دبئی :ورلڈ آئی ایل ٹی 20 سیزن 3 کے میگا فائنل کے قریب پہنچنے کے ساتھ ہی پاکستان کے مایہ ناز بالر شعیب اختر نے شارجہ واریئرز کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ٹائٹل کے اصل حقدار ہیں۔ ڈی پی ورلڈ آئی ایل ٹی 20 کے سفیر اور کمنٹیٹر شعیب اختر نے دفاعی چیمپیئن ایم آئی ایمریٹس کو 8 وکٹوں سے شکست دیکر پلے آف کے لئے کوالیفائی کرنے والی تیسری ٹیم بننے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ شارجہ واریئرز کے ساتھ ہیں کیوںکہ انہوں نے ٹورنامنٹ میں اچھی کارکردگی کا آغاز بہت دیر سے کیا ہے۔ انہوں نے اس مقام پر پہنچنے کی رفتار حاصل کی جہاں وہ آج ہیں۔شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے ایلیمنیٹر میں واریئرز کا مقابلہ ایم آئی ایمریٹس سے ہوگا۔ ایلیمنیٹر کی فاتح ٹیم فائنل میں جگہ بنانے کے لیے ڈیزرٹ وائپرز سے مقابلہ کرے گی۔ شعیب اختر نے میزبان ٹیم کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ میں چاروں ٹیموں نے اعلیٰ معیار کی کرکٹ کھیلی ہے تاہم میرے خیال میں ٹائٹل کی حقیقی حقدار شارجہ واریئرز ہے۔ شعیب اختر نے کہا کہ ڈی پی ورلڈ آئی ایل ٹی 20 ہر سال بہتر ہوتا جارہا ہے وہ دوسری بار لیگ کا حصہ بننے پر فخر محسوس کررہے ہیں انہیں لگتا ہے کہ جب ٹی آر پی اور ٹورنامنٹ تک رسائی کی بات آتی ہے تو اعداد و شمار سچ بولتے ہیں آپ یہاں کھیلنے والے کھلاڑیوں کا معیار دیکھ سکتے ہیں۔انہوں نے لیگ میں باؤلنگ ٹیلنٹ کی گہرائی پر روشنی ڈالی اور ایم آئی ایمریٹس کے فضل الحق فاروقی کی کارکردگی کو اجاگر کیا جو رواں سیزن میں سب سے زیادہ 20 وکٹیں حاصل کرنے والے بولر ہیں ، ابوظبی نائٹ رائیڈرز کے جیسن ہولڈر نے 17 وکٹیں جبکہ ایم آئی ایمریٹس کے الزاری جوزف اور گلف جائنٹس کے بلیسنگ مزاربانی نے 16، 16 وکٹیں حاصل کی ہیں۔متحدہ عرب امارات کے ابھرتے ہوئے اسٹار اور گلف جائنٹس کے آل راؤنڈر ایان افضل خان بھی 10 وکٹوں کے ساتھ مداحوں کے پسندیدہ کھلاڑی رہے ہیں جبکہ پاکستان کے خزیمہ بن تنویر نے ڈیزرٹ وائپرز کی جانب سے 5 وکٹیں حاصل کیں۔انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی کرکٹ میں بھی ایان کا مستقبل روشن ہے۔ اس لیگ کے پیچھے وژن متحدہ عرب امارات کی کرکٹ کو فروغ دینا ہے اور اس سیزن میں شاندار کارکردگی کو دیکھتے ہوئے اسے کامیابی سے حاصل کیا گیا ہے۔ فیصل آباد سے تعلق رکھنے والی خزیمہ تنویر نے بھی اعلیٰ کارکردگی دکھاکر اپنا وعدہ پورا کیا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ایم ا ئی ایمریٹس ا ئی ایل ٹی 20 انہوں نے حاصل کی کہا کہ

پڑھیں:

ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت کے ہل چل سے بھرپور پہلے 100 دن

