UrduPoint:
2025-04-22@05:58:16 GMT

عسکریت پسندوں کا حملہ، تین پاکستانی پولیس افسر ہلاک

اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT

عسکریت پسندوں کا حملہ، تین پاکستانی پولیس افسر ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 فروری 2025ء) مقامی پولیس اہلکار عباس خان نے نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا کہ یہ جان لیوا حملہ افغانستان کی سرحد سے متصل شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع کرک میں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حملے کی زد میں آنے کے بعد پولیس اہلکاروں نے بھی جوابی فائرنگ کی۔

ایک دوسرے پولیس اہلکار نذر محمد نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ 10 کے قریب عسکریت پسندوں نےکرک کے قریب واقع ایک چوکی پر رات ایک بجے کے قریب حملہ کیا۔

پاکستانی طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ قبل ازیں پولیس نے کہا تھا کہ اس کے دو اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔

پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی اس حملے کی ذمہ داری پاکستانی طالبان پر عائد کی ہے جبکہ انہوں نے اس کی مذمت کرتے ہوئے مقتول اہلکاروں کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار بھی کیا ہے۔

(جاری ہے)

حالیہ مہینوں کے دوران پاکستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے اور ان میں سے زیادہ تر کا الزام پاکستانی طالبان پر عائد کیا جاتا ہے، جنہیں تحریک طالبان پاکستان یا ٹی ٹی پی بھی کہا جاتا ہے۔

عسکریت پسندوں کی حملوں میں اضافہ

اسلام آباد میں قائم ایک تھنک ٹینک سینٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز کے مطابق گزشتہ سال پاکستان میں ہونے والے حملوں کے نتیجے میں 16 سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے اور یہ گزشتہ ایک دہائی میں مہلک ترین سال تھا۔

گزشتہ شب ہونے والے حملے کے بارے میں ایک مقامی انتظامی اہلکار مصباح الدین کا کہنا تھا، ''حملے کے دوران دہشت گردوں نے مارٹر گولوں سمیت بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا۔

‘‘

پاکستان: افغان سرحد سے دراندازی کی کوشش ناکام، پانچ 'دہشت گرد' ہلاک

مقامی پولیس اہلکار سجاد علی کے مطابق بدھ کے روز ایک افسر خیبر پختونخوا میں اپنے تھانے سے گھر جا رہا تھا، جب مسلح افراد نے اس کی کار کو روکا اور اسے ''اغوا‘‘ کر لیا۔ اس واقعے کی ذمہ داری بھی پاکستانی طالبان نے قبول کی ہے۔

گزشتہ اتوار کو بھی مسلح عسکریت پسندوں نے خیبر پختونخوا میں ایک گاڑی پر حملہ کرتے ہوئے پاکستانی سکیورٹی فورسز کے چار ارکان کو ہلاک کر دیا تھا۔

اس سے ایک دن پہلے علیحدگی پسند عسکریت پسندوں نے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں 18 نیم فوجی اہلکاروں کو ہلاک کرنے والے ایک بڑے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے آغاز سے اب تک پاکستان میں عسکریت پسندوں اور ریاست مخالف تشدد کے واقعات میں 38 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر سکیورٹی اہلکار شامل ہیں۔

پاکستان کا الزام افغان طالبان پر

پاکستانی طالبان نظریاتی لحاظ سے افغان طالبان کے انتہائی قریب ہیں تاہم یہ گروپ پاکستان میں سرگرم ہے اور افغان طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ان کی طاقت میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستانی طالبان نے افغانستان کی سرحد سے متصل پاکستان کے علاقوں میں دہائیوں سے شورش برپا کر رکھی ہے۔

پاکستان افغان طالبان کی حکومت پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ افغان سرزمین کا استعمال کرتے ہوئے حملے کرنے والے عسکریت پسندوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں ناکام رہی ہے جبکہ افغان طالبان اس کی تردید کرتے ہیں۔

ا ا / ع ب (اے پی، اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستانی طالبان عسکریت پسندوں پولیس اہلکار افغان طالبان پاکستان میں کی ذمہ داری حملے کی

پڑھیں:

