خیبر پختونخوا: وفات پانے والے سرکاری ملازمین کے بچوں کو ملازمت فراہمی کی پالیسی ختم
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
خیبر پختونخوا حکومت نے وفات پانے والے سرکاری ملازمین کے بچوں کو محکمے میں ملازمت دینے کا کوٹہ سسٹم باضابطہ طور پر ختم کر دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے نظر ثانی شدہ پالیسی میں اس شق کو ختم کردیا ہے جس میں سرکاری ملازمین کے دوران ملازمت فوت ہو جانے پر ان کے بچوں کو اسی سرکاری محکمے میں ملازمت دینے کی پالیسی نافذ العمل تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دوران ملازمت وفات پا جانے والے سرکاری ملازمین کے علاوہ صوبائی حکومت نے معذور سرکاری ملازمین کے بچوں کا خصوصی کوٹہ بھی ختم کر دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت نے بھرتیوں، ترقیوں اور تبادلوں سے متعلق قواعد میں ترمیم کرتے ہوئے رول 10 کی شق 4 کو مکمل طور پر جبکہ شق 2 کو جزوی طور پر ختم کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ پہلے سے رائج العمل نظام کے تحت سرکاری ملازمین جو دوران ملازمت فوت ہو جاتے تھے یا صحت کی وجوہات کی بنا پر کام جاری رکھنے سے قاصر تھے ان کی جگہ ان کے بچوں کو اسی محکمے میں ملازمت کے لیے اہل قرار دیا جاتا تھا۔ تاہم، اس پالیسی کی تبدیلی کے ساتھ ہی اس طرح کی ترجیحی بھرتیوں پر اب عمل نہیں کیا جائے گا.
یاد رہے کہ یہ اقدام گزشتہ سال پنجاب حکومت کی جانب سے اسی طرح کے فیصلے میں اٹھایا گیا تھا، جس میں پنجاب سول سرونٹس ایکٹ 1974 کے رول 17 اے کو ختم کردیا گیا تھا۔
سیکریٹری ریگولیشن سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے ذریعے نافذ العمل کی جانے والی اس ترمیم کے بعد پنجاب میں دوران ملازمت وفات پانے والے سرکاری ملازمین کے بچوں کے ملازمت کے حقوق ختم کر دیے گئے تھے۔
حکومتوں کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلیاں صوبائی حکومتوں میں میرٹ کی بنیاد پر بھرتی کے نظام کی طرف منتقلی کی عکاس ہیں اور تمام امیدواروں کے لیے مساوی مواقعوں کو یقینی بنانا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایکٹ بچوں بیٹوں پنجاب ترمیم جنرل ایڈمنسٹریشن خیبر پختونخوا سرکاری ملازمین سروسز سول سرونٹس صوبائی حکومت نوٹیفکیشن وی نیوزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایکٹ بچوں بیٹوں جنرل ایڈمنسٹریشن خیبر پختونخوا سرکاری ملازمین سول سرونٹس صوبائی حکومت نوٹیفکیشن وی نیوز سرکاری ملازمین کے بچوں والے سرکاری ملازمین کے خیبر پختونخوا صوبائی حکومت دوران ملازمت کے بچوں کو حکومت نے دیا ہے
پڑھیں:
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا کا وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کے آغاز کا خیرمقدم
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کے آغاز کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ یہ فیصلہ دیر سے کیا گیا، لیکن ”دیر آئے درست آئے“ کے مصداق یہ اقدام خوش آئند ہے۔ بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کئی بار وفاق سے مطالبہ کر چکی تھی کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا جائے تاکہ دہشت گردی کے خاتمے اور خطے میں امن کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اس وقت دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پر ہے اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے، اس لیے اس حساس عمل میں صوبے کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے تین ماہ قبل افغانستان سے بات چیت کے لیے ”ٹرمز آف ریفرنس“ (ٹی او آرز) وفاقی حکومت کو ارسال کیے تھے، جن میں قبائلی عمائدین سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے پر زور دیا گیا تھا۔ بیرسٹر سیف کے مطابق یہ ٹی او آرز مذاکراتی عمل کو بامعنی اور کامیاب بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بات چیت کا عمل سودمند ثابت نہیں ہو سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت واقعی خطے میں پائیدار امن چاہتی ہے تو اسے سنجیدگی کے ساتھ خیبر پختونخوا حکومت اور دیگر متاثرہ فریقین کو مشاورت میں شامل کرنا ہوگا۔بیرسٹر سیف نے اس امید کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت اب سنجیدہ رویہ اپناتے ہوئے تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ مل کر جامع حکمتِ عملی اختیار کرے گی تاکہ افغانستان سے مذاکرات کے ذریعے پائیدار اور دیرپا امن ممکن بنایا جا سکے۔