اپنے بیان میں ترجمان حکومت بلوچستان نے بتایا کہ کوئٹہ سے لاہور، اسلام آباد بس سروس کی بحالی کیلئے مالکان سے بات چیت جاری ہے اور اس سلسلے میں مثبت پیش رفت ہو رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت بلوچستان کا کہنا ہے کہ بلوچستان سے پنجاب ٹرانسپورٹرز کے مسائل حل کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ عوام اور ٹرانسپورٹرز کی مشکلات سے آگاہ ہیں۔ ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے کہا ہے کہ کوئٹہ سے لاہور، اسلام آباد بس سروس کی بحالی کے لئے مالکان سے بات چیت جاری ہے اور اس سلسلے میں مثبت پیش رفت ہو رہی ہے۔ حکومت ٹرانسپورٹرز کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہے اور ان کے حل کے لئے سنجیدہ اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے سرحدی علاقوں میں ٹرانسپورٹرز کے بعض تحفظات موجود ہیں، جنہیں دونوں صوبوں کی مشاورت سے حل کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ انتظامی امور سے متعلق قابل حل مسائل پر بات چیت جاری ہے، تاکہ دونوں صوبوں کے درمیان ٹرانسپورٹ کے معاملات کو بہتر انداز میں چلایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹرز پر واضح کر دیا گیا ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ میں کسی بھی قسم کی غیر قانونی اشیاء کی اسمگلنگ قابل قبول نہیں ہوگی۔ اس حوالے سے قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گے اور کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ترجمان نے بتایا کہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، کمشنر کوئٹہ اور ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کی ٹرانسپورٹرز سے ملاقات ہوئی، جس میں ان کے مطالبات اور مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ٹرانسپورٹرز کے کچھ مطالبات وفاقی اداروں سے متعلق ہیں، جنہیں متعلقہ حکام کے سامنے رکھا جائے گا، تاکہ ان کا مناسب حل نکالا جا سکے۔ کمشنر کوئٹہ ڈویژن حمزہ شفقات نے کہا کہ ٹرانسپورٹرز کا ایک مطالبہ ژوب کے علاقے میں گزشتہ روز مشتعل ہجوم کے ہاتھوں جلائی جانے والی بس کے معاوضے سے متعلق ہے۔ اس مسئلے کے حل کے لئے کمشنر ژوب ڈویژن سے رابطہ کیا جا رہا ہے اور اس پر غور کیا جا رہا ہے کہ متاثرہ فریق کو کس طرح ریلیف فراہم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹرز سے بات چیت جاری ہے اور قابل عمل مطالبات پر عمل درآمد کے لئے سنجیدہ اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ حکومت عوامی مسائل کے حل کے لئے مخلص ہے، لیکن ٹرانسپورٹرز کو بھی سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور عوامی مشکلات کا احساس کرنا چاہئے۔ ٹرانسپورٹ سیکٹر میں بہتری کے لئے ہر ممکن اقدام اٹھایا جا رہا ہے، تاکہ مسافروں اور ٹرانسپورٹرز دونوں کو بہتر سہولیات فراہم کی جا سکیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بات چیت جاری ہے ٹرانسپورٹرز کے ہے اور نے کہا کے لئے

پڑھیں:

متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ 20 سے 21 اپریل تک پاکستان کا دورہ کرینگے

اسلام آباد:

متحدہ عرب امارات کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زید النہیان 20 سے 21 اپریل تک پاکستان کا سرکاری دورہ کریں گے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یہ اعلیٰ سطحی دورہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان گہرے اور برادرانہ تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔ باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے دونوں ممالک کے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا جائے گا۔

دورے کے دوران شیخ عبداللہ بن زید النہیان پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سے بات چیت کریں گے۔ ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا۔

سرکاری دورے کے دوران تجارت اور سرمایہ کاری، توانائی تعاون، علاقائی سلامتی اور عوام سے عوام کے روابط پر بات چیت کی جائے گی۔

یہ دورہ دونوں فریقین کو باہمی دلچسپی اور تشویش کی علاقائی اور عالمی پیش رفت پر تبادلہ خیال کرنے کا موقع بھی فراہم کرے گا۔

شیخ عبداللہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے بھی ملاقات کریں گے۔ ملاقات خطے میں امن اور خوشحالی کے مشترکہ وژن کی توثیق کرے گی۔

شیخ عبداللہ بن زاید النہیان کا دورہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے دیرینہ تعلقات کو مزید مستحکم کرے گا جبکہ مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے میں مدد دے گا جس سے دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ پہنچے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب پر فیصلہ ہو چکا، حتمی فیصلہ جاری نہیں کرینگے:چیف الیکشن کمشنر
  • کوئٹہ: افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کنٹینر سے 2600 کلو افیون برآمد
  • شہباز شریف بلوچستان میں موٹر وے کا افتتاح ضرور کرینگے، بنے گی نہیں: مفتاح اسماعیل 
  • کوئٹہ، ملی یکجہتی کونسل کا فلسطین کی حمایت میں 26 اپریل کو احتجاج کا اعلان
  • جے یو آئی بلوچستان کا فلسطین کے حق میں ملین مارچ نکالنے کا اعلان
  • وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی کل گلگت بلتستان کا دورہ کرینگے
  • کوئٹہ میں افغان مہاجرین کی تذلیل کی جا رہی ہے، سماجی و سیاسی رہنماء
  • متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ 20 سے 21 اپریل تک پاکستان کا دورہ کرینگے
  • بلوچستان: موسم خشک اور گرم رہنے کی پیش گوئی
  • بلوچستان کے مسائل کا حل کیسے ممکن، کیا پیپلزپارٹی نے صدارت کے بدلے نہروں کا سودا کیا؟