پاکستانی کھلاڑیوں کی آئی پی ایل شمولیت کا انحصار فرنچائزز پر ہے
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
ممبئی (اسپورٹس ڈیسک )بھارتی کرکٹ بور ڈ بی سی سی آئی) کے نائب صدر راجیو شکلا نے کہا ہے کہ پاکستانی کھلاڑیوں کی آئی پی ایل شمولیت کا انحصار فرنچائزز پر ہے،پاک بھارت دوطرفہ سیریز کیلئے حکومت کی طرف سے اجازت نہیں ۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ایک پوڈ کاسٹ کے دوران راجیو شکلا سے یہ سوال پوچھا گیا کہ آیا پاکستانی کھلاڑی دوبارہ کبھی آئی پی ایل میں کھیل سکیں گے؟ اس پر بی سی سی آئی کے سینیئر ایڈمنسٹریٹر راجیو شکلا نے فرنچائزز کو اس کا ذمہ دار قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی کمنٹیٹرز اور امپائرز کو ہم نے آئی پی ایل میں شامل کیا، البتہ جہاں تک کھلاڑیوں کا تعلق ہے اس کا انحصار فرنچائزز پر ہے۔راجیو شکلا نے مزید کہا کہ فرنچائزز پاکستانی کھلاڑیوں کو منتخب نہیں کرتیں اور ہم بھی انہیں نیلامی کی فہرست میں شامل نہیں کرتے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا فرنچائزز نے کبھی پاکستانی کھلاڑیوں کی شمولیت کے حوالے سے بات کی؟، تو راجیو شکلا نے کہا کہ کچھ فرنچائزز پاکستانی کھلاڑیوں کے حوالے سے بات کرتی ہیں لیکن مجموعی طور پر ان کو شامل کرنے کے حوالے سے حالات مشکل نظر آ رہے ہیں۔اس کے علاوہ راجیو شکلا نے پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ سیریز کے مستقبل پر بھی بات کی۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں حکومت کی طرف سے اجازت نہیں ہے۔ فی الحال نیوٹرل وینیو پر بھی دو طرفہ سیریز کرانے کی اجازت نہیں ہے۔راجیو شکلا کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد ایک دوسرے کے ملک میں کھیلنا ہے، لیکن اس کے لیے حکومت کی اجازت اور سکیورٹی کلیئرنس ضروری ہے۔ سری لنکن ٹیم پر حملے کے واقعے نے سب کچھ خراب کر دیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستانی کھلاڑیوں راجیو شکلا نے آئی پی ایل نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
کیا 67 ہزار پاکستانی عازمین حجاز مقدس نہیں جاسکیں گے؟ حج آرگنائزرز کا اہم بیان آگیا
محمد سعید نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ سعودی ڈیجیٹل سسٹم نسک کی ٹائم لائن گزشتہ سال کے مقابلے میں ایک ماہ پہلے ہی درخواستوں کے لیے بند کردی گئی اس وجہ سے انھیں رہ جانے والے عازمین حج کے ویزا کے حصول کے لیے 72 گھنٹوں کی مہلت دی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ 67 ہزار عازمین حج کے حجاز مقدس روانگی اور حج سے محروم ہونے کے خدشات پیدا ہو گئے، حج کی سعادت کے لئے زندگی بھر کی جمع پونجی داؤ پر لگ گئی، حج آرگنائزر ایسوسی ایشن نے سفارتی سطح پر سعودی حکومت سے بات کرنے کی اپیل کردی۔ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حج آرگنائزر ایسوسی ایشن آف پاکستان کے میڈیا کوآرڈی نیٹر محمد سعید نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ سعودی ڈیجیٹل سسٹم نسک کی ٹائم لائن گزشتہ سال کے مقابلے میں ایک ماہ پہلے ہی درخواستوں کے لیے بند کردی گئی اس وجہ سے انھیں رہ جانے والے عازمین حج کے ویزا کے حصول کے لیے 72 گھنٹوں کی مہلت دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ٹوٹل کوٹا 179210 ہے جو کہ 50 فیصد سرکاری اور 50 فیصد پرائیوٹ سیکٹر پر مشتمل ہے ابھی تک صرف 23000 حج کنفرم ہیں ہے اور 67000 کا کنفرم نہیں ہے جس میں سے 13000 عازمین سسٹم سے ہی آؤٹ ہیں، 2024ء تک سعودی تعلیمات میں ہمیشہ ٹائم لائن میں تخفیف ہوتی رہی، اس سال سعودی ٹائم لائن میں اب تک کوئی تخفیف نہیں دی گئی۔
چئیرمین حج آرگنائزر زعیم اختر صدیقی کا کہنا تھا کہ 27 نومبر 2024ء کو حکومت پاکستان نے حج پالیسی جاری کی، وزارت مذہبی امور نے صرف گورنمنٹ حج اسکیم کے حجاج کو قسط وار ادائیگی پر حج درخواستوں کی وصولی شروع کی جو کہ 28 نومبر سے 25 مارچ تک وقفہ وقفہ تک جاری رہی، 14 جنوری کو وزارت مذہبی امور کی جانب سے پرائیوٹ سیکٹر کو باقاعدہ حج درخواستوں کی وصولی کی اجازت دی گئی، 8 جنوری کو پرائیوٹ سیکٹر کے حج پیکیجز کی جزوی منظوری دی گئی جس میں خامیوں کو درست کرتے ہوئے 18مارچ کو دیکھ فائنلائز ہوئے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی ٹائم لائن 21 فروری تک تھی اور اس کے بعد سسٹم بند ہوگیا کچھ تاخیر ہوئی جو کہ محکموں کے انتظامی امور کی وجہ سے تھی، ایس ای سی پی منظوری اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو فہرست بھیجے میں 2 ماہ کا وقت لگ گیا، عازمین حج کی حجاز مقدس روانگی کے لیے جمع کروائی گئی رقم کا حجم مجموعی طور پر 50 ارب روپے کا ہے، جس کی فوری واپسی کا معاملہ بھی کھٹائی میں پڑگیا۔