فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے کہیں اور بھیجنا انتہائی تشویشناک ہے، پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 فروری2025ء)ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے کہیں اور بھیجنا انتہائی تشویشناک ہے، فلسطین بارے پاکستان کا موقف واضح ہے، فلسطین کیلئی1967 سے پہلے کی سرحدوں کیساتھ دوریاستی حل کے حامی ہیں، کشمیر پر پاکستانی حکومت کا موقف کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق ہے، غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کی واپسی غیر قانونی نہیں،ہم افغانوں کی تیسرے ملک منتقلی کے حوالے سے متعلقہ ممالک سے رابطے میں ہیں،جرمنی میں سفارت خانے پر حملہ اور قومی پرچم کی بے حرمتی حساس معاملہ ہے، اس سے پاکستانیوں کے جذبات متاثر ہوئے ہیں، ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی سابق امریکی صدر بائیڈن کو رحم کی اپیل مسترد ہو گئی ہے، عافیہ صدیقی مستقبل میں دوبارہ اپنے وکلا کے ذریعے کسی بھی وقت نئی رحم کی اپیل کر سکتی ہیں۔
(جاری ہے)
جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری چین کے دورے پر ہیں، انہوں نے چینی صدر شی جن پنگ اور چینی وزیر اعظم لی کیانگ سے بھی ملاقات کی ،پاکستان نے ون چائنہ اصول پر اپنی حمایت کی تجدید کی ہے، پاکستان ہانگ کانگ، بحیرہ جنوبی چین اور سنکیانگ ہر چین کی پالیسی کی حمایت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے چین کے بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا گیا، فریقین نے پر امن اور خوشحال جنوبی ایشیا کو خطے کے مفاد میں قرار دیا اور افغانستان پر قریبی روابط کے تسلسل اور مسئلہ کے حل کی کوششوں کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے سے متعلق صحافیوں کے سوالات پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ فلسطین اور فلسطینیوں کو پاکستان نے ہمیشہ سپورٹ کیا، پاکستان کی فلسطین کے حوالے سے پوزیشن واضح ہے، ہم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان فلسطین کاز کی حمایت جاری رکھے گا، فلسطین کے بارے میں پاکستان کا موقف واضح ہے، فلسطین کیلئی1967 سے پہلے کی سرحدوں کیساتھ دوریاستی حل کے حامی ہیں، فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے ہٹانے کی کوئی بھی تجویز انصاف کے منافی ہے، فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے کہیں اور بھیجنا انتہائی تشویشناک ہے، فلسطین کی سرزمین فلسطینیوں کی جگہ ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اسرائیل کی جانب سے سیز فائر معاہدے خلاف ورزی کی مذمت کرتا ہے، امدادی کاموں کو روکنا معاہدے کی خلاف ورزی ہے ،عالمی برادری اسرائیلی مظالم پر خاموشی توڑے اور سیز فائز معاہدے پر عمل کرائے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کا امریکا کا دورہ دفتر خارجہ کے ذریعے طے نہیں ہوا، بلال بھٹو کے دورہ امریکا پر ان کے پارٹی ترجمان تبصرہ کر سکتے ہیں، ہمارے چین اور امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔شفقت علی نے کہاکہ غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کی واپسی غیر قانونی نہیں ہے، ہم افغانوں کی تیسرے ملک منتقلی کے حوالے متعلقہ ممالک سے رابطے میں ہیں۔ترجمان نے کہاکہ سگار کی رپورٹ ہمارے موقف کی تجدید ہے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ افغان حکومت افغانستان میں موجود دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی کرے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکی حکومت نے نئے ایگزیکٹو حکمنامے کے تحت غیر قانونی تارکین وطن کی بے دخلی پر تیزی سے کام شروع کیا ہے، گوانتانا موبے کے دوبارہ کھلنے کا معاملہ ہماری امریکا کے ساتھ بات چیت کا حصہ نہیں ہے۔شفقت علی خان نے کہا کہ جرمنی میں سفارت خانے پر حملہ اور قومی پرچم کی بے حرمتی ایک حساس معاملہ ہے، اس سے پاکستانیوں کے جذبات متاثر ہوئے ہیں، جیسے ہم کسی بھی سفارتی مشن کی سیکیورٹی کی ذمہ داری لیتے ہیں، جرمنی میں ہمارے سفارت خانے کا تحفظ جرمن وزارت خارجہ کی ذمہ داری تھی، ماضی میں سفارت خانے پر حملے پر جرمن حکومت سے رابطہ میں ہیں۔ترجمان نے کہا کہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کے دورہ پاکستان کے حوالے سے ہم ابتدائی مراحل میں ہیں، ہم جلد ہی اس حوالے سے تفصیلی نقاب کشائی کریں گے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ ہم معتدل و پرامن شام اور وہاں سے بے یقینی و مسائل کے خاتمے کی حمایت کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومتوں کی جانب سے جرگہ کا معاملہ دفتر خارجہ کی مدد سے ہوگا۔انہوںنے کہاکہ کشمیر پر پاکستانی حکومت کا موقف کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق ہے، کشمیر بنے گا پاکستان۔شفقت علی خان نے بتایا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی سابق امریکی صدر بائیڈن کو رحم کی اپیل مسترد ہو گئی ہے، اپیل مسترد ہونے کے بعد امریکی محکمہ انصاف نے کیس کو بند کر دیا ہے، اب ڈاکٹر عافیہ صدیقی مستقبل میں دوبارہ اپنے وکلا کے ذریعے کسی بھی وقت نئی رحم کی اپیل کر سکتی ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا شفقت علی خان نے انہوں نے کہا عافیہ صدیقی رحم کی اپیل سفارت خانے نے کہا کہ کے حوالے حوالے سے نے کہاکہ کا موقف میں ہیں
پڑھیں:
پاکستان کا افغان طالبان سے تحریری ضمانتوں کا مطالبہ—بھارت کی ریاستی دہشت گردی بے نقاب، دفترِ خارجہ کا دوٹوک اعلان!
