انٹربورڈ کراچی کے نتائج کا معاملہ؛ سندھ اسمبلی کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے کام شروع کردیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
کراچی:
انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی کے نتائج کی اسکروٹنی کے سلسلے میں سندھ اسمبلی کی جانب سے قائم شدہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے کام شروع کردیا، جمعرات کو کمیٹی نے انٹر بورڈ کا پہلا آفیشل دورہ کیا۔
فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کو دورے کے پہلے روز میٹرک میں 85 فیصد یا اس سے زائد مارکس حاصل کرنے والے طلبہ کی انٹر سال اول پری میڈیکل اور پری انجینئرنگ گروپ کی امتحانی کاپیاں دکھائی گئیں۔
کمیٹی کے ایک رکن نے "ایکسپریس " کو بتایا کہ متعلقہ طلبہ کی مختلف مضامین کی کئی کاپیاں ایسی سامنے آئیں جن پر دیے گئے سوالات کے جوابات کے بجائے غیر متعلقہ تحریریں لکھی گئی تھیں، ایک کاپی پر طالب علم کی جانب سے فلمی گیت جبکہ ایک علیحدہ کاپی پر ایک طالب علم نے اپنے گھریلو حالات لکھے تھے۔
واضح رہے کہ اس موقع پر این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی کی کنوینر شپ میں موجود کمیٹی نے امتحانی نتائج کے ساتھ ساتھ دیگر زاویوں سے بھی انٹرمیڈیٹ کی سطح پر اکیڈمک صورتحال کا جائزہ لیا اور اس سلسلے میں کئی سوالات کیے۔
واضح رہے کہ کمیٹی ایک جانب اس بات پر غور کررہی ہے کہ ایسے طلبہ جن کا دعوی ہے کہ وہ میٹرک کے امتحانات میں اے ون گریڈ لے کر کامیاب ہوئے ہیں تاہم ان دعووں کے باوجود ان کی انٹر سال اول کی کاپیاں یا تو خالی ہیں یا پھر ان پر غیر متعلقہ تحریریں لکھی ہوئی ہیں، ان کے میٹرک کے نتائج کی بھی چھان بین کی جائے۔
علاوہ ازیں خود انٹر بورڈ میں اکیڈمک کمیٹی اور ایفیلیشن کمیٹی کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا جائے اور دیکھا جائے کہ کیا بورڈ کی ایفیلیشن کمیٹی سرکاری و نجی کالجوں کا انسپیکشن بھی کرتی ہیں اور کالجوں میں اکیڈمک صورتحال و سہولیات کا جائزہ لیا جاتا ہے یا محض رسمی کارروائی کی جارہی ہے۔
یاد رہے کہ اس فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے دیگر دو اراکین میں چیئرمین چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویلیوایشن کمیٹی نعمان احسن اور این ای ڈی یونیورسٹی کے ناظم امتحانات صفی احمد ذکی شامل ہیں۔
اس سے قبل کمیٹی میں سیکریٹری سندھ ایچ ای سی اور آئی بی اے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر اکبر زیدی شامل تھے تاہم دونوں اراکین نے ذاتی وجوہات کے سبب کمیٹی میں کام سے معذرت کرلی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کمیٹی نے
پڑھیں:
نادرا کی جانب سے جعلساز عناصر کیخلاف اہم اقدامات شروع
کلیم اختر: جعلی ویب سائٹ کے ذریعے شہریوں کے ذاتی ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے کا معاملہ، نادرا کی جانب سے جعلساز عناصر کیخلاف مستقل اقدامات اٹھانے کا عمل شروع، نادرا نے ابتدائی طور پر شناختی دستاویزات سے متعلق سہولیات کو محدود کر دیا۔
شہریوں کےڈیٹا کو محفوظ بنانے کے پیش نظر پاک آئی ڈی ویب پورٹل سے ختم، پاک آئی ڈی موبائل ایپ پرتمام ترشناختی دستاویزات کی سہولیات کومنتقل کر دیا گیا۔
ویب سائٹ کے استعمال میں شہریوں ،بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کو مشکلات کا سامنا تھا، جعلسازوں کی جانب سے جعلی ویب سائٹ بنا کر شہریوں کے ذاتی ڈیٹا تک رسائی حاصل کی جارہی تھی۔
شناختی دستاویزات بنوانے کا جھانسہ دے کر شہریوں کو معاشی طور پر بھی لوٹا جارہا تھا، نادرا نے شناختی کارڈ بنوانے ،ایف آر سی ودیگر سہولیات پاک آئی موبائل ایپ پر دی تھیں۔
اسحاق ڈار کی افغان حکام سے اہم ملاقاتیں، مشترکہ امن و ترقی کا عہد