ناقدین نے پہلے 100 دنوں کی حکومت کو "آمرانہ طرزِ حکومت" قرار دیا ہے اور ان کی پالیسیوں کو انتشار کا باعث قرار دیا۔ سیاسی مورخ میٹ ڈالک کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا دوسرا دورِ صدارت پہلے سے کہیں زیادہ آمرانہ ذہنیت اور اقدامات سے بھرپور ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں دوبارہ واپسی کے بعد ان کے اقدامات اور بیانات نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت کے پہلے 100 دن 30 اپریل کو مکمل ہو رہے ہیں اور اب تک صدر ٹرمپ نے صدارتی اختیارات کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔ 78 سالہ صدر ٹرمپ نے ایک ایونٹ میں کہا کہ میرا دوسرا دورِ حکومت پہلے سے زیادہ طاقتور ہے۔ جب میں یہ کہتا ہوں یہ کام کرو تو وہ کام ہو جاتا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹیرف پالیسی کا دفاع کیا اور سب سے پہلے امریکا کے اپنے ایجنڈے کو پورا کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ امریکی صدر نے اپنی سمت کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ بڑی کامیابی کے ساتھ اپنے اہداف کو حاصل کر رہے ہیں۔ البتہ ان کے ناقدین نے پہلے 100 دنوں کی حکومت کو "آمرانہ طرزِ حکومت" قرار دیا ہے اور ان کی پالیسیوں کو انتشار کا باعث قرار دیا۔ سیاسی مورخ میٹ ڈالک کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا دوسرا دورِ صدارت پہلے سے کہیں زیادہ آمرانہ ذہنیت اور اقدامات سے بھرپور ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ روزانہ اوول آفس میں صحافیوں کے سوالات کا سامنا کرتے اور ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کرتے ہوئے خود کو ایک "ریئلٹی شو" کے مرکزی کردار کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ ٹرمپ کے ناقدین کا بھی کہنا ہے کہ نئے صدر کے دوسرے دور میں وائٹ ہاؤس میں مخصوص اور من پسند نیوز اداروں کو رسائی دی جارہی ہے۔ علاوہ ازیں عدلیہ کے ساتھ بھی صدر ٹرمپ کا رویہ جارحانہ رہا ہے جہاں انہوں نے ماضی کے مقدمات میں شریک کئی لاء فرمز کو سخت معاہدوں میں جکڑ دیا ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے پہلے 100 دنوں کی تکمیل پر ان کی مقبولیت تمام جنگ عظیم دوم کے بعد صدور میں سب سے کم ہے۔ سوائے خود ان کے پہلے دور کے۔ ریپبلکن سینیٹر لیزا مرکاؤسکی نے کہا کہ ہم سب خوف زدہ ہیں جبکہ پروفیسر باربرا ٹرش کا کہنا تھا کہ صدر آئینی پابندیوں کی پرواہ کیے بغیر فیصلے کر رہے ہیں۔ ناقدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے روس کے توسیع پسندانہ عزائم کی تقلید میں گرین لینڈ، پاناما اور کینیڈا پر علاقائی دعوے کرتے ہوئے امریکی اثرورسوخ بڑھانے کا عندیہ دیا ہے۔

ٹرمپ نے تعلیمی اداروں، جامعات اور ثقافتی مراکز کو نشانہ بناتے ہوئے خود کو ایک اہم آرٹس سینٹر کا سربراہ مقرر کیا اور ڈائیورسٹی پروگرامز کو ختم کر دیا ہے۔ اسی طرح تارکین کو پکڑ پکڑ کر دور دراز علاقے میں قائم خطرناک جیلوں میں زبردستی بھیجا جا رہا ہے۔ یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو عہدے کا حلف اُٹھایا تھا اور اسی دن چند اہم لیکن متنازع اقدامات کی منظوری دی تھی۔ 

متعلقہ مضامین

  • شہباز، بہترین، اسٹیبلشمنٹ وزیراعظم کی صلاحیتوں سے خوش
  • گندم نرخوں کو مدنظر رکھ کر کھاد کی قیمتوں کا تعین کیا جائے،راناتنویرحسین
  • ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت کے ہل چل سے بھرپور پہلے 100 دن
  • پی پی پی کا پنجاب میں مسلم لیگ (ن) سے پانی، ترقیاتی فنڈز اور گورننس پر تحفظات کا اظہار
  • شعیب شاہین کی ایک بار پھر فواد چوہدری پر لفظی گولہ باری
  • فواد چوہدری پارٹی میں تقسیم ڈالنے والا ٹاؤٹ ہے، شعیب شاہین کی سابق وفاقی وزیر پر تنقید
  • فواد چودھری پارٹی میں تقسیم ڈالنے والا ٹاؤٹ، شعیب شاہین
  • اختر مینگل نے مائنز اینڈ منرل ایکٹ کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کردیا
  • 70سالہ بزرگ کا انوکھا اغواء:تاوان میں 1کروڑروپے،راڈوگھڑیاں اور آئی فون طلب
  • تبسم تنویر کی انسانیت کے لیے خدمات قابل تحسین،مقررین ،sosویلیج میں تقریب، سوانح عمری کی رونمائی