ٹرمپ اور مودی اچھے دوست ہیں تو پھر یہ کیسے ہوا، پرینکا گاندھی
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
اپوزیشن کا کہنا ہے کہ ہندوستانی شہریوں کو ملک بدر کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور مودی حکومت کو اس پر سخت ایکشن لینا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم بھارتیوں کی ملک بدر کئے جانے پر یہاں کے اپوزیشن لیڈران برہم ہیں۔ اس معاملے پر پرینکا گاندھی نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا کو ایک خصوصی انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے نریندر مودی اور ان کے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان تعلقات پر سوالات اٹھائے۔ پرینکا گاندھی نے کہا کہ اگر مودی ٹرمپ کے اتنے اچھے دوست ہیں تو ایسا کیوں ہونے دیا گیا۔ اس کے بعد اس نے پوچھا کہ ہمارا جہاز ان ہندوستانیوں کو لینے کیوں نہیں جا سکا۔ اپوزیشن نے امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم ہندوستانیوں کی ملک بدر کئے معاملے پر پارلیمنٹ میں ہنگامہ کیا۔ صبح 11 بجے پارلیمنٹ کی کارروائی شروع ہونے کے بعد اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے اس معاملے پر فوری بحث کا مطالبہ کیا۔ اس دوران "حکومت شرم کرو" کے نعرے لگائے گئے۔ پارلیمنٹ کے اسپیکر اوم برلا نے کہا کہ حکومت اس معاملے سے واقف ہے اور یہ خارجہ پالیسی سے جڑا مسئلہ ہے، اس کے بعد کارروائی دوپہر 12 بجے اور پھر دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ مانیکم ٹیگور نے امریکہ سے غیر قانونی طور پر مقیم ہندوستانیوں کی ملک بدر کئے جانے کے معاملہ پر بحث کے لئے التوا کا نوٹس دیا تھا۔ مانیکم ٹیگور نے کہا کہ 100 سے زیادہ ہندوستانیوں کو امریکہ سے نکالے جانے کی خبر نے پورے ملک کو حیران کر دیا ہے، یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور حکومت اس پر خاموش کیوں ہے۔ انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ بھارتی حکومت نے ابھی تک اس غیر انسانی رویے کی مذمت کیوں نہیں کی۔ اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر متحدہ طور پر مظاہرہ کیا۔ کانگریس لیڈران کے سی وینوگوپال، راہل گاندھی، ملکارجن کھرگے اور ششی تھرور سمیت کئی اپوزیشن لیڈروں نے حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔ اس مظاہرے نے ملک بدر کے معاملے کو مزید گرم کر دیا ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ ہندوستانی شہریوں کو ملک بدر کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور حکومت کو اس پر سخت ایکشن لینا چاہیئے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ٹرمپ انتظامیہ شام پر عائد پابندیوں میں نرمی پر غور کر رہی ہے،امریکی اخبار
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2025ء)شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد باغی گروہوں کی حکومت قائم ہوچکی ہے اور ملک میں قدرے امن ہے۔(جاری ہے)
امریکی اخبار نے انکشاف کیا کہ کچھ شرائط کی یقین دہانی پر امریکا شام پر عائد پابندیوں کو نرم کر سکتا ہے۔ذرائع کے حوالے سے وال اسٹریٹ جنرل نے دعوی کیا کہ شام اگر اپنے کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیرے کو محفوظ بنانے اور دشہت گردی کے خلاف موثر اقدامات کی ضمانت دے تو بدلے میں امریکا انسانی امداد کی ترسیل تیز کرنے کے لیے پابندیوں میں محدود نرمی پر غور کرے گا۔