UrduPoint:
2025-04-22@07:22:57 GMT

یو ایس ایڈ بند ہونے سے پاکستان میں لاکھوں متاثر ہوں گے

اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT

یو ایس ایڈ بند ہونے سے پاکستان میں لاکھوں متاثر ہوں گے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 فروری 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسری بار اقتدار سنبھالنے کے بعد امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کے فنڈز منجمد کر دیے ہیں۔ اس فیصلے نے دنیا کے متعدد ممالک کی طرح پاکستان میں بھی بہت سے حلقوں کو مایوسی اور بے یقینی میں مبتلا کر دیا ہے۔

پاکستان میں کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیمیں (این جی اوز) جو زیادہ تر یو ایس ایڈ کے فنڈز پر انحصار کرتی ہیں، اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے میں مشکلات کا سامنا کر رہی ہیں۔

ان میں سے کئی نے اپنی فلاحی سرگرمیاں روک دی ہیں اور پہلے مرحلے میں اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں ستر فیصد تک کمی کر دی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے ابتدائی طور پر یو ایس ایڈ کے فنڈز نوے دن کے لیے منجمد کیے ہیں اور اس دوران امریکی حکومت دنیا میں دی جانے والے امدادی رقوم کے استعمال کے حوالے سے جائزہ لے گی۔

(جاری ہے)

تفصیلی جائزے کے بعد ہی امریکی حکومت فیصلہ کرے گی کہ کس پراجیکٹ کے لیے فنڈنگ جاری رکھی جائے اور کس کی مالی امداد بند کر دی جائے۔

فری اینڈ فئیر الیکشن نیٹ ورک کے ترجمان رشید چوہدری کہتے ہیں، "یہ نوے دن نہایت اہم ہیں کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس مدت کے دوران منصوبوں کے مستقبل کا فیصلہ کرے گی۔ اس کے بعد ہی ہم اندازہ لگا سکیں گے کہ اصل نقصان کتنا ہو گا۔"

پاکستان سینٹر فلانتھروپی (پی ایس پی) کے ایک سروے کے مطابق پاکستان میں ایک لاکھ سے زیادہ رجسٹرڈ این جی اوز موجود ہیں۔

ان میں سے زیادہ تر فعال نہیں ہیں لیکن جو کام کر رہی ہیں وہ اصلاحات، ایڈووکیسی اور فلاحی شعبوں میں کام سرگرمیاں سر انجام دی رہی ہیں۔ ان میں صحت، استعداد کاری اور غربت کے خاتمے جیسے امور کر ترجیح دی جاتی ہے۔

رشید چوہدری نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ جو تنظیمیں اصلاحات اور ایڈووکیسی کے شعبے میں کام کر رہی ہیں وہ ضرور متاثر ہوں گی لیکن اتنی زیادہ نہیں جتنی کہ وہ تنظیمیں جو انسانی امداد کے منصوبوں پر کام کر رہی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا، "نہ صرف لوگ اپنی ملازمتیں کھو دیں گے بلکہ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ لاکھوں لوگ جو انسانی امدادی منصوبوں سے مستفید ہو رہے ہیں، وہ سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔"

کیا حکومت امریکی فنڈنگ کا خلا پورا کر سکتی ہے؟

حال ہی میں اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ نے خدشہ ظاہر کیا کہ پاکستان میں ساٹھ سے زائد صحت کی سہولیات بند کر دی جائیں گی، جس سے تقریباً سترہ لاکھ افراد متاثر ہوں گے، جن میں افغان باشندے بھی شامل ہیں۔

سماجی کارکن فرزانہ باری کہتی ہیں، "حکومت ان خدمات کا خلا پُر نہیں کر سکتی، جو این جی اوز ملک میں فراہم کر رہی تھیں۔ بہت سی این جی اوز صحت اور تعلیم کے شعبوں میں کام کر رہی ہیں اور فنڈز کی بندش ان تنظیموں سے مستفید ہونے والے لاکھوں افراد کو متاثر کرے گی۔"

