خیبر پختونخوا سے اسلام آباد پر مسلح حملے آج بھی جاری ہیں، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
خواجہ آصف(فائل فوٹو)۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ 77 سال کی تاریخ میں کسی لیڈر یا جماعت نے ملک کی اساس کو نشانہ نہیں بنایا، یہ قومی شناخت کے نشان اور مشترک اثاثے ہوتے ہیں۔ خیبر پختونخوا سے اسلام آباد پر مسلح حملے آج بھی جاری ہیں۔
ایک بیان میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ذوالفقار بھٹو شہید ہوئے، نصرت بھٹو، بے نظیر بھٹو قید ہوئیں۔ نواز شریف، شہباز شریف قید ہوئے، خاندان سمیت جلا وطن ہوئے، آصف زرداری عرصہ دراز قید رہے، درمیان میں میثاق جمہوریت نے وقفہ دیا۔
وزیر دفاع نے کہا 2018 کے بعد نواز شریف شہباز شریف، مریم نواز، حمزہ شہباز قید ہوئے۔ آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کو قید کیا گیا۔
انھوں نے کہا بانی پی ٹی آئی بد ترین حکمرانی کے بعد عدم اعتماد کی تحریک سے فارغ کیے گئے تو انھوں نے بغاوت کر دی، 9 مئی برپا کیا، وطن کی اساس کو للکارا۔ دفاع کی علامتوں کو نشانہ بنایا گیا، شہداء کی یادگاروں پر حملہ آور ہوئے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ دفاعی اداروں کی تضحیک شروع کی گئی جو آج بھی جاری ہے، خیبر پختونخوا سے اسلام آباد پر مسلح حملے آج بھی جاری ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ 75 سال میں جو بھی ہوا سیاسی لیڈروں نے جیسی بھی سیاست کی لیکن حدود کا تعین رہا، کسی نے 9 مئی برپا کرنے کا سوچا بھی نہیں۔ آزمائش آئی تو وقار کے ساتھ اس کا سامنا کیا، وقت نے ساتھ دیا تو اقتدار میں واپس آئے۔
انھوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے بد ترین کرپشن اور سیاسی حریفوں کو ٹارگٹ کیا۔ ملک کو دیوالیہ کرنے کی پوری کوشش کی، اس سب کے بعد اکاموڈیشن کی امید رکھنا اور کہنا 99 فیصد مطالبات منظور ہو گئے۔ احمقوں کی جنت میں کوئی رہنا چاہے تو کسی کو کیا اعتراض ہو گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: آج بھی جاری خواجہ ا صف وزیر دفاع خواجہ آصف پی ٹی آئی نے کہا
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کی سمری منظوری کی حیران کن سپیڈ، صرف ایک دن میں 8 سرکاری کام ہوئے
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 اپریل 2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کی سمری منظوری کے حوالے سے حیران کن سپیڈ کا انکشاف ہوا ہے اور اس مقصد کے لیے صرف ایک ہی دن میں 8 سرکاری کام ہوگئے۔ کورٹ رپورٹر ثابق بشیر کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی ٹرانسفر سے متعلق سمری منظوری کی سپیڈ کے حوالے سے حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی سمریز کی تفصیلات سامنے آئی ہیں، جس سے پتا چلا ہے کہ صرف یکم فروری کے ایک ہی دن میں 8 کام ہوئے ذرا ملاحظہ کریں اور کتنے ہائی لیول کے دفاتر اس میں شامل تھے۔ بتایا گیا ہے کہ (1) سیکریٹری قانون نے اس وقت کے چیف جسٹس عامر فاروق کو تین ججز کی اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر کی مشاورت کے لیے لکھا، (2) چیف جسٹس عامر فاروق نے اپنے رجسٹرار آفس کے ذریعے اس مشاورت کا جواب وزارت قانون کو ارسال کیا، (3) وزارت قانون نے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کو مشاورت کے لیے لکھا، (4) چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے مشاورت میں اپنی رائے وزارت قانون کو رجسٹرار آفس کے ذریعے ارسال کی۔(جاری ہے)
معلوم ہوا ہے کہ (5) وزارت قانون نے چار ہائیکورٹس کے چیف جسٹس اور چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی مشاورت کے بعد اس حوالے سے سمری وزیراعظم کو ان کے سیکرٹری کے ذریعے بھیجی، (6) وزیر اعظم نے سمری کا حوالہ دے کر صدر کو سفارش ارسال کردی، (6) صدر نے وزیر اعظم کی سفارش پر ججز ٹرانسفر کرنے کی منظوری دی، (7) صدر کی منظوری کے بعد گزٹ نوٹیفکیشن جاری ہوا، (8) وزارت قانون نے تین ٹرانسفر ججز کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