اجے دیوگن کے ساتھ پہلی فلم کرنے والا وہ اداکار جس نے مذہب کے خاطر شوبز کو خیرباد کہہ دیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
مذہب کے خاطر کئی اداکاراؤں کو شوبز کی دنیا سے کنارہ کشی اختیار کرتے تو ہم نے دیکھا ہے مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ بالی ووڈ کے ایک ایسے اداکار بھی ہیں جنہوں نے مذہب کے خاطر شوبز کو خیرباد کہہ دیا تھا اور اب وہ مولانا ہیں۔
یہاں بات ہورہی ہے مشہور بالی ووڈ فلم ’پھول اور کانٹے‘ سے 1991 میں اداکاری کی دنیا میں قدم رکھنے والے عارف خان نے شوبز کی دنیا کو خیرباد کہہ کر مذہبی راہ اختیار کر لی تھی۔
اس فلم میں نہ صرف اجے دیوگن نے اپنا ڈیبیو کیا تھا بلکہ وِلن کا کردار ادا کرنے والے عارف خان نے بھی پہلی بار فلمی دنیا میں قدم رکھا تھا۔
حال ہی میں عارف خان نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو شیئر کی ہے، جس کا عنوان تھا ’جناب عارف خان صاحب (سابق بالی ووڈ اداکار)‘۔ اس ویڈیو میں انہوں نے اپنی زندگی کے اہم فیصلے پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ کس طرح وہ روحانی سفر کی طرف مائل ہوئے اور اسے اپنانے میں کامیاب رہے۔
A post common by Arif Khan (@arifkhanofficial69)
ویڈیو میں عارف خان نے کہا ’آپ نے 1991 کی فلم ‘پھول اور کانٹے’ دیکھی ہوگی، جو بھارت میں بےحد مقبول ہوئی تھی۔ یہ میری اور اجے دیوگن کی پہلی فلم تھی۔ اُس وقت میری عمر 23 سال تھی اور میں جوانی کے جذبے سے بھرپور تھا۔ اس کے بعد میں نے 14 سے 15 مزید فلموں اور ٹی وی سیریلز میں کام کیا۔ میرے پاس عزت، دولت اور شہرت سب کچھ تھا، لیکن بعد میں اللہ نے مجھے سیدھا راستہ دکھایا، میری زندگی بدلی، اور آج میں یہاں ہوں۔‘
سابق اداکار نے مزید کہا کہ شوبز کی چمک دمک کے باوجود انہیں احساس ہوا کہ ان کی زندگی کا اصل مقصد کچھ اور ہے، جس کے بعد انہوں نے دین کی راہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
امریکی ٹیرف مذاکرات میں پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک خوشامد سے باز رہیں، چین کا انتباہ
بیجنگ (اوصاف نیوز)چین نے پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک کو سخت الفاظ میں خبردار کیا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ درآمدی ٹیکسوں (ٹیرف) سے متعلق مذاکرات کے دوران امریکا کی خوشامد کرنے سے گریز کریں..
چین کی وزارتِ تجارت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ”خوشامد سے کبھی امن حاصل نہیں ہوتا اور نہ ہی اس سے عزت کمائی جا سکتی ہے۔“یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی میڈیا رپورٹوں کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ دیگر حکومتوں پر چین کے ساتھ تجارت کو محدود کرنے کے بدلے میں درآمدی محصولات میں رعایت دینے کی پیشکش کرنے پر غور کر رہی ہے۔
اس سلسلے میں امریکا نے اپنے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کر دیا ہے۔ جاپان کا وفد گزشتہ ہفتے واشنگٹن کا دورہ کر چکا ہے، جبکہ جنوبی کوریا کے ساتھ مذاکرات رواں ہفتے شروع ہو رہے ہیں۔
چینی وزارتِ تجارت کے ترجمان نے واضح کیا کہ چین انصاف، بین الاقوامی تجارتی قواعد، اور کثیر الجہتی تجارتی نظام کا دفاع کرتا ہے اور تمام ممالک کو بھی یہی رویہ اپنانا چاہیے۔
واضح رہے کہ ”وال سٹریٹ جرنل“ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، امریکہ درجنوں ممالک پر دباؤ ڈالنے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ وہ چین کے ساتھ اپنی تجارتی سرگرمیاں محدود کریں، بصورتِ دیگر اُنہیں درآمدی ٹیرف سے استثنیٰ نہیں دیا جائے گا۔
دوسری جانب، جاپانی آن لائن ٹریڈنگ پلیٹ فارم ”مونیکس گروپ“ کے تجزیہ کار جیسپر کول نے کہا ہے کہ جاپان کے لیے امریکہ اور چین دونوں اہم تجارتی پارٹنر ہیں، جہاں اسے 20 فیصد منافع امریکہ اور 15 فیصد چین سے حاصل ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جاپان کسی بھی صورت میں ان دونوں بڑی معیشتوں میں سے کسی ایک کو چننا نہیں چاہے گا۔