فرزانہ باری کا کہنا ہے کہ حکومت تو فلاحی کاموں میں کوئی حصہ نہں ڈالتی اور این جی اوز کے بند ہونے سے وہ لوگ جو ان سے فائدہ اٹھاتے تھے بہت پریشان ہوں گے۔

ملازمین پر کیا فرق پڑے گا؟

اگرچہ این جی اوز کے منیجرز اور چیف ایگزیکٹوز کو ملازمتوں کے حوالے سے زیادہ تشویش نہیں ہے لیکن وہ فنڈز کی بندش کے معاشرے کے دیگر افراد پر ممکنہ منفی اثرات پر زیادہ فکر مند ہیں۔ این جی اوز میں کام کرنے والے افراد بھی البتہ اس وقت کافی پریشان ہیں۔

ایک این جی او سے وابستہ ایک کارکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈی ڈبلیو کو بتایا، "ہماری تنخواہ اس وقت ہماری سابقہ تنخواہ کے پچیس فیصد تک آ گئی ہیں، یعنی اگر میری تنخواہ چار لاکھ تھی تو وہ کم ہو کر ایک لاکھ ہو گئی ہے۔

اگر فنڈز بحال نہ ہوئے، تو ہمیں اپنی ملازمتیں کھو دینے کا بھی خوف ہے۔"

ماہرین کا کہنا ہے کہ اصلاحات کے شعبے میں کام کرنے والی این جی اوز کو اتنا نقصان نہیں ہو گا جتنا کہ ان تنظیموں کو ہو گا جو پاکستان کے غریب عوام کو براہ راست امداد فراہم کر رہی ہیں۔

رشید چوہدری کہتے ہیں، " فافن وکالت اور اصلاحات پر مبنی ایک تنظیم ہے، یقینی طور پر ہمارے لیے بھی مشکلات ہوں گی، حالانکہ ہم نے ابھی تک اپنے ملازمین کو برطرف نہیں کیا اور کسی طرح انتظام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن سب سے بڑی پریشانی ان تنظیموں کے لیے ہے، جو انسانی امدادی منصوبوں پر کام کر رہی ہیں۔

بہت سی این جی اوز نرم شرائط پر قرض بھی فراہم کرتی ہیں اور لوگوں کو غربت سے نکالنے کے لیے کام کرتی ہیں، ان کا کام بند ہونے سے ان سے مستفید ہونے والے افراد پر بہت اثر پڑے گا اور وہ لاکھوں میں ہیں۔

ماہرین یہ بھی سمجھتے ہیں کہ فنڈز کی بندش سے نہ صرف پاکستان متاثر ہوگا بلکہ وہ کئی غیر ملکی این جی اوز بھی نقصان اٹھائیں گی جو یو ایس ایڈ کے منصوبوں کے لیے مشاورتی خدمات فراہم کر رہی تھیں۔

فرزانہ باری کہتی ہیں، "کسی منصوبے کے لیے مختص شدہ تمام رقوم پاکستان میں خرچ نہیں کی جاتی بلکہ اس کا ایک چھوٹا حصہ پاکستان میں استعمال ہوتا ہے جبکہ زیادہ تر رقوم واپس یو ایس ایڈ کی ان تنظیموں کے پاس چلی جاتی ہے جو ان منصوبوں کے لیے مشاورتی خدمات فراہم کرتی ہیں۔"

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کام کر رہی ہیں پاکستان میں میں کام کر یو ایس ایڈ جی اوز متاثر ہوں فراہم کر سے زیادہ کرتی ہیں ہیں اور ہوں گے کے لیے

پڑھیں:

افغان مہاجرین کی باعزت واپسی، اپنی سرزمین ایک دوسرے کیخلاف استعمال نہیں ہونے دینگے، پاکستان افغانستان کا اتفاق

پاکستان اور افغانستان نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ دونوں ممالک اپنی سرزمین دہشتگردی کے لیے ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے دورہ کابل کے دوران اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقاتیں کی، اور تجارت کے فروغ سمیت دیگر اہم امور زیربحث آئے۔

