پی ٹی آئی کی ڈونلڈ ٹرمپ سے امیدیں، شاہ محمود قریشی کیا کہتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پارٹی کی ڈونلڈ ٹرمپ سے امیدیں لگانے کی پالیسی درست نہیں تھی۔
شاہ محمود قریشی نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے آرمی چیف کو لکھے خط سے متعلق سنا ہے خط دیکھا نہیں، نیت کو دیکھا جانا چاہیے اگر نیت معاملات سلجھانے کی ہے تو اسے مثبت لیا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: مذاکرات کی ضرورت پاکستان کو ہے، تحریک انصاف کو نہیں، شاہ محمود قریشی
وائس چیئرمین کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی چاہتے ہیں کہ معاملات سلجھیں، انہوں نے خط میں وجوہات اور تجاویز بیان کی ہیں اسے مثبت انداز میں دیکھا جائے اور ان کا خط پاکستان کے مسائل کے حوالے سے ہے۔
شاہ محمود قریشی کنے نفرت مٹانے اور خلیج کم کرنے کی ضرورت ہے ، اس وقت قومی ایجنڈے کی ضرورت ہے ایک بڑا قومی معاہدہ ہونا چاہیے، تمام جماعتیں ایک آزادانہ اور خود مختار الیکشن کمیشن پر اتفاق کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے مل کر جمہوریت کو نقصان پہنچایا اور انہوں نے پیکا ترمیم کرکے ملک میں آزادی اظہار رائے کا گلا گھونٹ دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پارٹی قیادت کو ٹکراؤ کے بجائے سیاسی مذاکرات کرنے کی تجویز دی ہے، شاہ محمود قریشی
شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ لوگوں کو بلاوجہ ٹرمپ سے توقعات نہیں باندھنی چاہئیں، پارٹی کی ڈونلڈ ٹرمپ سے امیدیں لگانے کی پالیسی درست نہیں تھی،لوگوں کو بلا وجہ ڈرمپ سے توقعات نہیں باندھنی چاہیے، ہمیں رہائی اپنے موقف اور مقدمات کی پیروی سے مل سکتی ہے،اپنی قبر کی گواہی دے کر کہتا ہوں کہ میں نو مئی کے مقدمے میں بے قصور ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں اصلاحات کےلیے قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے، کوئی انفرادی شخص چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتا، موجودہ قیادت دل اور دماغ سے ملک کا سوچے۔ اس وقت قومی ایجنڈے کی ضرورت ہے، ایک بڑا قومی معاہدہ ہونا چاہیے۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو 73 کا آئین بنانے اور آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کو آئین کا حلیہ بگاڑنے پر یاد رکھا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: اگر ہم گناہ گار ہیں تو ہمیں سزا دیں، یہ قوم کا وقت ضائع کر رہے ہیں، شاہ محمود قریشی
وائس چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ عمران خان چاہتے ہیں کہ معاملات سلجھیں، سوچنا ہوگا کہ ہم اس دلدل سے کیسے نکلیں، ہم دلدل میں دھنستے چلے جا رہے ہیں، اس وقت اگر کوئی معقول بات کرتا ہے تو اس کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
عمران خان نے خط میں وجوہات اور تجاویز بیان کی ہیں اس کو مثبت انداز میں دیکھا جائے، عمران خان کا خط پاکستان کے مسائل کے حوالے سے ہے، تہیہ کیا ہے کہ عمران خان کو صحیح مشورہ دوں گا چاہے وہ پسند کرے یا نہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ایمانداری سے راستہ نکالنا ہوگا گھر ہمارا جل رہا ہے درد بھی ہمیں ہونا چاہیے، عمران خان نے مذاکراتی کمیٹی بنا کر سیاسی جماعتوں سے بات چیت کرنے کی لچک دکھائی مگر نتیجہ کیا نکلا مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات ہی نہیں کروائی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آرمی چیف آصف علی زرداری بلاول بھٹو پی ٹی آئی خط ڈونلڈ ٹرمپ شاہ محمود قریشی عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا رمی چیف ا صف علی زرداری بلاول بھٹو پی ٹی ا ئی ڈونلڈ ٹرمپ شاہ محمود قریشی شاہ محمود قریشی نے کی ضرورت ہے ڈونلڈ ٹرمپ پی ٹی ا ئی انہوں نے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
26 ویں آئینی ترمیم کے بعد مزید کسی ترمیم کی ضرورت نہیں: اعظم نذیر تارڑ
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26 ویں ترمیم ڈھانچہ جاتی اصلاحات تھیں جو کہ نظام کی بہتری کے لیے کی گئی، میرے خیال میں 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد مزید کسی ترمیم کی ضرورت نہیں، تاہم کوئی نئی ترمیم خارج از امکان نہیں۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ جب آپ فوجی تنصینات پر حملے کریں گے تو پھول نہیں پہنائے جائیں گے، جب سرکاری املاک جلائیں گے، پولیس کی گاڑیاں جلائیں گے تو آپ کو پھول نہیں پہنائے جائیں گے۔انہوں نے کہا ہے کہ علم غیب کسی کے پاس نہیں، ضرورت کے تحت کل کو اگر کوئی چیز کرنا پڑی تو تمام اتحادی جماعتیں و پارلیمنٹ بیٹھ کر سوچیں گی۔اعظم نذیر نے کہا کہ عدالتیں کھلی ہوئی ہیں، روز مقدمات آتے ہیں، ہم بھی ریسیونگ اینڈ پر رہے ہیں، ہمارے کلائنٹ ملک کے سابق وزیراعظم تھے، ان کے لیے کبھی دروازے نہیں کھلتے تھے، وہ پیدل جاتے تھے، آج کل تو وی آئی پی ہیں، جن کے لیے عدالتوں کے دروازے کھل جاتے ہیں، وہ آکر بار تقاریب سے بھی خطاب کر جاتے ہیں۔وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ آئینی بنچ کے قیام سے روز مرہ کیسز میں کمی ہوئی ہے، بلوے، فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے پر پھولوں کے ہار تو نہیں پہنائے جائیں گے، ایسے ملزمان کو قانونی کارروائی کا سامنا تو کرنا پڑے گا، عدالتیں جو فیصلہ کریں گی اس پر سر تسلیم خم کریں گے۔انہوں نے کہا کہ میں تو بطور وفاقی وزیر بھی پیدل ہائیکورٹ جانا زیادہ پسند کرتا ہوں، کہتا ہوں قانون کی عملداری ہو۔ان کا کہنا تھا کہ خواہش ہے کہ کراچی کی طرح لاہور میں بھی ایک ہی جگہ عدالتیں ہوں، اس کا سب سے زیادہ فائدہ بار اور پھر سائلین کو ہو گا، جوڈیشل افسران کے لیے بھی اس میں سہولت ہے۔اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا ہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے یہ پلان حکومت پنجاب کو بھیجا ہے، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اس کے لیے بالکل تیار ہیں۔