گزشتہ انتخابات میں ہیرا پھیری، جبر و دھاندلی کے 64 نئے ذرائع کا استعمال کیا گیا، پتن رپورٹ میں انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
8 فروری 2024 کے انتخابات میں ہیرا پھیری، جبر اور دھاندلی کے 64 نئے ذرائع کا استعمال کیا گیا، 2024 کے الیکشن کا ایک سال مکمل ہونے پر غیر سرکاری تنظیم پتن نے رپورٹ جاری کردی۔
پتن ترقیاتی تنظیم نے ووٹروں کےخلاف جنگ کے عنوان سے رپورٹ کا پہلا حصہ جاری کردیا، رپورٹ میں عوامی مینڈیٹ کی چوری سے متعلق تجزیہ اور وضاحت کی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ انتخابات میں ہیرا پھیری، جبر اور دھاندلی کے 64 نئے ذرائع کا استعمال کیا گیا، انتخابات سے پہلے اور پولنگ کے دن کے ذرائع اور ووٹوں میں دھاندلی کا مقصد "مثبت" نتائج حاصل کرنا تھا، ارباب اختیار اور مملکت کے سارے وسائل چوری شدہ عوام کے مینڈیٹ کو بچانے میں مصروف ہیں، پیکا کا نفاذ اور 26ویں آئینی ترمیم وغیرہ اس کی مثال ہیں۔
الیکشن 2024 ملکی تاریخ کے سب سے بڑے انتخابات کیوں کہلائے جا رہے ہیں؟8 فروری کو ہونے والے انتخابات پاکستان کی تاریخ میں گزشتہ انتخابات کے مقابلے بڑے اور اہم ہونے والے ہیں۔
پتن رپورٹ میں کہا گیا کہ ملک میں آمریت مزید زور پکڑ رہی ہے، عام انتخابات میں بے مثال دھاندلی کے بعد آئین کے ڈھانچے اور روح کو مسخ کرنے کے اقدامات ہوئے، عدلیہ کو محکوم، میڈیا، آزاد صحافیوں اور سوشل میڈیا کارکنوں کو دبانے کے اقدامات ہوئے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ الیکشن کمیشن ویب سائٹ پر انتخابی نتائج کا آڈٹ کیا، انتہائی تشویش ناک رجحانات سامنے آئے، الیکشن کمیشن ستمبر 2024 تک اپنی ویب سائٹ پر انتخابی نتائج کے فارم تبدیل کرتا رہا، لاہور کے متعدد قومی حلقوں کے سیکڑوں پولنگ اسٹیشنز پر رائے دہندگان کا ٹرن آؤٹ 80 فیصد سے زیادہ تھا، کچھ حلقوں میں یہ ٹرن آؤٹ 100 فیصد سے بھی زیادہ تھا جو ناممکن ہے۔
پاکستان میں اگلے ماہ کی 8 تاریخ کو شہری اگلے 5 سال کے لیے نئی حکومت کا انتخاب کرنے کے لیے اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے جارہے ہیں۔
متعلقہ صوبائی حلقوں کے مشترکہ پولنگ اسٹیشنوں پر ٹرن آؤٹ اوسطاً 40 فیصد تھا، یہ رجحان پنجاب اور کراچی میں زیادہ پایا جاتا ہے، سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود پانچ درجن سے زائد مخصوص نشستیں ابھی تک خالی ہیں، نامکمل مقننہ کی ہر قانون سازی میں قانونی حیثیت اور عوام کے اعتماد کا فقدان ہوتا ہے۔
پتن نے اپنی رپورٹ میں سفارش کی ہے کہ عام انتخابات 2024 میں دھاندلی کی تحقیقات اور ذمہ داریوں کے تعین کےلیے انکوائری کمیشن قائم کیا جائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: انتخابات میں دھاندلی کے رپورٹ میں
پڑھیں:
کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا، مرتضیٰ حسن
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راہنما پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ اجلاس میں اتفاق کیا کہ ملکی حالات کے پیش نظر ملکر چلنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں ہم نے بلدیاتی انتخابات کرانے کا بھی مطالبہ کیا ہے، ہم نے گورننس کے حوالے سے بھی تحفظات سامنے رکھے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ راہنما پیپلزپارٹی حسن مرتضیٰ نے کہا ہے کہ ہم نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے درمیان پاور شئیرنگ کے امور پر کوآرڈینیشن کمیٹی کے 5ویں اجلاس کے بعد گورنر ہاؤس میں محمد احمد خان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حسن مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ اجلاس میں اتفاق کیا کہ ملکی حالات کے پیش نظر ملکر چلنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں ہم نے بلدیاتی انتخابات کرانے کا بھی مطالبہ کیا ہے، ہم نے گورننس کے حوالے سے بھی تحفظات سامنے رکھے ہیں۔ راہنما پیپلزپارٹی کا مزید کہنا تھا کہ اسمبلی میں پیش کیے گئے بلدیاتی الیکشن کے بل پر تحفظات ہیں، امید ہےکہ ہم مزید آگے بڑھیں گے۔
قبل ازیں پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے درمیان پاور شئیرنگ کے امور پر کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس گورنر ہاؤس لاہور میں ہوا، اجلاس کی میزبانی گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کی۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کی جانب سے راجہ پرویز اشرف، ندیم افضل چن، علی حیدر گیلانی، مرتضیٰ حسن جبکہ نون لیگ کی جانب سے مشیر وزیراعظم پاکستان راناثناءاللہ، ملک محمد احمد خان، سینئر وزیر مریم اورنگزیب شریک ہوئے جبکہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے آن لائن شرکت کی۔