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہےکہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان روایتی معنوں میں جنگ بندی نہیں، ابھی بھی صورتحال ایسی نہیں کہ ہم کہیں جنگ بندی کی صورتحال میں بہتری آئی ہے، ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں۔ ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ افغانستان میں منظور ہونے والی قرارداد کا مسودہ نہیں دیکھا، افغانستان کا ان کے اپنے شہری کی جانب سےکسی قسم کی دہشت گردی کو ماننا مثبت ہے، ہم اس قرارداد کے مسودے کا انتظار کر رہے ہیں، اس کے باوجود ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان بھیجا جانے والا امدادی قافلہ ہماری سائیڈ سے کلیئر ہے، یہ طالبان پر ہے کہ وہ اس امدادی قافلے کو وصول کرتے ہیں یا نہیں، افغان عوام کی مشکلات دیکھتے ہوئےاقوام متحدہ کی درخواست پرامدادی قافلہ روانہ کیا۔ افغانستان میں ہمارا سفارتی مشن کام کر رہا ہے، ہمارے مشن نے افغانستان کو حالیہ دہشت گردوں اور ان کےہینڈلرز کے حوالے سے آگاہ کیا ہوگا۔ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر خارجہ کے اشتعال انگیز بیان کو مسترد کرتے ہیں، افواج پاکستان ملکی سرحدوں کے تحفظ کے لیے پُرعزم ہیں، پروپیگنڈے کے ذریعے حقائق کو مسخ نہیں کیا جاسکتا، پاکستان پُرامن بقائے باہمی پر یقین رکھتاہے، پاکستان اپنے قومی مفاد اور خودمختاری کا ہر صورت دفاع کرےگا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف ریاستی پشت پناہی میں دہشت گردی جاری ہے، بھارت کی جانب سے افغان سرزمین پرفتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان سے تعاون کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، اس لیے بھارت کے ذریعہ ان دہشت گردوں کی خطرناک ہتھیاروں تک ممکنہ رسائی بعید ازقیاس نہیں۔ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو افسوس ہےکہ بھارت نے سارک پراسیس کو روکا ہوا ہے، بھارت نے یہ پہلی مرتبہ سارک کے عمل میں رکاوٹ نہیں ڈالی، بھارت نےماضی میں کسی اور ملک کے حوالے سے سارک میں اسی طرح رکاوٹ ڈالے رکھی تھی، مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی قبضہ کی صورتحال کا سامنا ہے، اس صورتحال کا کسی صورت پاکستان کی صورتحال سے مقابلہ نہیں کیا جاسکتا، سیکڑوں کشمیری بھارت کی جیلوں میں غیر قانونی طور پر قید ہیں، اقوام متحدہ رپورٹ کےمطابق2800کشمیری جبری وغیرقانونی طور پربھارتی جیلوں میں قید ہیں۔غزہ کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ رفاہ کراسنگ کھولنے پر اسرائیلی بیان پر پاکستان سمیت 8 اسلامی عرب ممالک نے بیان جاری کیا، غزہ میں انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس میں افرادی قوت بھیجنا کسی بھی ملک کا آزادانہ فیصلہ ہوگا، ابھی تک پاکستان نے اس حوالے سے ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور برطانیہ میں قیدیوں کے تبادلےکا باقائدہ معاہدہ نہیں ہے، باقاعدہ معاہدہ نہ ہونے کے باعث کیس ٹو کیس بیسز پر معاملات کو دیکھا جاتا ہے۔