حرا مانی کے ڈانس پر رجب بٹ کو پیسے لٹاتے دیکھ کر صارفین شدید برہم
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
پاکستانی اداکارہ حرا مانی اور معروف یوٹیوبر رجب بٹ کا نیا گانا ریلیز ہوتے ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا لیکن گانے کی ویڈیو پر مداحوں کی تنقید بھی جاری ہے۔
اداکارہ حرا مانی اور رجب بٹ کا نیا گانے کچھ عرصے سے خبروں میں تھا، اور گانے کی شوٹنگ کے دوران بنائی گئی حرا مانی اور رجب بٹ کی چٹ پٹی باتیں بھی خوب وائرل ہوئی تھیں۔
را مانی نے شوٹنگ سیٹ پر رجب بٹ سے فرمائش کی تھی کہ ’’مجھے امیر بنادو‘‘۔ اور رجب بٹ نے بھی حرا مانی کو یوٹیوب چینل کھولنے پر لاکھوں سبسکرائبرز گفٹ دینے کا وعدہ کیا تھا۔
یہ خبر بھی پڑھیے: حرا مانی کی رجب بٹ سے انوکھی اپیل، رجب نے بڑا تحفہ دینے کا اعلان کردیا
اور اب دونوں کا گانا ریلیز ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین اس کی ویڈیو پر سخت تنقید کررہے ہیں کیونکہ انھیں حرا مانی کا گانے میں کردار ایک آنکھ نہیں بھایا ہے۔
حرا مانی نے اس گانے کی ویڈیو میں ایک رقاصہ کا کردار ادا کیا ہے جبکہ رجب بٹ ایک گینگسٹر ہیں۔
حرا مانی کے رقص کے دوران رجب بٹ اس پر پیسے لٹا رہے ہیں۔ حرا مانی کو رقاصہ کے روپ میں دیکھ کر صارفین تلملا اٹھے اور ان مناظر پر خوب تنقید کی جارہی ہے۔
یاد رہے کہ اس گانے کے گلوکار حمزہ ملک ہیں اور اس گانے کو یوٹیوب پر ریلیز ہونے کے چند گھنٹوں میں ہی لاکھوں ویوز حاصل ہوچکے ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
غزہ جنگ کے خلاف احتجاج پر امریکہ میں قید خلیل، نومولود بیٹے کو نہ دیکھ سکے
اسرائیل کی ڈیڑھ سال سے زائد عرصے سے غزہ میں جاری جنگ اور اس کے نتیجے میں ہونے والی فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف کولمبیا یونیورسٹی میں احتجاج کرنے پر امریکی جیل میں قید محمود خلیل اپنے بیٹے کی ولادت کے موقع پر بھی جیل سے باہر آ کرنومولود کو نہ دیکھ سکے۔
اسرائیلی جنگ کی مخالفت اور فلسطینیوں کی حمایت کے لیے احتجاج کو امریکی صدر کے مشیران یہود دشمنی قرار دیتے ہیں۔ تاہم احتجاج کرنے والے فلسطینی اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔
امریکہ کے علاوہ یورپی ملکوں میں بھی اسرائیل کی غزہ جنگ کی مخالفت اور فلسطینی بچوں اور عورتوں کی ہزاروں کی تعداد میں ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کو یہود دشمنی ہی قرار دیا جاتا ہے۔
ادھر اسرائیل بھی ایسے احتجاج پر ناپسندیدگی ظاہر کرتا ہے جس میں کوئی احتجاجی غزہ کے ہلاک شدہ فلسطینی بچوں کی تصاویر اٹھا کر لانے کی کوشش کرتا ہے۔
محمود خلیل کو بھی فلسطینیوں کے لیے آواز اٹھانے کے اسی جرم میں امریکی امیگریشن حکام نے آٹھ مارچ سے حراست میں لے رکھا ہے۔ امریکی حکام اس کے باوجود محمود خلیل کو امریکہ سے ڈی پورٹ کرنے کا فیصلہ کیے ہوئے ہیں کہ محمود خلیل کی اہلیہ نور عبداللہ امریکی شہری ہیں اور اپنی اہلیہ کی وجہ سے وہ امریکہ میں رہنے کا حق رکھتے ہیں۔
ان کی اہلیہ نور عبداللہ نے پیر کے روز بتایا ہے کہ امریکہ کے متعلقہ حکام نے بیٹے کی پیدائش کے موقع پر محمود خلیل کو عارضی طور پر رہا کرنے سے بھی انکار کر دیا کہ وہ اپنے نومولود بیٹے کو دیکھ سکتے ۔
خلیل نیو یارک کی کولمبیا یونیورسٹی کے طالبعلم ہیں اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف امریکہ میں احتجاج کرنے والوں میں نمایاں رہے ہیں۔ نور عبداللہ کے مطابق ‘آئی سی ای’ نامی ادارے نے ان کے شوہر کو اپنے خاندان کے لیے اس اہم موقع پر بھی عارضی رہائی دینے سے انکار کر دیا ہے۔
نور عبداللہ نے اس انکار پر اپنے بیان میں کہا’ آئی سی ای’ نے عارضی رہائی سے انکار کر کے مجھے ، محمود اور ہمارے نومولود کو سوچ سمجھ کر اذیت میں ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ اس وجہ سے میرے نومولود بیٹے نے دنیا میں آنے کے بعد پہلا دن ہی اپنے والد کے بغیر دیکھا۔ میرے لیے بھی یہ بہت تکلیف دہ صورت حال ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے ہم سے یہ ہمارے قیمتی اور خوبصورت لمحات چھین لیے ہیں۔ تاکہ محمود کو فلسطینیوں کی آزادی کی حمایت کرنے سے خاموش کرا سکیں۔
یاد رہے خلیل کی اہلیہ نے بچے کو نیو یارک میں جنم دیا ہے جبکہ خلیل کو نیو یارک سے ایک اور امریکی ریاست میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ تاکہ انہیں اس جج کی عدالت میں پیش کرنا ممکن ہو سکے جو ٹرمپ کی حالیہ کریک ڈاؤن پالیسی کا حامی ہو۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نےحال ہی میں ایک بیان میں کہا تھا کہ 1950 کے قانون کے تحت امریکہ کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اس غیر ملکی کو ڈی پورٹ کر دے جو امریکی خارجہ پالیسی سے اختلاف رکھتا ہو۔ تاہم روبیو نے یہ بھی کہا امریکہ میں اظہار رائے کی پوری آزادی ہے
Post Views: 1