وزیراعظم کی ٹاسک فورس کا تعمیراتی شعبے کیلیے ریلیف پیکج، تجاویز ایف بی آر کے سپرد
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
اسلام آباد: وزیراعظم کی جانب سے قائم کردہ ٹاسک فورس نے تعمیراتی شعبے کے لیے ایک مجوزہ ریلیف پیکج تیار کر لیا ہے، جس کے بعد وزارت ہاؤسنگ نے ان تجاویز کو ایف بی آر کے سپرد کر دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے دی گئیں تجاویزات میں پیکج میں ہاؤسنگ کے شعبے میں خریداروں کو ریلیف فراہم کرنے کی سفارش کی گئی ہے، جس کا مقصد تعمیراتی شعبے کی بحالی اور روزگار میں اضافے کو فروغ دینا ہے۔
اہم تجاویز میں شامل ہیں:
نان فائلرز کو ایک کروڑ روپے مالیت کی جائیداد خریدنے کی اجازت اور پراپرٹی کی فروخت پر عائد ٹیکس کی شرح کو نصف کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
جائیداد کی لین دین پر عائد مجموعی ٹیکس کی شرح کو 11 سے 14 فیصد سے کم کرکے 4 سے 4.
پیکج میں فائلرز کے لیے 5 کروڑ روپے کی پراپرٹی کو ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں شامل کرنے کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے،یہ پیکج تعمیراتی شعبے کی بحالی اور معیشت میں بہتری کے لیے ایک اہم قدم ثابت ہو سکتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تعمیراتی شعبے کرنے کی کے لیے
پڑھیں:
کے پی حکومت کا صحت کارڈ میں مزید سہولیات شامل کرنے کا فیصلہ
پشاور(نیوز ڈیسک) خیبر پختونخوا حکومت نے صحت کارڈ میں ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ سروسز مفت فراہم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
مشیر اطلاعات کے پی حکومت بیرسٹر سیف نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وژن کے مطابق صوبائی حکومت نے صحت کارڈ سے متعلق ایک اور انقلابی قدم اٹھایا ہے۔
بیرسٹر سیف نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی زیرِ صدارت اجلاس میں ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ سروسز میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا، گردے، جگر اور بون میرو ٹرانسپلانٹ کا خرچ حکومت برداشت کرے گی۔
انہوں نے بتایا کہ منشیات کے عادی افراد کی بحالی کو بھی جلد صحت کارڈ میں شامل کیا جائے گا، کوکلئیر امپلانٹ کا خرچ بھی حکومت اٹھائے گی۔
مشیر اطلاعات کے مطابق اجلاس میں علاج، تحقیق اور صنعتی مقاصد کیلیے کینابیس پلانٹ قواعد کی منظوری دی گئی۔
نومبر 2024 میں وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت محکمہ صحت کا اجلاس ہوا تھا جس میں صحت کارڈ اسکیم میں مزید اسپتالوں کی شمولیت پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
اجلاس میں دور افتادہ اضلاع میں اسپتالوں کی آؤٹ سورسنگ، اصلاحات و دیگر امور پر غور کیا گیا تھا اور پہلے سے آؤٹ سورس سرکاری اسپتالوں کے بقایاجات کی ادائیگیوں و دیگر امور کا جائزہ لیا گیا تھا۔
وزیر اعلیٰ نے محکمہ خزانہ کو اسپتالوں کے بقایاجات فوری ادا کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ مزید اسپتالوں کی آؤٹ سورسنگ کیلیے آئندہ ماہ تجاویز پیش کی جائیں۔
اسپتالوں کی آؤٹ سورسنگ آسان بنانے کیلے قوانین میں ترامیم کا بھی فیصلہ کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: ایم کیوایم کا گلگت بلتستان انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کا فیصلہ