ٹرمپ کا غزہ پٹی پر قبضے کا منصوبہ کس خواہش کی بازگشت؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 فروری 2025ء) امریکی صدر ٹرمپ نے منگل کو ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ تھا کہ فلسطینیوں کو دوسری جگہوں پر آباد کرنے کے بعد امریکہ غزہ پٹی پر قبضہ کر لے گا۔ ان کے اس منصوبے کی نہ صرف یورپی ممالک نے مذمت کی بلکہ اس کے خلاف عالمی سطح پر بھی آواز بلند کی جا رہی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ایسا کرنا 'نسلی تطہیر‘ کے مترادف اور بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی ہو گا۔
ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے منصوبے کی بین الاقوامی سطح پر مذمت
لیکن یہ پہلا موقع نہیں کہ ٹرمپ نے ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری مواقع کے حوالے سے غزہ پٹی کی بات کی ہو۔ پچھلے سال اکتوبر میں انہوں نے ایک ریڈیو انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر صحیح طریقے سے دوبارہ تعمیر کیا جائے، تو غزہ ''موناکو سے بہتر‘‘ ہو سکتا ہے۔
(جاری ہے)
غزہ پٹی کا کنٹرول امریکی ’ملکیت‘ میں، ٹرمپ کی تجویز
فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس اور اسرائیل کے درمیان اکتوبر 2023ء میں شروع ہونے والی جنگ کے تناظر میں ایک بار پھر غزہ پٹی کی تعمیر نو کا خیال سامنے آیا ہے۔
یہ خیال خاص طور پر امریکی صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر نے پیش کیا ہے، جنہوں نے ٹرمپ کے پہلے دور صدارت میں مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی امریکی ایلچی کے طور پر اسرائیل اور کئی عرب ملکوں کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ''ابراہیمی معاہدے‘‘ کو آگے بڑھانے میں مدد کی تھی۔ جیرڈ کشنر کی تجویزجیرڈ کشنر، جنہوں نے ایک بار عرب اسرائیلی تنازعے کو ''اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان جائیداد کے تنازعے سے زیادہ کچھ نہیں‘‘ قرار دیا تھا، نے فروری 2024 میں ہارورڈ یونیورسٹی میں ایک تقریب میں کہا تھا، ''غزہ پٹی میں ساحل سمندر کے قریب جائیداد بہت قیمتی ہو سکتی ہے، اگر لوگ اسے ذریعہ معاش بنانے پر توجہ دیں۔
‘‘کشنر، جو خود ٹرمپ کے پہلے دور اقتدار سے قبل نیویارک میں ایک پراپرٹی ڈویلپر تھے، نے کہا تھا، ''وہاں یہ تھوڑی سی بدقسمتی کی صورت حال ہے، لیکن میں اسرائیل کے نقطہ نظر سے سوچتا ہوں، میں لوگوں کو باہر نکالنے اور پھر اسے صاف کرنے کی پوری کوشش کروں گا۔‘‘
جیرڈ کشنر کے ترجمان نے فوری طور پر اس خبر پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہ دیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کا تعین نہیں کر سکا کہ آیا کشنر، جن کی پرائیویٹ ایکویٹی فرم نے خلیجی ممالک کے ساتھ سرمایہ کاری کی ہے، جس میں سعودی عرب سے دو بلین ڈالر بھی شامل ہیں، غزہ میں سرمایہ کاری کے بارے میں خطے میں کسی بھی بات چیت میں مصروف ہیں۔
عملی دشواریاںفلسطینیوں کے لیے غزہ پٹی کو سمندر کے کنارے ایک تفریحی مقام یا ریزورٹ کے طور پر تصور کرنا ناممکن ہے۔
ساتھ ہی غزہ پٹی میں ''مشرق وسطیٰ کا رویرا‘‘ بنانے کے ٹرمپ کے وژن کو عملی جامہ پہنانے میں عملی دشواریاں بھی درپیش ہوں گی۔ اس لیے کہ غزہ پٹی میں حماس اب بھی ایک طاقت ہے اور امریکی صدر ٹرمپ کی اس تجویز پر اس نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔غزہ پٹی میں زمین کی ملکیت کا قانون عثمانی، برطانوی مینڈیٹ اور اردنی قوانین کے ساتھ ساتھ قبائلی طریقوں سے اخذ کردہ قواعد و ضوابط اور رسوم و رواج کا ایک پیچیدہ مرکب ہے، جس میں زمین کی ملکیت کو بعض اوقات پچھلی قانونی حکومتوں کی دستاویزات کی حمایت حاصل ہوتی ہے۔
غزہ میں اس وقت غیر ملکیوں کے زمین خریدنے پر سخت پابندیاں عائد ہیں۔مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی صدر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف، جو خود بھی ایک سابق ریئل اسٹیٹ ڈویلپر ہیں، کے مطابق غزہ کی تعمیر نو کے لیے دس پندرہ سال درکار ہوں گے، کیونکہ پندرہ ماہ کی بمباری کے بعد، صدر ٹرمپ کے الفاظ میں، غزہ ایک "مسمار شدہ جگہ‘‘ہے۔
اسٹیو وٹکوف جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ پٹی جانے والے پہلے اعلیٰ امریکی اہلکار تھے۔غزہ پٹی کی تعمیر نو پر لاگت کا تخمینہ 100 بلین ڈالر تک لگایا جاتا ہے۔ تاہم، خلیجی ممالک، جو کہ غزہ کی تعمیر نو میں سرمایہ کاری کا ایک ممکنہ ذریعہ ہیں، نے کسی بھی مالیاتی پیشکش کو فی الحال سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ دوسری طرف ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا راستہ بھی اب تک بند ہے۔
