی حکومت کی نمائندگی کی۔
یہ بھی پڑھیں ایران اور امریکا کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا پہلا دور ختم
ایک ہفتہ قبل عمان کے دارالحکومت مسقط میں دونوں فریقین کے درمیان بالواسطہ مذاکرات ہوئے تھے۔ امریکا اور ایران کے درمیان 2018 کے بعد یہ اعلیٰ سطح کا رابطہ ہوا ہے۔
امریکا سمیت مغربی ممالک کی جانب سے ایران پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ اس کی جانب سے جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، لیکن تہران نے ہمیشہ اس کی تردید کرتے ہوئے کہاکہ اس کا جوہری پروگرام پرامن اور سول مقاصد کے لیے ہے۔
1979 میں جب ایران میں اسلامی انقلاب آیا، اس وقت سے لے کر اب تک امریکا اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات منقطع ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے جب جنوری میں دوسری مدت کے لیے عہدہ صدارت سنبھالا تو انہوں نے ایران کے لیے زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی دوبارہ نافذ کی اور مارچ میں سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو ایک خط لکھ کر جوہری مذاکرات کی بحالی کی تجویز دی، ساتھ ہی دھمکی بھی دی کہ سفارت کاری ناکام ہونے کی صورت میں فوجی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔
مسقط میں ہونے والے امریکا ایران رابطے کے بعد ایک روز قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ میں ایران کے خلاف فوجی آپریشن کا استعمال کرنے میں جلد بازی نہیں کررہا، کیوں کہ مجھے لگتا ہے کہ ایران بات کرنا چاہتا ہے۔
آج کے مذاکرات کے بعد ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اگر امریکا غیر معقول اور غیر حقیقی مطالبات سے باز رہے تو پھر معاہدہ ہو سکتا ہے۔ آج کے مذاکرات میں فریقین نے ممکنہ جوہری معاہدے کے لیے ایک فریم ورک تیار کرنے کے لیے کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ یورینیم افزودگی کے ایران کے حق پر کوئی بات چیت نہیں ہو سکتی، جبکہ وٹکوف نے مطالبہ کیا ہے کہ اس عمل کو مکمل طور پر بند کیا جائے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہاکہ ہم متعدد اصولوں اور اہداف پر کچھ پیش رفت کرنے میں کامیاب رہے، اور بالآخر ایک بہتر تفہیم تک پہنچ گئے۔
انہوں نے کہاکہ اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ مذاکرات جاری رہیں گے اور اگلے مرحلے میں جائیں گے، جس میں ماہرین کی سطح کے اجلاس بدھ کو عمان میں شروع ہوں گے۔ ماہرین کو موقع ملے گا کہ وہ معاہدے کے لیے ایک فریم ورک ڈیزائن کرنا شروع کر سکیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ اعلیٰ مذاکرات کار اگلے ہفتے کو عمان میں دوبارہ ملاقات کریں گے تاکہ ماہرین کے کام کا جائزہ لیا جا سکے اور اس بات کا اندازہ لگایا جا سکے کہ یہ ممکنہ معاہدے کے اصولوں کے ساتھ کس حد تک مطابقت رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں مذاکرات سے قبل امریکا کا مزید ایرانی اداروں کیخلاف پابندیوں کا اعلان
واضح رہے کہ مذاکرات کے بعد امریکا کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اتفاق امریکا امریکی صدر ایران جوہری مذاکرات ڈونلڈ ٹرمپ فریم ورک مذاکرات وی نیوز