یہ بھی پڑھیں وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی افغان وزیراعظم اور وزیر خارجہ سے ملاقات، سیکیورٹی اور تجارت پر گفتگو

اسحاق ڈار نے کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ افغان مہاجرین کو عزت کے ساتھ واپس بھیجا جائےگا، اگر اس حوالے سے کوئی شکایت ہوئی تو اس پر ایکشن لیا جائےگا۔

وزیر خارجہ نے کہاکہ افغان مہاجرین کے ساتھ ناروا سلوک کی شکایت کے لیے وزرات داخلہ ہیلپ نمبرجاری کرےگی۔

انہوں نے کہاکہ افغان مہاجرین سے جائیداد نہ خریدنے کے کوئی احکامات جاری نہیں کیے، اس معاملے پر کمیٹی قائم کردی ہے۔

انہوں نے کہاکہ طورخم بارڈر پر آئی ٹی سسٹم کوجلد فعال کیا جائے گا، افغان مہاجرین اپنی تمام ذاتی اشیا واپس لے جاسکیں گے۔

اسحاق ڈار نے کہاکہ افغانستان کسی کو بھی اپنی سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ کرنے دے، ہمسایہ ملک کے خلاف سرزمین استعمال کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائےگا۔

انہوں نے کہاکہ افغانستان کے ساتھ تجارت کے فروغ کے لیے بھی بات چیت ہوئی، اور تجارتی سامان کی نقل وحمل کے لیے تبادلہ خیال ہوا۔

اسحاق ڈار نے کہاکہ 30 جون 2025 تک ٹرانزٹ ٹریک اینڈ ٹریڈ سسٹم فعال ہوجائے گا، اور اس سے افغان ٹرانزٹ گڈز میں تیزی آسکتی ہے، جبکہ اس سسٹم سے دونوں اطراف فائدہ ہوگا۔

وزیر خارجہ نے کہاکہ ایف بی آر اور کسٹمز کے ساتھی ساتھ ہیں، فیڈرل بورڈ آف ریونیو اس پر عمل کرے گا۔ افغان اشیا پر ڈیوٹی 25 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کردی جائے گی۔ جبکہ 10 فیصد والی ڈیوٹی کم کرکے 5 فیصد کردی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں کیا پاکستان اور افغانستان کے درمیان معاملات بہتری کی طرف گامزن ہیں؟

انہوں نے کہاکہ صرف این ایل سی کافی نہیں، مزید 2 کمپنیاں بھی شامل کردی ہیں۔ افغان حکومت سے درخواست کی ہے کہ خطے کی ترقی کے لیے مل کر کام کیا جائےگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اپنی سرزمین اتفاق اسحاق ڈار افغانستان پاکستان دہشتگردی دورہ کابل وزیر خارجہ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • چترال میں بارش اور برفباری کی نئی لہر، فصلیں متاثر، ندی نالے بپھر گئے
  • امرود
  • پاکستان اور افغانستان کا کابل ملاقات میں ہونے والے فیصلوں پر جلد عملدرآمد پر اتفاق
  • پاکستان کی سنگاپور میں منعقد ہونے والے ’’تھنک ایشیا‘‘فورم میں شرکت
  • پیرو: جبری نس بندی سے متاثرہ لاکھوں خواتین ازالے کی منتظر
  • ایران میں اقتصادی بحران سے سب سے زیادہ متاثر متوسط طبقہ
  • سید حسن نصراللہ کے تشیع جنازے میں لاکھوں افراد کی شرکت اسرائیل کی شکست ہے، امیر عباس 
  • ورلڈ کپ کے لیے قومی ویمنز کرکٹ ٹیم بھارت نہیں جائے گی: محسن نقوی
  • افغان مہاجرین کی باعزت واپسی، اپنی سرزمین ایک دوسرے کیخلاف استعمال نہیں ہونے دینگے، پاکستان افغانستان کا اتفاق
  • گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سے چاول کی برآمدات بھی متاثر، 2 کروڑ ڈالر کا نقصان