نیوز ایجنسی روئٹرز نے جن تجزیہ کاروں سے رابطے کیے، ان کے مطابق دیگر ممکنہ سرمایہ کاروں کے لیے کسی بھی طرح کے ممکنہ فوائد کے مقابلے میں صورت حال کہیں زیادہ غیر یقینی دکھائی دیتی ہے۔ اسرائیل کی بہت سی بڑی تعمیراتی کمپنیوں اور بلڈرز ایسوسی ایشن نے اس بارے میں کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
ج ا ⁄ ص ز، م م (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امریکی صدر ٹرمپ سرمایہ کاری کی تعمیر نو غزہ پٹی میں ٹرمپ کے کے لیے
پڑھیں:
ہیگستھ پیٹ بہترین کام کر رہے ہیں‘ میڈیا پرانے کیس کو زندہ کرنے کی کوشش کررہا ہے .ڈونلڈ ٹرمپ
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اپریل ۔2025 )امریکہ کے وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ کی جانب سے مبینہ طور پر ایک گروپ چیٹ میں یمن پرحملے کی تفصیلات شیئر کیے جانے کے بعد انہیں شدید تنقید کا سامنا ہے تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ اب بھی ان کا دفاع کرتے نظر آ رہے ہیں نجی چیٹ گروپ میں امریکی وزیر دفاع کی اہلیہ، بھائی اور ان کے ذاتی وکیل بھی شامل تھے.(جاری ہے)
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ پیٹ بہترین کام کر رہے ہیں ہر کوئی ان سے خوش ہے امریکی جریدے کے مطابق وائٹ ہاﺅس حکام نے اس واقعے کی سنگینی کو کم کر کے دکھانے کی کوشش کی ہے تاہم صدرٹرمپ نے اس کی تردید نہیں کی انہوںنے صحافیوں کو بتایا کہ انہیں وزیر دفاع پر کافی بھروسہ ہے انہوں نے کہا کہ یہ وہی پرانا کیس ہے جسے میڈیا دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے. ہیگستھ کی سگنل چیٹ کی خبر سب سے پہلے نیویارک ٹائمز نے شائع کی تھی تاحال ہیگسٹھ نے ان خبروں پر براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے جبکہ وائٹ ہاﺅس کی جانب سے نیویارک ٹائمز کو بھیجے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس چیٹ میں کوئی خفیہ معلومات شیئر نہیں کی گئیں جبکہ نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ ”ڈیفنس ٹیم ہڈل“ نامی یہ نجی گروپ ہیگستھ نے خود بنایا تھا اور15 مارچ کو چیٹ گروپ میں بھیجے گئے پیغام میں حوثی جنگجوﺅں پر حملے میں حصہ لینے والے جنگی جہازوں کی تفصیلات اور شیڈول تک شامل تھا. امریکی وزیردفاع ہیگستھ کی بیوی جینیفر فاکس نیوز کی سابق پروڈیوسر ہیں اور ان کے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں ہے اس سے قبل ہیگستھ کو اپنی بیوی کو غیر ملکی راہنماﺅں کے ساتھ حساس نوعیت کی ملاقاتوں میں اپنے ہمراہ لے جانے پر بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا ہیگستھ کے بھائی اور ان کے ذاتی وکیل ٹم پارلا وزارتِ دفاع کے عہدیدار ہیں تاہم یہ واضح نہیں کہ ان تینوں افراد کو یمن میں امریکی حملے کی پیشگی اطلاع کی کیا ضرورت ہو سکتی ہے. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ اعلیٰ امریکی عہدیداروں کو ”سگنل“ چیٹ گروپ میں حساس معلومات شیئر کرنے پر تنقید کا سامنا ہے اس سے قبل گذشتہ ماہ بھی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے ایک صحافی کو سگنل ایپ کے ایک ایسے گروپ چیٹ میں شامل کر لیا تھا جہاں اعلیٰ امریکی حکام حوثی جنگجوﺅں پر حملے کے منصوبے کے بارے میں تبادلہ خیال کر رہے تھے تاہم یہ گروپ امریکی مشیربرائے قومی سلامتی مائیکل والٹزکی جانب سے بنایا گیا تھا”سی بی ایس“ نیوز نے بھی اپنے ذرائع کے حوالے سے تصدیق کی ہے کہ اس معاملے میں ہیگستھ نے نجی چیٹ گروپ میں یمن میں جاری فضائی حملوں کے بارے میں تفصیلات شیئر کی تھیں گذشتہ ماہ” دی ایٹلانٹک “میگزین کے چیف ایڈیٹر جیفری گولڈ برگ نے انکشاف کیا تھا کہ انہیں سگنل میسیجنگ ایپ کے ایک ایسے گروپ میں شامل کیا گیا تھا جس میں قومی سلامتی کے مشیر مائیکل والٹز اور نائب صدر جے ڈی ونس نامی اکاﺅنٹ بھی شامل تھے گولڈبرگ کے مطابق انہوں نے حملوں سے متعلق ایسے خفیہ فوجی منصوبے دیکھے ہیں جن میں اسلحہ پیکجز، اہداف اور حملے کے اوقات بھی درج تھے اور یہ بات چیت بمباری ہونے سے دو گھنٹے پہلے ہو رہی تھی. گولڈ برگ کا کہنا تھا کہ امریکی حکام کی قسمت اچھی تھی کہ ان کے نمبر کو گروپ میں شامل کیا گیا تھا ان کے مطابق کم از کم یہ کسی ایسے شخص کا نمبر نہیں تھا جو حوثیوں کا حامی تھا کیونکہ اس چیٹ گروپ میں ایسی معلومات شیئر کی جا رہی تھیں جس کے نتیجے میں اس آپریشن میں شامل افراد کی جان کو خطرہ لاحق ہو سکتا تھا.