تحریک طالبان پاکستان کا بیانیہ اسلامی تعلیمات، قانون، اخلاقیات سے متصادم قرار

ماہرین نے خبردار کیا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کا بیانیہ انتہا پسندی کا پردہ ہے جو پاکستان کی اسلامی اور جمہوری اساس کو کمزور کرنے کی کوشش ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ گروہ نہ صرف اسلامی تعلیمات کیخلاف ہے بلکہ قانونی اور اخلاقی اصولوں کو بھی پامال کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں موجودہ نظام حکومت غیراسلامی ہے اور وہ تشدد کے ذریعے شریعت کا نفاذ کرکے معاشرے کو حقیقی اسلامی اصولوں پر استوار کریں گے۔ ماہرین کے مطابق کالعدم ٹی ٹی پی کا آئین اور جمہوریت کو مسترد کرتے ہوئے تشدد کو ’’جہاد‘‘ قرار دینا اسلامی تعلیمات کی غلط تشریح ہے، اسلامی تعلیمات بے جا بغاوت کو ’’فساد فی الارض‘‘ قرار دیتی ہیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس نے اپنے حاکم سے نافرمانی کی وہ مجھ سے جدا ہوا‘ (بخاری)۔ فقہا کے مطابق بغاوت تب تک جائز نہیں جب تک حکمران کھلم کھلا کفر نہ کرے جبکہ پاکستان کا آئین اسلامی اصولوں پر مبنی ہے، شریعت کا نفاذ جبر کے بجائے حکمت، عدل اور اجتماعی رضامندی سے ہونا چاہئے۔

قانونی طور پر پاکستان کا آئین اسلام کو ریاستی مذہب قرار دیتا ہے اور شریعت کا نفاذ پارلیمنٹ کے ذریعے طے ہوتا ہے، ٹی ٹی پی کا غیر آئینی تشدد قانوناً غداری کے مترادف ہے۔ اخلاقی طور پر کالعدم ٹی ٹی پی کا تشدد، خود ساختہ تعزیرات اور عوامی امن کی تباہی شریعت کے مقاصد یعنی عدل، رحمت اور انسانی حقوق کے منافی ہے، قرآن کا فرمان ہے: ’’دین میں کوئی زبردستی نہیں‘‘ (البقرہ:256) اور جبراً شریعت مسلط کرنا اسلام کے رحمت للعالمینﷺ کے تصور کو مجروح کرتا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کا بیانیہ انتہا پسندی کا پردہ ہے جو پاکستان کی اسلامی اور جمہوری اساس کو کمزور کرنے کی کوشش ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ گروہ نہ صرف اسلامی تعلیمات کیخلاف ہے بلکہ قانونی اور اخلاقی اصولوں کو بھی پامال کر رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جنوبی وزیرستان میں انسداد پولیو ٹیم پر حملہ، کانسٹیبل شہید اور دہشت گرد ہلاک
  • جنوبی وزیرستان: نامعلوم دہشت گردوں کا پولیس پارٹی پر حملہ ناکام، دہشت گرد ہلاک
  • جنوبی وزیرستان: نامعلوم دہشت گردوں کا پولیس پارٹی پر حملہ ناکام، دہشت گرد ہلاک،
  • تحریک طالبان پاکستان کا بیانیہ اسلامی تعلیمات، قانون، اخلاقیات سے متصادم قرار
  • نائیجیریا: چرواہوں اور کسانوں کے درمیان جھڑپوں میں 56 افراد ہلاک
  • نائیجیریا: چرواہوں اور کسانوں کے درمیان جھڑپوں میں 56 افراد ہلاک 
  • بھارت، مدھیہ پردیش میں بڑھتی ہوئی ہندو مسلم کشیدگی، فورسز کی بھاری نفری تعینات
  • غزہ میں مزاحمت کاروں نے اسرائیلی ٹینک کو اڑا دیا، ایک افسر ہلاک، کئی زخمی
  • پاکستان سے افغان مہاجرین کی ملک بدری پر تشویش ہے، افغان وزیر خارجہ
  • بھارتی پولیس افسر متنازعہ وقف ترمیمی قانون کیخلاف بطور احتجاج مستعفی